رسائی کے لنکس

متحدہ ملک کی واحد مضبوط ترین اپوزیشن جماعت بن گئی


متحدہ ملک کی واحد مضبوط ترین اپوزیشن جماعت بن گئی
متحدہ ملک کی واحد مضبوط ترین اپوزیشن جماعت بن گئی

متحدہ قومی موومنٹ، حکمراں اتحاد سے علیحدگی کے بعد ملک کی واحد مضبوط ترین اپوزیشن جماعت بن گئی ہے کیونکہ قومی اسمبلی میں دیگر اپوزیشن جماعتیں اگرچہ حکمراں اتحاد کا حصہ نہیں تاہم صوبوں میں ان کی حکومت ہے اوروہ کسی نہ کسی طور پر مصالحت کا شکار ہو ہی جاتی ہیں مگر ایم کیو ایم قومی اسمبلی کے ساتھ ساتھ صوبائی اسمبلی سے بھی الگ ہوگئی ہے یہاں تک کہ اس نے سندھ کی گورنر شپ بھی وفاق کو واپس کردی لہذا ایم کیو ایم کو ملک کی واحد مضبوط ترین اپوزیشن کہا جا سکتا ہے۔

سندھ میں تو صورتحال اور بھی زیادہ گھمبیر ہے ۔ یہاں ایم کیوایم باقی جماعتوں کے مقابلے میں زیادہ اہمیت کی حامل ہے لہذا یہ سندھ اسمبلی میں پیپلزپارٹی کونہایت" ٹف ٹائم" دے گی ۔گمان ہے کہ گزشتہ تین سالوں میں پہلی مرتبہ کراچی میں بھی اسلام آباد اور لاہور کے بعد سیاسی اتھل پتھل نظر آئے گا ۔ عام انتخابات کے بعد پہلی مرتبہ حکمراں جماعت پیپلزپارٹی کو سندھ اسمبلی میں ایک مضبوط اپوزیشن کا سامنا کرنا پڑے گا۔

دوسری جانب پیپلزپارٹی کی قیادت بھی صورتحال سے نمٹنے کے لئے ہنگامی تیاریوں میں مصروف ہے اور ذوالفقار مرزا کو میدان میں ایک مرتبہ پھر اتارنے کے امکانات کا جائزہ لیا جارہا ہے۔

قومی اسمبلی میں مسلم لیگ ن کی جانب سے مختلف معاملات پر پیپلزپارٹی کو سخت مزاحمت کا سامنا ہے تودوسرے محاذ پر پنجاب اسمبلی میں پیپلزپارٹی اور ق لیگ مسلم لیگ ن کے لئے درد سر بنی ہوئی ہیں۔ گزشتہ تین سالوں سے سندھ اسمبلی کا ماحول انتہائی پر امن رہنے کے بعد ایم کیو ایم کے حکومت سے علیحدگی کے ساتھ ہی یہاں بھی سیاسی ماحول بہت گرم ہوگیا ہے ۔

ادھر پیپلزپارٹی بھی سیاسی تناظر میں آنے والی تبدیلیوں کا مقابلہ کرنے کے لئے تیار نظر آ رہی ہے ۔ اس نے حالات سے نمٹنے کیلئے تیاریاں شروع کر دی ہیں ، یہی وجہ ہے کہ ایم کیو ایم کے مطالبے پررخصت پر بھیجے جانے والے صوبائی وزیر داخلہ ذوالفقار مرزا کو ایک مرتبہ پھر منظر عام پر لانے کی تیاریاں کی جا رہی ہیں ۔

منگل کو حیدر آباد میں پیپلزپارٹی کے کارکنوں کی جانب سے ذوالفقار مرزا کی حمایت میں ایک بڑی ریلی بھی نکالی جس میں مطالبہ کیا گیا کہ ذوالفقار مرزا کو وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ کی جگہ تعینات کیا جائے۔

اگر چہ ذوالفقار مرزا کی جانب سے اس کے رد عمل میں کہا گیا ہے کہ قائم علی شاہ احسن طریقے اپنے فرائض انجام دے رہے ہیں اور ان کی تبدیلی کی خبریں قیاس آرائیاں ہیں ، مگر اس کے باوجود ان کو اہم عہدہ دیئے جانے کی خبریں زور پکڑتی جا رہی ہیں ۔

یہ ایک حقیقت ہے کہ موجودہ دور حکومت میں اتحادی ہونے کے باوجود ذوالفقار مرزا نے ایم کیو ایم کے خلاف کھل کر بیان بازی کی ، انہوں نے بطور صوبائی وزیر داخلہ حلیف جماعت ہونے کے باوجود ایم کیو ایم پر ٹارگٹ کلنگ ، بھتہ خوری اور متعدد دیگر الزامات عائد کیے جس کے بعد باعث ایم کیو ایم نے سخت رد عمل ظاہر کرتے ہوئے ایک مرتبہ وفاقی کابینہ سے ساڑھے پانچ ماہ تک دوری بھی اختیار کی اور متعدد بار سندھ اسمبلی کا بائیکاٹ بھی کیا ۔

ذوالفقار مرزا کی جانب سے پیپلزامن کمیٹی کو پیپلزپارٹی کا حصہ قرار دینے سے متعلق بیان بھی دونوں جماعتوں کے درمیان سخت مخالفت کا باعث بنا اور اسی بناء پرپارٹی قیادت کو ذوالفقار مرزا کو طویل رخصت پر بھیجنا پڑا ۔

اب جب کہ ایم کیو ایم نے حکومت سے علیحدگی اختیار کر لی ہے تو پیپلزپارٹی کی جانب سے بھی سندھ میں حالات کا مقابلہ کرنے کے لئے ذوالفقار مرزا کومیدان میں لانے کی بھر پور تیاریاں جاری ہیں۔ حیدر آباد میں پیپلزپارٹی کے کارکنان کی جانب سے نکالی جانے والی ریلی بھی اسی جانب اشارہ ہے کہ انہیں آنے والے دنوں میں انتہائی اہم ذمہ داریاں سونپی جا سکتی ہیں ۔

XS
SM
MD
LG