رسائی کے لنکس

ایک لاکھ سے زائد پناہ گزین بچے امریکہ کی قید میں ہیں: اقوامِ متحدہ


فائل فوٹو
فائل فوٹو

اقوامِ متحدہ کی ایک رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ غیر قانونی طور پر امریکہ میں داخل ہونے کی کوشش کے دوران اب تک لگ بھگ ایک لاکھ سے زائد بچے امریکہ کے حراستی مراکز میں قید ہیں۔ رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ دنیا کے 80 ممالک میں قید ایسے بچوں کی تعداد 3 لاکھ سے زائد ہے۔

اس بات کا انکشاف اقوامِ متحدہ کی جانب سے آزادی سے محروم بچوں سے متعلق کیے جانے والے ایک عالمی جائزے میں کیا گیا ہے۔

سوئٹزر لینڈ کے شہر جنیوا میں نیوز کانفرنس کے دوران رپورٹ مرتب کرنے والے اقوامِ متحدہ کے اہلکار مینفریڈ نووک نے بتایا کہ گو امریکہ بچوں کے حقوق اور ان کی آزادی کو یقینی بنانے کے 1990 کے کنونشن کا حصہ نہیں۔ لیکن اس کے باوجود یہ کنونشن ممالک کو پابند کرتا ہے کہ بچوں کے ساتھ ناروا اور غیر انسانی سلوک سے گریز کریں۔

مینفریڈ نووک نے بتایا کہ امریکی حراستی مراکز میں وہ بچے قید ہیں جنہوں نے انفرادی طور پر یا اپنے اہل خانہ کے ہمراہ میکسیکو کے بارڈر سے امریکہ میں داخل ہونے کی کوشش کی۔ ان کا کہنا تھا کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ نے ان بچوں کو والدین سے الگ کر کے دوسرے حراستی مراکز میں قید کرنے کا سلسلہ شروع کیا۔ جو کہ سراسر زیادتی اور غیر انسانی اقدام ہے جسے دہرائے جانے کی حوصلہ شکنی کرنی چاہیے۔

نووک کے بقول ان بچوں کو یہ بھی معلوم نہیں کہ ان کے والدین کہاں قید ہیں اور ان بچوں کے والدین کو بھی عرصہ دراز سے اپنے بچوں کا کوئی علم نہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ ڈیٹا انتہائی محتاط اور باوثوق ذرائع سے مرتب کیا گیا ہے جس کے مطابق ایسے بچوں کی تعداد ایک لاکھ تین ہزار ہے۔

پورٹ کے مطابق اس وقت دنیا کے 80 ممالک میں غیر قانونی نقل مکانی کے الزام میں 3 لاکھ 30 ہزار بچے قید ہیں۔ بعنی ایسے بچوں کی ایک تہائی تعداد صرف امریکی حراستی مراکز میں ہے۔

مینفریڈ نووک نے بتایا کہ اس تحقیق کے دوران ٹرمپ انتظامیہ کو ایک سوالنامہ بھی بھجوایا گیا لیکن انہیں کوئی جواب موصول نہیں ہوا۔

نووک کہتے ہیں کہ پناہ گزینوں سے متعلق قوانین میں واضح ہے کہ بچوں کو تحویل میں لینا یا حراستی مراکز میں قید کرنا سب سے آخری حربہ ہونا چاہیے۔ یہ اس وقت کرنا چاہیے جب اس کے علاوہ کوئی دوسرا کوئی حل نہ ہو۔

انہوں نے مزید کہا کہ اگرچہ امریکہ بچوں کے حقوق کے کنونشن کا دستخطی نہیں ہے۔ لیکن وہ شہری اورسیاسی حقوق سے متعلق کنونشن کا پابند ہے جو ظالمانہ اور غیرانسانی سلوک کی نفی کرتا ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس وقت دنیا بھر میں 70 لاکھ سے زائد بچے کسی نہ کسی وجہ سے مختلف اداروں کے زیرِ انتظام قائم مراکز میں موجود ہیں۔ یہ بچے یا تو جنگ سے متاثرہ علاقوں سے تعلق رکھتے ہیں یا کسی عدالتی حکم پر شراب نوشی یا معمولی جرم کی پاداش میں تحویل میں ہیں۔

رپورٹ میں عالمی سطح پر بچوں کو تحویل میں لینے یا انہیں قید کرنے سے متعلق پالیسیوں کو بچوں کے حقوق اور تحفظ سے متعلق قوانین سے متصادم قرار دیا گیا ہے۔ رپورٹ میں سفارش کی گئی ہے کہ بچوں کو صرف اسی صورت میں حراستی مراکز میں رکھا جائے جب اس کی کوئی ٹھوس وجہ ہو۔

XS
SM
MD
LG