رسائی کے لنکس

ایم کیو ایم کا اپنے کارکن کی موت کے خلاف یوم سوگ کا اعلان


وزیر اعظم نواز شریف اور وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے سہیل احمد کی مبینہ قتل کا نوٹس لیتے ہوئے، فوری طور پر واقعے کی تحقیقات کرکے رپورٹ پیش کرنے کی ہدایات جاری کی ہیں

سندھ کی دوسری بڑی جماعت متحدہ قومی موومنٹ نے اپنے ایک کارکن سہیل احمد کے قتل کے خلاف جمعرات کو صوبے بھر میں یوم سوگ کا اعلان کیا ہے۔ سوگ کا اعلان ایم کیو ایم کی رابطہ کمیٹی نے بدھ کی رات کیا۔

سہیل احمد سندھی مسلم ہاوٴسنگ سوسائٹی کے یونٹ انچارج تھے اور انہیں 16دسمبر کو گرفتار کیا گیا تھا۔ تاہم، بدھ کی شام موچکو کے علاقے سے ان کی لاش ملی۔

وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف اور وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے سہیل احمد کے مبینہ قتل کا نوٹس لیتے ہوئے فوری طور پر واقعے کی تحقیقات کرکے رپورٹ پیش کرنے کی ہدایات جاری کی ہیں۔

سی این جی، پٹرولیم ڈیلرز ایسوسی ایشن، آل پرائیوٹ اسکول ایسوسی ایشن، کراچی ٹرانسپورٹ اتحاد اور شہر بھر کی تاجر تنظیموں نے یوم سوگ کی حمایت کی ہے اور جمعرات کو شہر بھر کے تمام سی این جی اسٹیشنز، پیٹرول پمپس، نجی اسکول، پبلک ٹرانسپورٹ اور کاروبار بند رکھنے کا اعلان کیا ہے۔

وزیر اعظم نے بدھ کی رات ایم کیوایم کے رہنما بابر غوری سے ٹیلیفون پر رابطہ کیا اور انہیں سہیل احمد کے مبینہ قتل میں ملوث افراد کے خلاف سختی سے نمٹنے کی یقین دہانی کرائی۔

رابطہ کمیٹی نے ہڑتال کے فیصلے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’سہیل احمد کے قتل میں ملوث ملزمان کو فوری طور پر گرفتار کیا جائے‘۔ کمیٹی نے یہ مطالبہ بھی کیا کہ مبینہ طور پر ماورائے عدالت قتل میں ملوث پولیس افسران اور اہلکاروں کو گرفتار کیا جائے اور ان کے خلاف مقدمہ چلایا جائے۔

سوگ کا اعلان ہوتے ہی شہر کے مختلف علاقوں میں واقع تجارتی مراکز، سی این جی اسٹیشنز، پیٹرول پمپس، دکانیں بند ہونا شروع ہوگئیں جس سے کاروبار زندگی معطل ہو کر رہ گیا۔ ان علاقوں میں بہادرآباد، لیاقت آباد، طارق روڈ، محمود آباد، نارتھ ناظم آباد، بفرزون اور نارتھ کراچی بھی شامل ہیں۔

سہیل احمد کو بہادرآباد میں ایک مسجد کے باہر سے حراست میں لیا گیا تھا۔ ان کی لاش عباسی شہید اسپتال کے سرد خانے میں شناخت کے لئے رکھی گئی تھی۔

ایم کیو ایم کے سربراہ الطاف حسین نے سہیل احمد کے قتل کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے وزیراعظم، وزیرداخلہ، چیف آف آرمی اسٹاف اور ڈائریکٹر جنرل آئی ایس پی آر سے مبینہ طور پر ماورائے عدالت قتل کے خلاف نوٹس لینے کی اپیل کی ہے۔

ایم کیو ایم کے ایک اور رہنما، اظہار الحسن نے میڈیا سے بات چیت میں کہا کہ ’سہیل احمد کو حراست میں لینے والے افراد نے اپنا تعلق قانون نافذ کرنے والے اداروں سے ظاہر کیا تھا۔‘

اظہار الحسن کے مطابق، سہیل احمد 28 روز تک زیر حراست رہے، جبکہ دوسری جانب ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ ’ایم کیو ایم کے اب تک 35 سے زائد کارکنوں کا ماورائے عدالت قتل ہو چکا ہے‘۔

XS
SM
MD
LG