رسائی کے لنکس

لندن میں وزیر اعظم مودی کی برطانوی ہم منصب تھریسا مے سے ملاقات


برطانوی وزیراعظم تھریسا مے لندن میں اپنے بھارتی ہم منصب نریندر مودی کا خیرمقدم کر رہی ہیں۔ 18 اپریل 2018
برطانوی وزیراعظم تھریسا مے لندن میں اپنے بھارتی ہم منصب نریندر مودی کا خیرمقدم کر رہی ہیں۔ 18 اپریل 2018

بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے بدھ کے روز لندن میں اپنی برطانوی ہم منصب تھریسا مے سے ملاقات کی اور یورپی یونین سے برطانیہ کے الگ ہونے کے بعد باہمی تعلقات میں نئی توانائی پیدا کرنے کے لیے وسیع تر امور پر تبادلہ خیال کیا۔ وہ دولت مشترکہ ممالک کے سربراہان مملکت کے اجلاس میں شرکت کی غرض سے لندن پہنچے ہیں۔

تھریسا مے نے تبادلہ خیال سے قبل مودی سے ہاتھ ملاتے ہوئے کہا کہ جناب وزیر اعظم ہم لندن میں آپ کا خیرمقدم کرتے ہیں۔

وزارت خارجہ کے ترجمان رویش کمار نے ٹویٹ کرکے کہا کہ دونوں راہنماؤں نے دہشت گردی، ویزا اور امیگریشن سمیت متعدد امور پر تفصيل سے بات چیت کی۔

ملاقات کے دوران مودی نے کہا کہ مجھے یقین ہے کہ آج کی ملاقات کے بعد ہمارے رشتوں میں نئی توانائی آئے گی۔ مجھے خوشی ہے کہ برطانیہ بھی سولر الائنس کا حصہ ہے۔

تھریسا مے نے کہا کہ برطانیہ اور بھارت مل کر اس سلسلے میں کام کریں گے۔

مودی نے اس کے بعد شہزادہ چارلس سے ملاقات کی۔ انہوں نے لندن سائنس میوزیم میں مودی کا استقبال کیا جہاں سائنس اور ٹکنالوجی کی تاریخ میں بھارت کے کردار پر ایک نمائش کا انعقاد کیا گیا۔

اس دورے میں دونوں ملکوں کے مابین مختلف شعبوں میں تقریباً ایک درجن معاہدوں پر دستخط کیے جائیں گے۔

اس سے قبل برطانوی وزیر خارجہ بورس جانسن نے ہیتھرو ہوائی اڈے پر مودی کا خیرمقدم کیا۔ انہوں نے کہا کہ وہ دونوں ملکوں کے درمیان تیزی سے ترقی کرتی ہوئی تجارت سے بہت پرجوش ہیں۔

اپنے اس دورے میں وزیر اعظم مودی بہت زیادہ مصروف رہیں گے۔ انہوں نے لندن میں دریائے ٹیمز کے ساحل پر بارہویں صدی کے لنگایت فلسفی اور مصلح بساویشورا کے مجسمے پر پھول چڑھائے۔ ان کے اس اقدام کو سیاسی حلقوں میں کرناٹک میں ہونے والے اسمبلی انتخابات کے ساتھ ایک تعلق کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ ریاست کے کانگریسی وزیر اعلی سدھا رمیا نے لنگایت طبقے کو ایک مذہبی اکائی تسلیم کیا ہے جس پر لنگایتوں نے کانگریس کی حمایت کا اعلان کیا ہے۔

  • 16x9 Image

    سہیل انجم

    سہیل انجم نئی دہلی کے ایک سینئر صحافی ہیں۔ وہ 1985 سے میڈیا میں ہیں۔ 2002 سے وائس آف امریکہ سے وابستہ ہیں۔ میڈیا، صحافت اور ادب کے موضوع پر ان کی تقریباً دو درجن کتابیں شائع ہو چکی ہیں۔ جن میں سے کئی کتابوں کو ایوارڈز ملے ہیں۔ جب کہ ان کی صحافتی خدمات کے اعتراف میں بھارت کی کئی ریاستی حکومتوں کے علاوہ متعدد قومی و بین الاقوامی اداروں نے بھی انھیں ایوارڈز دیے ہیں۔ وہ بھارت کے صحافیوں کے سب سے بڑے ادارے پریس کلب آف انڈیا کے رکن ہیں۔  

XS
SM
MD
LG