رسائی کے لنکس

گذشتہ سال داخلی طور پر متاثرین کی تعداد تین کروڑ سے تجاوز کر گئی


ناروے رفیوجی کونسل (این آر سی) کے زیرِ سایہ کام کرنے والے ادارے ’آئی ڈی ایم سی‘ نے پیر کے روز چونکا دینے والے اعداد و شمار پر مشتمل ایک رپورٹ جاری کی ہے

ملکی طور پر بے دخل ہونے والے افراد پر نظر رکھنے والے ایک ادارے کا کہنا ہے کہ سال 2016میں تنازعات، تشدد اور قدرتی تباہ کاری کے باعث تین کروڑ 11 لاکھ افراد داخلی طور پر نقل مکانی پر مجبور ہوئے۔

ناروے رفوجی کونسل (این آر سی) کے زیرِ سایہ کام کرنے والے ادارے ’آئی ڈی ایم سی‘ نے پیر کے روز چونکا دینے والے اعداد و شمار پر مشتمل ایک رپورٹ جاری کی ہے۔

ناروے رفیوجی کونسل (این آر سی) کے سکریٹری جنرل، جان ایج لینڈ نے کہا ہے کہ سنہ 2016 میں ایک سیکنڈ میں ایک آدمی اپنے ہی ملک کے اندر بے دخل ہوا‘‘۔


اُنھوں نے بتایا کہ ’’داخلی طور پر نقل مکانی پر مجبور ہونے والے لوگوں کی تعداد مہاجرین سے ایک کے مقابلے میں دو کی شرح پر ہے۔ فوری ضرورت اس بات کی ہے کہ ملک کے اندر بے دخل ہونے کے معاملے کو عالمی ایجنڈا پر رکھا جائے‘‘۔

مہاجرین دوسرے ملکوں میں پناہ کے حصول کی تلاش میں ہیں، جس سے اُنھیں مہاجر کا قانونی درجہ میسر آئے، جس کے طفیل اُنھیں حقوق اور بین الاقوامی تحفظ ملتا ہے۔ داخلی طور پر نقل مکانی کرنے والے فرد (آئی ڈی پی) کو قانونی درجہ حاصل نہیں ہوتا، چونکہ ’آئی ڈی پی‘ پھر بھی اپنی ہی حکومت کے حلقے کے اندر ہوتے ہیں، جو کسی اضافی حق کا دعویٰ نہیں کرسکتے جو اُن کے دیگر شہری ساتھیوں کو میسر آتے ہیں۔

گذشتہ سال کے تنازعات کے نتیجے میں 69 لاکھ نئے افراد داخلی طور پر متاثرین میں شامل ہوئے، جن میں سے 26 لاکھ وہ لوگ ہیں جن کا تعلق افریقہ کے جنوبی صحرا کے علاقے سے ہے۔

قدرتی تباہی، جو زیادہ تر سیلاب، طوفان،جنگل کی آگ اور شدید سردی کے باعث آئی، اُس کے نتیجے میں دو کروڑ 40 لاکھ افراد نقل مکانی پر مجبور ہوئے۔

XS
SM
MD
LG