رسائی کے لنکس

غزہ میں مزید 33 فلسطینی ہلاک، حملے جاری رکھیں گے: اسرائیلی وزیرِ اعظم


اسرائیل اور حماس کے درمیان پیر سے لڑائی جاری ہے۔
اسرائیل اور حماس کے درمیان پیر سے لڑائی جاری ہے۔

اسرائیل کے وزیرِ اعظم بن یامین نیتن یاہو نے کہا ہے جب تک ضرورت رہے گی اسرائیل فلسیطنی عسکریت پسندوں کے خلاف زمینی اور فضائی حملے جاری رکھے گا۔

اسرائیلی وزیرِ اعظم کا یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب اتوار کی صبح اسرائیلی طیاروں نے غزہ میں مزاحمتی تنظیم حماس کے کمانڈر یحییٰ ال سنوار کے گھر پر بھی بمباری کی۔ البتہ، یہ واضح نہیں ہو سکا کہ ال سنوار گھر پر موجود تھے یا نہیں۔

خبر رساں ادارے 'ایسوسی ایٹڈ پریس' کی رپورٹ کے مطابق حماس کے دیگر اہم کمانڈرز کی طرح ممکنہ طور پر یحییٰ ال سنوار بھی کسی محفوظ مقام پر چھپ گئے ہیں۔

ہفتے کو ایک بیان میں اسرائیلی وزیرِ اعظم نے حماس کے کمانڈرز کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ "آپ کہیں نہیں چھپ سکتے۔ چاہے آپ زمین کے نیچے ہیں یا اُوپر کسی کو استثنیٰ نہیں ملے گا۔"

امریکی صدر جو بائیڈن نے بھی ہفتے کو اسرائیلی وزیرِ اعظم کو ٹیلی فون کیا تھا جس میں اُنہوں نے حماس کی جانب سے اسرائیل پر راکٹ حملوں کی مذمت کرتے ہوئے اسرائیل کے حماس اور دیگر تنظیموں کے خلاف دفاع کا حق استعمال کرنے کی حمایت کی تھی۔

وائٹ ہاؤس سے جاری کیے گئے بیان کے مطابق اسرائیلی وزیرِ اعظم کے ساتھ گفتگو میں صدر بائیڈن نے صحافیوں کا تحفظ یقینی بنانے پر بھی زور دیا۔

اسرائیلی وزیرِ اعظم بن یامین نیتن یاہو
اسرائیلی وزیرِ اعظم بن یامین نیتن یاہو

اسرائیل کے تازہ حملوں میں مزید 33 فلسطینی ہلاک

فلسطینی وزارتِ صحت کے مطابق اتوار کو غزہ میں اسرائیلی طیاروں کی بمباری کے نتیجے میں مزید 33 فلسطینی ہلاک ہو گئے ہیں جن میں آٹھ بچے بھی شامل ہیں۔

اتوار کے حملے کو پیر سے جاری لڑائی کے دوران سب سے ہلاکت خیز کارروائی قرار دیا جا رہا ہے۔

فلسطینی وزارتِ صحت کے مطابق پیر سے جاری لڑائی کے دوران اب تک 150 سے زائد فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں جن میں 41 بچے اور 22 خواتین بھی شامل ہیں۔

دوسری جانب حماس کے راکٹ حملوں کے باعث اب تک آٹھ اسرائیلی ہلاک ہو چکے ہیں جن میں ایک چھ سالہ بچہ بھی شامل ہے۔

ثالثی کی کوششیں

اسرائیل اور فلسطینی اُمور کے لیے امریکی سفیر ہادی امر بھی جنگ بندی کی کوششوں کے سلسلے میں اسرائیل میں موجود ہیں جن کی اتوار کو اسرائیلی حکام سے ملاقاتیں بھی متوقع ہیں۔

امریکی محکمۂ خارجہ کے مطابق ہادی امر بعدازاں مغربی کنارے میں فلسطینی حکام سے بھی ملاقاتیں کریں گے جس میں دیر پا امن کے قیام پر تبادلۂ خیال کیا جائے گا۔

اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل کا سیکیورٹی کونسل سے خطاب

علاوہ ازیں اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس بھی اتوار کو اقوامِ متحدہ کی سیکیورٹی کونسل کے اجلاس سے خطاب میں صورتِ حال پر اظہارِ خیال کریں گے۔

اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل کے ترجمان اسٹیفان ڈوجاریک نے ایک بیان میں کہا کہ "اسرائیلی فضائی حملوں میں بڑھتی ہوئی سویلین اموات پر سیکریٹری جنرل کو تشویش ہے جن میں بچوں سمیت ایک ہی خاندان کے 10 افراد کی ہلاکت کا واقعہ بھی شامل ہے۔"

بیان میں کہا گیا ہے کہ سیکریٹری جنرل فریقین پر زور دیتے ہیں کہ وہ شہریوں اور میڈیا ہاؤسز کو نشانہ بنانے سے گریز کریں کیوں کہ یہ عالمی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہے۔

پیر سے شروع ہونے والی لڑائی کے باوجود اسرائیل اور حماس تاحال جنگ بندی پر آمادہ نہیں ہیں۔ حالیہ لڑائی کو 2014 کے بعد بدترین قرار دیا جا رہا ہے۔

لڑائی کا آغاز یروشلم کے مضافاتی علاقے 'شیخ جراح' میں یہودی آباد کاروں کی جانب سے فلسطینی عرب رہائشیوں کی بے دخلی کی کوششوں اور مسجد اقصیٰ کے احاطے میں ہونے والی جھڑپوں کے بعد ہوا تھا۔

'نیتن یاہو آگ سے نہ کھیلیں'

قطر کے دارالحکومت دوحہ میں مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے حماس کے سربراہ اسماعیل ہانیہ نے کہا کہ یہ لڑائی یروشلم کے لیے ہے۔

خبر رساں ادارے 'ایسوسی ایٹڈ پریس' کے مطابق اُن کا کہنا تھا کہ "صیہونی یہ سوچ رکھتے ہیں کہ وہ مسجدِ اقصٰی کو گرا سکتے ہیں۔ وہ یہ سوچ رکھتے ہیں کہ شیخ جراح سے وہ ہمارے لوگوں کو بے دخل کر سکتے ہیں۔''

اُن کا کہنا تھا کہ "میں نیتن یاہو سے کہوں گا کہ وہ آگ کے ساتھ مت کھیلیں۔ اس جنگ کا عنوان یروشلم، یروشلم اور صرف یروشلم ہے۔"

اسرائیل نے غزہ میں زمینی کارروائی بھی شروع کر رکھی ہے۔
اسرائیل نے غزہ میں زمینی کارروائی بھی شروع کر رکھی ہے۔

ادھر ہفتے کو اسرائیلی طیاروں کی بمباری کے نتیجے میں غزہ میں ایک کثیر المنزلہ عمارت زمین بوس ہو گئی۔ مذکورہ عمارت میں عرب نشریاتی ادارے 'الجزیرہ' اور امریکی خبر رساں ادارے 'ایسوسی ایٹڈ پریس' کے دفاتر بھی تھے۔

بارہ منزلہ عمارت جس میں اپارٹمنٹس کے علاوہ دیگر دفاتر بھی تھے بمباری کے بعد ملبے کا ڈھیر بن گئی۔

عمارت کے مالک کو حملے سے ایک گھنٹہ قبل اسرائیلی فوج کی جانب سے متنبہ کیا گیا کہ وہ اس عمارت کو تباہ کر دیں گے جس کے بعد لوگ عمارت سے محفوظ مقامات میں منتقل ہو گئے۔

'ایسوسی ایٹڈ پریس' کے چیف ایگزیکٹو آفیسر گیری پرویٹ نے ایک بیان میں بتایا کہ اسرائیلی حملے پر اُن کا ادارہ حیران اور خوفزدہ ہے۔

اُن کا کہنا تھا کہ اس واقعے کے بعد دنیا کے سامنے اب بہت کم معلومات آ سکیں گی کہ غزہ میں کیا کچھ ہو رہا ہے۔

امریکی وزیرِ خارجہ اینٹنی بلنکن نے پرویٹ کو ٹیلی فون کیا اور کہا کہ امریکہ دنیا بھر میں صحافتی اداروں کی آزادی اور تحفظ پر یقین رکھتا ہے۔

اسرائیلی حکام کے مطابق اُنہوں نے اس عمارت کو انٹیلی جنس معلومات کی بنا پر نشانہ بنایا تھا کیوں کہ 'اسلامی شدت پسند' تنظیم کے اہل کار میڈیا ہاؤس کو انسانی ڈھال کے طور پر استعمال کر رہے تھے۔

XS
SM
MD
LG