رسائی کے لنکس

کراچی میں لندن جیسی ایک شاہراہ


شاہراہ پر جگہ جگہ گٹر کے خوب صورت جالی دار اور چوکور ڈھکن لگے ہیں۔ سائیڈ میں تھوڑے تھوڑے فاصلے پر دیدہ زیب بینچ بنی ہیں، ایک جانب بہت سلیقے سے مختلف دکانیں سجی ہیں تو دوسری جانب صدیوں پرانا ایک مندر۔۔۔ ذرا پہچانئے یہ کون سا علاقہ اور کون سی شاہراہ ہے؟

کراچی میں لندن کی جیسی شاہراہ کا ایک منظر ملاحظہ کیجئے جو دونوں کناروں سے ٹریفک کے لئے بند ہے اور جو تار کول کے بجائے چھوٹی چھوٹی سرخ اینٹوں سے مل کر بنی ہے۔

شاہراہ کے عین درمیان میں شروع سے آخری کونے تک چار یا پانچ پانچ فٹ کے فاصلے سے مخصوص برطانوی طرز کے پول لگے ہیں۔ہر پول پر ایک جانب پاکستان کسٹم اور دوسری جانب سبز قومی پرچم لگا ہوا ہے۔ ان میں سے ایک پول پر سنہ 1950 کا سنہ اور اسی دور کی کمپنی کا نام درج ہے۔

پولز پر برقی قمقمے نصب ہیں جو رات کے وقت کا منظر مزید دلکش بنا دیتے ہیں۔ مختلف اقسام کے پھول دار پودوں اور پارک لینز نے اس روڈ کی خوبصورتی مزید بڑھادی ہے۔

شاہراہ پر جگہ جگہ گٹر کے خوب صورت جالی دار اور چوکور ڈھکن لگے ہیں جن پر 2015ء درج ہے۔ سائیڈ میں تھوڑے تھوڑے فاصلے پر دیدہ زیب بینچ بنی ہیں، ایک جانب بہت سلیقے سے مختلف چیزوں کی دکانیں سجی ہیں تو دوسری جانب صدیوں پرانا ایک مندر۔۔۔ذرا پہچانئے یہ کون سا علاقہ ۔۔اور کون سی شاہراہ ہے جو کراچی میں ہوتے ہوئے بھی لندن جیسی لگتی ہے؟

یہ ہے کراچی کے اہم ترین تجارتی علاقے ٹاور پر واقع کسٹم ہاؤس کے سامنے سے گزرتا ’ایڈلجی ڈنشا روڈ‘ ۔۔جو اپنی اصل حالت میں بحالی کے بعد عوام کی توجہ کا مرکز بن گئی ہے۔شام ڈھلے سے رات گئے تک بڑی تعداد میں لوگ یہاں آکر اس تاریخی روڈ کی خوبصورتی سے محظوظ ہوتے ہیں اور تصاویر بنا کر اپنی یادیں محفوظ کر رہے ہیں۔

کسٹم کی بلڈنگ 1916ء میں تعمیر کی گئی تھی، اور وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ اس عمارت سے متصل ایڈلجی ڈنشا روڈ کی خوبصورتی ماند پڑ گئی تھی، جسے اب اصل حالت میں بحال کر دیا گیا۔

بحالی کا کام گزشتہ سال شروع کیا گیا اور اس پر ساڑھے 6 کروڑ روپے لاگت آئی۔ رواں ہفتے کے آغاز پر ہی اس شاہراہ کا افتتاح گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد نے کیا ہے۔ افتتاح کی یادگاری تختی بھی شاہراہ پر پاکستان کسٹم کی عمارت کے مین دروازے کے باہر نصب ہے۔

انگنت شہری شام کے اوقات میں یہاں آتے اور فرصت کے لمحات سے محظوظ ہوتے ہیں۔ شاہراہ پر دسمبر کی ٹھنڈی ہوا کا مزہ اٹھاتے ایک بزرگ نے وی او اے کو بتایا ’یقین نہیں آ رہا یہ کراچی ہے، لگتا ہے جیسے میں لندن کی کسی سڑک پر گھوم رہا ہوں۔‘

ایک نوجوان نے اپنے احساسات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بحالی کے کام کے بعد اب یہ سڑک عوام کیلئے عمدہ تفریحی مقام بن گئی ہے۔

پاکستان کسٹم کے تحت ایڈلجی ڈنشا روڈ کی ازسرنو بحالی اور ثقافتی ورثے کو محفوظ بنانے کی تقریب کے موقع پر گورنر سندھ کا کہنا تھا کہ کچھ چیزیں ایسی ہیں جنہیں ٹھیک کر دیا جائے تو شہر چمک جائے گا۔ اس کی مثال یہ تاریخی شاہراہ ہے۔ اگلے مرحلے میں آئی آئی چندریگر روڈ اور ایمپریس مارکیٹ کی تاریخی و ثقافتی حیثیت کی بحالی پر کام شروع ہوگا۔

تقریب سے کلکٹر آف کسٹم پریوینٹو طارق ہدیٰ نے بھی خطاب کیا، جن کا کہنا تھا کہ شاہراہ کی تاریخی حیثیت اور قدیم ثقافتی حسن کو بحال کر دیا گیا ہے۔ شاہراہ شہریوں کو مثبت تاثر دے گی اور عوام فرصت کے اوقات یہاں گزار کر پوری طرح لطف اندوز ہو سکیں گے۔

XS
SM
MD
LG