رسائی کے لنکس

افغان سرحد پر جدید ٹرمینل تعمیر کیے جائیں گے: پاکستان


ایک فوجی طورخم سرحدی گزرگاہ پر ٹرکوں کی نگرانی کر رہا ہے۔ فائل فوٹو
ایک فوجی طورخم سرحدی گزرگاہ پر ٹرکوں کی نگرانی کر رہا ہے۔ فائل فوٹو

وزیرخزانہ نے سرحدی ٹرمینلز کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ان سے ناصرف دونوں ممالک کے درمیان سفر میں آسانی پیدا ہو گی بلکہ افغانستان سے آنے والے سامان تجارت کی ترسیل میں بھی کم وقت صرف ہو گا جس سے دو طرفہ تجارت کو فروغ ملے گا۔

پاکستان اور افغانستان کی دو مرکزی سرحدی گزر گاہوں طورخم اور چمن کے مقام پر جلد ہی جدید ٹرمینل تعمیر کیے جائیں گے۔

پاکستان فوج کے کوراٹرماسٹر جنرل لیفٹننٹ جنرل جاوید محمود بخاری نے وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کو جمعرات کو ایک ملاقات میں اس سلسلے میں ہونے والی پیش رفت سے آگاہ کیا۔

وزیرخزانہ نے سرحدی ٹرمینلز کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ان سے ناصرف دونوں ممالک کے درمیان سفر میں آسانی پیدا ہو گی بلکہ افغانستان سے آنے والے سامانِ تجارت کی ترسیل میں بھی کم وقت صرف ہو گا جس سے دو طرفہ تجارت کو فروغ ملے گا۔

خشکی میں گھرا ہونے کی وجہ سے افغانستان تاریخی طور پر پاکستان کے ذریعے تجارت کرتا رہا ہے۔ تاہم پاکستان میں جدید سہولتوں کی کمی اور دیگر مشکلات کے باعث افغان تاجروں نے ایرانی بندرگاہ چابہار کا بھی رخ کیا ہے۔

اگرچہ پاکستان دوطرفہ تجارت بڑھانا چاہتا ہے مگر پاکستانی حکام کو شکایت ہے کہ افغانستان سے آنے والی کچھ اشیا بین الاقوامی منڈیوں میں جانے کی بجائے پاکستان ہی میں غیرقانونی طور پر فروخت کر دی جاتی ہیں جسے روکنے کے لیے اس نے افغان ٹرانزٹ ٹریڈ پر کچھ پابندیاں عائد کر رکھی ہیں۔

محتاط اندازوں کے مطابق دونوں ممالک کے درمیان غیر رسمی تجارت کا حجم رسمی تجارت سے بھی زیادہ ہے جس کے باعث دونوں جانب حکومتوں کی آمدن متاثر ہوتی ہے۔

پاکستان کے وزیر تجارت خرم دستگیر خان نے حال ہی میں کہا تھا کہ دونوں ممالک کے درمیان سامان اور افراد کی نقل و حرکت کو کسی ضابطہ کار میں لانا بہت ضروری ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس سلسلے میں طورخم اور چمن کے مقام پر نیا ڈھانچہ تعمیر کیا جا رہا ہے جو افراد اور اشیا کی نقل و حرکت کو سہل اور منظم بنائے گا۔

انہوں نے کہا کہ اگر ہم ایسا کرنے میں کامیاب ہو گئے تو پاک افغان سرحد پر دیگر مقامات پر بھی نئی سرحدی گزرگاہیں تعمیر کی جائیں گی۔

وائس آف امریکہ سے گفتگو میں افغانستان پاکستان جوائنٹ چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے شریک صدر زبیر موتی والا نے کہا کہ جدید ٹرمینلز کی تعمیر سرحد کے دونوں جانب تاجر برادری کا دیرینہ مطالبہ رہا ہے اور یہ عالمی تجارت کے معاہدے کی شرط بھی ہے جس پر پاکستان اور افغانستان دونوں نے دستخط کر رکھے ہیں۔

ان کا کہنا تھا ان ٹرمینلز کی تعمیر سے بدعنوانی کو بھی روکا جا سکے گا کیونکہ ٹرکوں اور افراد کی جدید طریقے سے ’اسکینگ‘ یا تلاشی لی جائے گی۔

’’میرا اپنا خیال ہے کہ چین پاکستان اقتصادی راہداری کی تعمیر کے بعد ٹریفک بہت بڑھ جائے گی گوادر سے افغانستان کی طرف۔ اس لیے یہ ٹرمینل جدید وقت کی ضرورت ہے اور اسے فوری طور پر بنانا چاہیئے۔‘‘

وزیر خزانہ اسحْٰق ڈار نے ہدایت کی ہے کہ نئے نظام کو جلد از جلد متعارف کرایا جائے کیونکہ اس سے وسطی ایشیا کی ریاستوں سے تجارت کو بھی فروغ حاصل ہو گا۔

لیفٹننٹ جنرل محمود بخاری نے وزیر خزانہ کو پاک فوج کی تربیتی تنصیبات کی ترقی و توسیع کے علاوہ چین پاکستان اقتصادی راہداری کی تعمیر میں نیشنل لاجسٹک سیل کے کردار کے بارے میں بھی تفصیلی بریفینگ دی۔

XS
SM
MD
LG