رسائی کے لنکس

سعودی ولی عہد کا دورہٴ پاکستان، نقل و حرکت کے لیے 300 پراڈو گاڑیوں کا انتظام


پاکستان میں سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کی آمد کے سلسلے میں تیاریاں زوروں پر ہیں۔ سعودی شہزادے کے لیے کروڑوں روپے کی لاگت سے انتظامات کیے جا رہے ہیں جس کے لیے تمام حکومتی ادارے متحرک نظر آ رہے ہیں۔

سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کی آمد پر پاکستانی حکام کے مطابق تاریخی استقبال کیا جائے گا۔ اس موقع پر ولی عہد کو پاک فضائیہ کا ’شیر دل اسکواڈران‘ سلامی دے گا، جبکہ سربراہان مملکت کے لیے مخصوص پاک فضائیہ کے ’جے ایف 17 تھنڈر‘ طیارے فلائی پاسٹ بھی پیش کریں گے۔

اس شاہی دورے میں ولی عہد کے ہمراہ 1000 کے قریب افراد سفر کر رہے ہیں جن میں شاہی خاندان کے افراد، سعودی تاجر، سعودی حکومتی شخصیات بھی شامل ہیں۔ ان شاہی شخصیات کی نقل و حرکت کے لیے 300 پراڈو گاڑیوں کا انتظام کیا گیا ہے، جبکہ ولی عہد کے استعمال میں آنے والی گاڑیاں سعودی عرب سے لائی جائیں گی۔

سعودی ولی عہد کا قیام وزیر اعظم ہاؤس اسلام آباد میں ہوگا، جہاں کبھی وزیر اعظم رہا کرتے تھے۔ موجودہ وزیر اعظم عمران خان وزیر اعظم ہاؤس سے منسلک ملٹری سیکرٹری کے گھر یا پھر اپنے بنی گالہ میں رہتے ہیں۔ عرصہٴ دراز سے وزیر اعظم ہاؤس کی تزئین و آرائش پر توجہ نہیں دی جا رہی تھی۔ لیکن، حالیہ دورہ کے پیش نظر سی ڈی اے کی خصوصی ٹیمیں وزیر اعظم ہاؤس کی تزئین و آرائش کے لیے مختص کی گئی تھیں جنہوں نے اپنا کام مکمل کرلیا ہے۔

سعودی ولی عہد کی آمد سے قبل پانچ ٹرکوں پر مشتمل ان کا ذاتی سامان وزیر اعظم ہاؤس پہنچ چکا ہے جس میں ان کے ذاتی استعمال کا ’جِم‘ بھی شامل ہے، اگرچہ ان کا پاکستان میں قیام ایک سے ڈیڑھ دن کا ہے۔ لیکن، ان کے زیر استعمال تمام اشیا یہاں پہنچائی جاچکی ہیں۔ اطلاعات کے مطابق، ان اشیا میں ان کا ذاتی ’جِم‘ کا سامان بھی شامل ہے۔

محمد بن سلمان کے لیےسات بی ایم ڈبلیو، سیون سیریز اور ایک بم پروف لینڈ کروزر پاکستان پہنچ چکی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ سیکورٹی کو یقینی بنانے کے لیے مختلف آلات بھی اسلام آباد پہنچا دیے گئے ہیں۔ سعودی ولی عہد کے ساتھ سعودی آرمی اور اسلامی فوجی اتحاد کے 250 کے قریب اراکین پر مشتمل دستہ پاکستان پہنچ گیا ہے، جبکہ ان کی آمد پر ان کے جہاز میں 40 افراد کا وفد ان کے ساتھ ہوگا۔

اس دورہ کے دوران ان کی بہت سی اہم ملاقاتیں بھی طے ہیں، جنکی تصدیق دفتر خارجہ نے کر دی ہے۔ وزیر اعظم عمران خان اور ولی عہد کے درمیان ’ون آن ون‘ ملاقات ہو گی، جبکہ صدر عارف علوی، آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ اور سینیٹ کے ایک نمائندہ وفد سے بھی محمد بن سلمان کی ملاقات طے ہے۔ دفتر خارجہ کے مطابق، دورے کے دوران دونوں ممالک کے تاجر مختلف شعبوں میں باہمی تعاون اور سرمایہ کاری کو فروغ دینے کے حوالے سے اقدامات پر بات چیت کریں گے جبکہ توانائی، متبادل توانائی، اندرونی سکیورٹی۔ میڈیا، ثقافت اور سپورٹس کے شعبے میں کئی معاہدوں اور یادداشتوں پر دستخط ہوں گے۔

سعودی سفارت خانے کے مطابق، ’’دورہ ولی عہد کے دوران 15سے 20ارب ڈالرز کے معاہدوں پر دستخط ہوں گے‘‘۔

صدر مملکت عارف علوی ولی عہد کے اعزاز میں ایوان صدر میں عشائیہ دیں گے، جبکہ ایوان صدر میں ثقافتی پرفارمنس بھی ہو گی۔ وزیر اعظم عمران خان ولی عہد کو ظہرانہ دیں گے۔

ریڈ زون میں سعودی ولی عہد کو تین دائروں میں سیکورٹی فراہم کی جائے گی جس میں بیرونی دائرے میں پولیس، اس کے بعد آرمی اور پھر سعودی شاہی محافظ سعودی ولی عہد کی سیکورٹی کریں گے۔ اس دوران وزیر اعظم ہاؤس، پنجاب ہاؤس اور اسلام آباد کے دو فائیو سٹار ہوٹلز سمیت 8 ہوٹلز کی نگرانی بھی کی جائے گی، اس سیکورٹی حصار میں پیشگی اطلاع کے بغیر کسی کو داخلے کی اجازت نہیں ہو گی۔

سعودی شہزادے کی آمد درحقیقت کسی شہزادے کی آمد ہی لگ رہی ہے جس کے لیے اسلام آباد کے نور خان بیس سے وزیر اعظم ہاؤس تک آنے والی سڑک تک کی تزئین و آرائش کی جا رہی ہے۔

عموماً پاکستان میں سعودی عرب اور شاہی خاندان کے خلاف کوئی بھی بات کرنا معیوب سمجھا جاتا ہے اور ایسی کسی بھی کوشش کو سختی سے نظرانداز کیا جاتا ہے۔ تاہم، عوامی نیشنل پارٹی کے سابق سینیٹر زاہد خان کا ایک بیان سامنے آیا جس میں انہوں نے دورے پر آنے والے اخراجات سامنے لانے کا مطالبہ کیا اور کہا کہ محمد بن سلمان سمیت ایک ہزار لوگوں کی رہائش کے اخراجات کہاں سے پورے کئے جائیں گے؟ انہوں نے یہ بھی سوال اٹھایا کہ سعودی وفد کے لئے 3 سو گاڑیاں رینٹ پر لی جا رہی ہیں، یہ کرایہ کون دے گا؟

زاہد خان نے یہ مطالبہ بھی کیا کہ سعودی ولی عہد سے ترکی میں قتل کئے گئے صحافی جمال خشوگی سے متعلق بھی پوچھا جائے۔

زاہد خان کا یہ بیان سامنے تو آیا، لیکن پاکستانی میڈیا میں کہیں بھی اسے پذیرائی نہیں ملی۔

XS
SM
MD
LG