رسائی کے لنکس

علی جہانگیر صدیقی کے خلاف تحقیقات کا آغاز، نیب نے طلب کرلیا


علی جہانگیر صدیقی (فائل فوٹو)
علی جہانگیر صدیقی (فائل فوٹو)

نیب حکام کے مطابق علی جہانگیر نے اپنی کمپنی 'ایگری ٹیک' کے حصص 11 روپے کے بجائے حکومتی اداروں کو 35 روپے میں فروخت کیے اور ان کے اس اقدام کی وجہ سے حکومتی اداروں کو 40 ارب روپے کانقصان ہوا۔

قومی احتساب بیورو (نیب) نے امریکہ کے لیے نامزد پاکستانی سفیر علی جہانگیر صدیقی کے خلاف تحقیقات کا آغاز کرتے ہوئے انہیں 22 مارچ کو تفتیش کے لیے طلب کر لیا ہے۔

علی جہانگیر صدیقی پر مجموعی طور پر 40 ارب روپے کی کرپشن کا الزام ہے۔ انہیں اسٹاک ایکسچینج میں ان سائیڈ ٹریڈنگ، بیرونِ ملک سرمایہ کاری کر کے شیئر ہولڈرز کو اربوں روپے کا نقصان پہنچانے اور اپنی ایک اور کمپنی کے حصص سرکاری اداروں کو مہنگے داموں فروخت کر کے قومی خزانے کو 20 ارب روپے نقصان پہنچانے کے الزامات کا سامنا ہے۔

نیب کی لاہور شاخ نے ایک خط کے ذریعے علی جہانگیر صدیقی کو ان کے خلاف جاری تحقیقات سے مطلع کیا ہے۔

وائس آف امریکہ کو ملنے والی اس خط کی کاپی کے مطابق ابتدائی تحقیقات میں مناسب شواہد ملنے پر علی جہانگیر صدیقی کو 22 مارچ کو نیب کے لاہور دفتر میں پیش ہونے کی ہدایت کی گئی ہے۔

نیب لاہور نے کرپشن الزامات کے حوالے سے سکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن (ایس ای سی پی) کی رپورٹ کو منظوری کے لیے چیئرمین نیب کو بھجوایا تھا جن کی منظوری کے بعد تحقیقات شروع کی گئی ہیں۔

نیب حکام کے مطابق علی جہانگیر نے اپنی کمپنی 'ایگری ٹیک' کے حصص 11 روپے کے بجائے حکومتی اداروں کو 35 روپے میں فروخت کیے اور ان کے اس اقدام کی وجہ سے حکومتی اداروں کو 40 ارب روپے کانقصان ہوا۔

حکام کا کہنا ہے کہ علی جہانگیر نے 'ایگزرڈ' کمپنی کے شیئر ہولڈرز کو بھی اربوں روپے کا نقصان پہنچایا۔

علی جہانگیر صدیقی معروف کاروباری شخصیت جہانگیر صدیقی کے صاحبزادے ہیں جنہیں وزیرِ اعظم شاہد خاقان عباسی نے آٹھ مارچ کو امریکہ میں پاکستان کا نیا سفیر تعینات کرنے کی منظوری دی تھی۔

علی جہانگیر صدیقی اگست 2017ء سے وزیرِ اعظم شاہد خاقان عباسی کے معاون خصوصی کے طور پر بھی خدمات انجام دے رہے تھے لیکن ان کی تعیناتی سے اب تک انہیں کوئی قلم دان نہیں دیا گیا تھا۔

اس سے قبل علی جہانگیر صدیقی ایئربلیو کے ڈائریکٹر بھی رہے ہیں جو شاہد خاقان عباسی کے خاندان کی کمپنیوں میں سے ایک ہے۔

علی جہانگیر صدیقی 'جے ایس بینک لمیٹڈ' اور 'جے ایس پرائیویٹ اِکوٹی مینیجمنٹ' کے چیئرمین ہونے کے علاوہ کئی کمپنیوں کے بورڈ آف ڈائریکٹرز میں بھی شامل ہیں جب کہ ان کا نام 2016ء کے پاناما پیپرز میں بھی آیا تھا۔

علی جہانگیر کی بطور پاکستانی سفیر امریکہ میں تعیناتی پر حزبِ اختلاف کی جماعتوں اور کئی سابق سفیروں نے حکومت کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا تھا اور اسے میرٹ کے بجائے ذاتی تعلق کی بنیاد پر کیا جانے والا فیصلہ قرار دیا تھا۔

XS
SM
MD
LG