رسائی کے لنکس

'امریکہ کی تاریخ کا بدنامِ زمانہ قاتل'


سیمیول لٹل پر تین خواتین کے قتل کا الزام ثابت ہونے کے بعد عدالت نے 2014 میں اسے عمر قید کی سزا سنائی تھی۔
سیمیول لٹل پر تین خواتین کے قتل کا الزام ثابت ہونے کے بعد عدالت نے 2014 میں اسے عمر قید کی سزا سنائی تھی۔

امریکہ کے تحقیقاتی ادارے فیڈرل بیورو آف انویسٹی گیشن (ایف بی آئی) نے کہا ہے کہ عمر قید کی سزا کاٹنے والا 79 سالہ شخص سیمیول لٹل کو امریکہ کی تاریخ کے بدنام زمانہ عادی مجرم کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔

خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق ایف بی آئی نے اتوار کو بتایا ہے کہ سیمیول لٹل نامی ایک ملزم نے اب تک 93 افراد کے قتل کا اعتراف کیا ہے جب کہ تفتیش کاروں کا کہنا ہے کہ وہ فی الحال 50 واقعات کی تصدیق کر سکے ہیں۔

ملزم نے یہ قتل 1970 سے 2005 کے عرصے کے دوران کیے تھے اور اس کے زیادہ تر حملوں میں خواتین نشانہ بنیں۔

تفتیش کاروں کے مطابق اس شخص کے تمام اعترافات قابلِ بھروسہ ہیں۔ جب کہ ایف بی آئی نے ایک ویب سائٹ بھی بنائی ہے جس پر سیمیول لٹل کے ویڈیو بیانات کے ساتھ ان لوگوں کے خاکے بھی جاری کیے ہیں جن کے قتل کا ملزم نے دعویٰ کیا ہے۔

ایف بی آئی نے ویب سائٹ پر لکھا ہے کہ جن افراد کے قتل کا ملزم نے دعویٰ کیا ہے ان میں سے زیادہ تر افراد کی موت کی وجہ اوور ڈوز، حادثہ یا نامعلوم وجوہات پائی گئی ہیں جب کہ کچھ افراد کی لاشیں بھی نہیں ملی ہیں۔

خیال رہے کہ اسی ملزم پر 2014 میں تین خواتین کے قتل کا الزام ثابت ہو چکا ہے جس کے تحت اسے عمر قید کی سزا سنائی گئی تھی۔

جرائم پر نظر رکھنے والی تجزیہ کار کرسٹی پالازولو نے کہا ہے سیمیول لٹل کئی برسوں تک اسی خیال میں رہا کہ وہ پکڑا نہیں جائے گا۔ اُن کے بقول، ملزم سمجھتا تھا کہ اس نے جن لوگوں کو قتل کیا ہے ان کے حق میں کوئی آواز نہیں اٹھائے گا۔

انہوں نے کہا کہ حالانکہ اب ملزم جیل میں ہے لیکن ایف بی آئی کا ماننا ہے کہ ہر متاثرہ شخص کو انصاف کی فراہمی ضروری ہے۔

واضح رہے کہ ملزم ایک سابق باکسر ہے جسے سیمیول مک ڈوول کے نام سے بھی جانا جاتا تھا۔ سیمیول 2012 میں پہلی بار گرفتار ہوا تھا اور اس پر کیلی فورنیا میں منشیات کے الزامات کے تحت مقدمہ بھی چلا تھا۔

بعد ازاں اسے ڈی این اے ثبوتوں کے تحت 1987 سے 1989 کے دوران قتل ہونے والی تین خواتین کے قتل کا مجرم قرار دے کر عمر قید کی سزا سنائی گئی تھی۔

XS
SM
MD
LG