رسائی کے لنکس

روس کا جوہری معاہدے میں توسیع کی امریکی پیش کش کا خیرمقدم


سابق امریکی صدر براک اوباما اور سابق روسی صدر دیمتری میڈویدیف نیو سٹارٹ معاہدے پر دستخطوں کے بعد مصافحہ کرتے ہوئے دستاویزات کا تبادلہ کر رہے ہیں۔ 8 اپریل 2010
سابق امریکی صدر براک اوباما اور سابق روسی صدر دیمتری میڈویدیف نیو سٹارٹ معاہدے پر دستخطوں کے بعد مصافحہ کرتے ہوئے دستاویزات کا تبادلہ کر رہے ہیں۔ 8 اپریل 2010

روس نے بائیڈن انتظامیہ کی جانب سے جمعرات کے روز کیے جانے والے اس اعلان کا خیرمقدم کیا ہے جس میں ہتھیاروں کے کنٹرول سے متعلق ایک پروگرام ' نیو سٹارٹ' میں پانچ سال کی توسیع کی خواہش ظاہر کی گئی تھی۔ اس پروگرام کی مدت پانچ فروری کو ختم ہو رہی ہے۔

روس نے کہا ہے کہ کریملن کو امریکہ کی جانب سے اس سلسلے میں تفصیلات کا انتظار ہے۔

ماسکو میں نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے روسی صدر ولادی میر پوٹن کے ترجمان ڈمتری پیسکوف نے کہا کہ روس اس دستاویز میں توسیع کی سیاسی خواہش کا خیرمقدم ہی کر سکتا ہے۔ تاہم ترجمان کا کہنا تھا کہ اس کا انحصار اس تجویز کی تفصیلات پر ہو گا۔

امریکی سینیٹر باب میننڈیز نے، جو سینیٹ کی خارجہ امور کمیٹی کے آئندہ چیئرمین ہوں گے، انتظامیہ کی تحریک کی حمایت کی ہے۔

میننڈیز کا کہنا تھا کہ نیو سٹارٹ ٹریٹی، امریکہ کی قومی سلامتی کے لیے بہت اہمیت رکھتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ معاہدہ روس کو اپنی اسٹریٹجک جوہری فورسز کے متعلق ٹھوس اور تصدیق شدہ تفصیلی معلومات فراہم کرنے کا پابند بناتا ہے۔ یہ معاہدہ اس بات کو یقینی بناتا ہے کہ روس اپنے وعدوں پر عمل کر رہا ہے اور یہ بھی یقینی بناتا ہے کہ امریکہ محفوظ، جدید اور مؤثر جوہری ہتھیار رکھنے کی اپنی ضروریات کو پورا کر سکے۔

تاہم میننڈیز کا یہ بھی کہنا تھا کہ انتظامیہ کو لازمی طور پر روس پر گہری نظر رکھنی چاہیے جو امریکہ اور اس کے اتحادیوں کو مسلسل دھمکیاں دیتا رہتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ میں سولر ونڈز پر سائبرحملوں کے حالیہ واقعات، ہمارے انتخابی عمل پر کریملن کے حملوں اور سیاسی مخالفین کو خاموش اور قتل کرانے کی اس کی کوششوں سے نمٹنے کے لیے امریکی انتظامیہ کی جانب سے سخت ردعمل کی توقع رکھتا ہوں۔

صدر بائیڈن نے پچھلے سال اپنی انتخابی مہم کے دوران یہ اشارہ دیا تھا کہ وہ روس کے ساتھ اس معاہدے کو قائم رکھنا چاہتے ہیں۔

سٹارٹ ٹریٹی سے متعلق تجویز کے باوجود، وہائٹ ہاؤس کی پریس سیکرٹری جین ساکی نے جمعرات کے روز کہا تھا کہ بائیڈن روس کو متعدد سفاکانہ اور مخاضمانہ اقدامات پر جوابدہ ٹھہرانے کے عہد پر قائم ہیں، جن میں سولر ونڈز کی ہیکنگ، پچھلے صدارتی انتخابات میں مداخلت اور حزب اختلاف کے لیڈر الیکسی نیولنی کو زہر دیے جانے کے واقعات شامل ہیں۔

جمعرات ہی کے روز نیٹو کے سیکرٹری جنرل جینز سٹولٹن برگ نے کہا تھا کہ امریکہ اور روس کو اپنے معاہدے کی توسیع کرنی چاہیے،اور اسے وسعت دینی چاہیے۔

انہوں نے برسلز میں نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ نیو سٹارٹ معاہدے کی توسیع اس چیز کا اختتام نہیں ہے بلکہ یہ ہتھیاروں پر کنٹرول کو مزید آگے بڑھانے کی ہماری کوششوں کا آغاز ہے۔

اس معاہدے پر 2010 میں اس وقت کے امریکہ کے صدر براک اوباما اور اس دور کے روسی صدر دیمتری میڈویدیف نے دستخط کیے تھے جس میں کہا گیا تھا کہ دونوں ملک اپنے پاس 1550 سے زیادہ جوہری ہتھیار نہیں رکھیں گے۔

سابق صدر ٹرمپ نے اس معاہدے پر نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس معاہدے کی وجہ سے امریکہ کو نقصان ہوا ہے۔

XS
SM
MD
LG