رسائی کے لنکس

جنوبی ایشیا سے تعلق رکھنے والی لینا خان ہالی ووڈ کی کامیاب فلم ساز


سر پہ دوپٹہ اور لبوں پہ مسکراہٹ۔ یہ لینا خان کی پہچان ہے، جو فلم ڈائریکٹر اور کہانی نویس ہیں اور ہالی ووڈ کے حلقوں میں نمایاں ہیں۔

وہ کہتی ہیں کہ ''کوئی شک نہیں کہ ہالی ووڈ میں خاتون فلم ساز ہونا ایک انتہائی مشکل کام ہے۔ میرے خیال میں، جھلک دیکھتے ہی، وہ یہ تاثر لیتے ہیں کہ مجھ میں اختیار استعمال کرنے کی صلاحیت نہیں ہوگی، یا پھر یہ کہ سیٹ پر شاید حکم چلانے کی اہلیت ہی نہیں۔ پھر مسلمان ہونا، میرے خیال میں وہ سوچوں میں ہی گم ہوجاتے ہیں‘‘۔

لینا خان کے تارکین وطن والدین کا تعلق بھارت سے تھا۔ وہ کینیڈا میں پیدا ہوئیں، اور اُن کا خاندان اس وقت امریکہ آ کر آباد ہوا جب وہ ابھی دو برس کی تھیں۔ اور اُن کے والدین نے لوس اینجلس کے مشرقی مضافات میں سکونت اختیار کی۔ اسکول میں اُنھوں نے کیرئر کے کئی پیشوں کو آزمایا، اور آخرکار فلم سازی کو پسند کیا۔

مذاق کرتے ہوئے، لینا خان کہتی ہیں کہ ’’میں استاد بننا چاہتی تھی۔ آپ ادھر ادھر دیکھتے ہو اور خیال کرتے ہو کہ اس زمانے میں کوئی کسی کو استاد تو مانتا نہیں ہے۔ زیادہ تر تو یہی لگتا ہے‘‘۔

لیکن، اُنھوں نے کہا کہ ’’پھر میں یہ سوچتی ہوں کہ کم از کم اب بھی لوگ فلموں کے ذریعے افراد، سماجی مسائل اور ہر چیز کے بارے میں بہت کچھ سیکھتے ہیں‘‘۔

تاہم، جب لینا نے کہانی کار اور فلم سازی کا پیشہ اپنایا، تو اُن کے اس فیصلے پر کافی تنقید کی گئی۔

اُنھوں نے بتایا کہ ’’جب میں کام کا آغاز کر رہی تھی، تو ہماری برادری کے لوگ، جن کا تعلق زیادہ تر جنوبی ایشیا سے تھا، وہ یہ کہا کرتے تھے کہ ’آپ کو کیا ہوا ہے کہ اس بیکار شعبے میں داخل ہونا چاہتی ہو؟‘‘

لیکن، لینا اپنے فیصلے پر ڈٹی رہیں۔ اُنہیں پہلی کامیابی تب ملی جب ’دی ٹائگر ہنٹر‘ کے عنوان پر اُنھوں نے ایک فلم میں شریک کہانی کار اور ڈائریکٹر کے فرائض انجام دیے۔ یہ 2017ء میں بننے والی کامیڈی فلم تھی، جس کی کہانی بھارت سے آکر امریکہ بسنے والے ایک فرد کے تجربات پر مبنی تھی۔ فلم کی کامیابی پر اُن کی برادری کے لوگ بہت حیران ہوئے۔

'دی ٹائگر ہنٹر' کی ریلیز کے بعد لینا خان کے لیے مواقوں کا دروازہ کھل گیا۔ اب وہ ایک ٹیلی ویژن کامیڈی پر کام کر رہی ہیں، اور 'ڈِزنی' کے لیے تیار ہونے والی ایک فلم کو ڈائریکٹ کر رہی ہیں۔

اُنھوں نے بتایا کہ ہالی ووڈ کی تقریبوں میں متعدد افراد اُنھیں دیکھ کر حیران ہوتے ہیں۔ لیکن، لینا کہتی ہیں کہ اُنھیں اس سے کوئی غرض نہیں کہ اُن کا تعلق کہاں سے ہے۔ بقول اُن کے ''مجھے اپنے لیے راہ نکالنی ہے، اسی بات سے ہی مجھے دلچسپی ہے''۔

اُنھوں نے کہا کہ اُنہیں کوئی شوق نہیں کہ کسی بار میں دو بجے صبح تک وقت گزاریں، جس ماحول میں عموماً بہت سا پیشہ وارانہ کاروبار طے ہوتا ہے۔

لیکن، ایسی کیا چیز ہے جو اُنھیں بالی ووڈ کی دشواریوں اور اپنی ہی برادری کی نکتہ چینی سے نمٹنے کی طاقت بخشتی ہے؟

وہ کہتی ہیں کہ ''جو کام میں کرتی ہوں اُس میں محو رہتی ہوں۔ میں دل لگا کر کام کرتی ہوں۔ میں سمجھتی ہوں کہ میں اہم کام کر رہی ہوں۔ میں کام کو شوق سمجھتی ہوں۔ میں مذہبی خاتون ہوں۔ اور یہی بات مجھے تقویت دیتی ہے، چونکہ میں نتیجہ خدا پہ چھوڑتی ہوں''۔

XS
SM
MD
LG