رسائی کے لنکس

شوکت عزیز، ڈوگر اور زاہد حامد کو آئین شکنی کے مقدمے میں شامل نہ کیا جائے: عدالت


سابق چیف جسٹس، سابق وزیراعظم اور سابق وزیر قانون نے خصوصی عدالت کے اس فیصلے کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کر رکھا تھا۔

اسلام آباد ہائی کورٹ نے ایک خصوصی عدالت کے اُس فیصلے کو کالعدم قرار دے دیا ہے جس میں سابق فوجی صدر پرویز مشرف کے خلاف آئین شکنی کے مقدمے میں سابق چیف جسٹس عبدالحمید ڈوگر، سابق وزیراعظم شوکت عزیز اور سابق وزیر قانون زاہد حامد کو شامل کرنے کا کہا گیا تھا۔

اسلام آباد ہائی کورٹ نے منگل کو اپنے فیصلے میں تفتیشی اداروں کو حکم دیا کہ وہ ان تینوں افراد کے خلاف تحقیقات کرتے وقت خصوصی عدالت کے فیصلے میں دیئے گئے ریمارکس سے متاثر نہ ہوں۔

پاکستان کے سابق فوجی صدر پرویز مشرف کے خلاف آئین شکنی کے مقدمے کی تحقیقات کے لیے وفاق نے خصوصی عدالت قائم کی تھی۔

اس عدالت نے 21 نومبر 2014ء کو پرویز مشرف کی ایک درخواست پر فیصلہ سناتے ہوئے کہا تھا کہ تین نومبر 2007ء کو جب ملک میں ایمرجنسی نافذ کی گئی تھی تو یہ فرد واحد کا فیصلہ نہیں تھا لہذا اُس وقت کے ملک کے چیف جسٹس عبدالحمید ڈوگر کے علاوہ، اُس وقت کے وزیراعظم شوکت عزیز اور وزیر قانون زاہد حامد کو بھی شریک جرم کیا جائے۔

سابق چیف جسٹس، سابق وزیراعظم اور سابق وزیر قانون نے خصوصی عدالت کے اس فیصلے کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کر رکھا تھا۔

جسٹس نور الحق قریشی کی سربراہی میں اسلام آباد ہائی کورٹ کے دو رکنی بینچ نے سماعت کے دوران کہا کہ ان تینوں افراد نے اپنے خلاف تفتیش پر یہ کہہ کر رضامندی کا اظہار کیا تھا کہ تفتیشی ادارے اپنے فرائض کی انجام دہی کے دوران خصوصی عدالت کے فیصلے سے متاثر نا ہوں۔

اسلام آباد نے اپنا فیصلہ 19 اکتوبر کو محفوظ کر لیا تھا جو کہ منگل کو سنایا گیا۔

خصوصی عدالت کے سامنے بھی سابق صدر نے موقف اختیار کیا تھا کہ نومبر 2007ء میں ملک میں آئین کو معطل اور ہنگامی حالت کو نافذ کرنے کے فیصلے میں سابق وزیر اعظم شوکت عزیز، سابق وزیر قانون زاہد حامد اور سابق چیف جسٹس عبدالحمیدڈوگر سمیت کئی سرکاری عہدیدار بھی شامل تھے۔

خصوصی عدالت نے پرویز مشرف کی درخواست کو جزوی طور پرمنظور کرتے ہوئے 21 نومبر 2014ء کو اپنے فیصلے میں ان تینوں شخصیات کو بھی سنگین غداری کے مقدمے میں شامل کرنے کا حکم دیا۔

تاہم ان شخصیات کی طرف سے اس اقدام میں اپنی شمولیت سے انکار کیا گیا تھا۔

سابق فوجی صدر پر الزام ہے کہ اُنھوں نے نومبر 2007ء میں ملک کا آئین معطل کر کے ایمرجنسی نافذ کی۔ تین رکنی خصوصی عدالت نے 31 مارچ کو 2014ء کو جنرل پرویز مشرف کے خلاف فرد جرم عائد کی تھی تاہم جنرل مشرف ان الزامات کو مسترد کرتے ہیں۔

XS
SM
MD
LG