رسائی کے لنکس

قومی ترقیاتی کونسل میں آرمی چیف کی رکنیت پر اپوزیشن کے تحفظات


رضا ربانی اور غلام دستگیر، فائل فوٹو
رضا ربانی اور غلام دستگیر، فائل فوٹو

پاکستان میں اپوزیشن رہنماؤں نے قومی ترقیاتی کونسل میں آرمی چیف کی شمولیت پر تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ اپوزیشن کا کہنا ہے کہ آئین میں قومی اقتصادی کونسل پہلے سے موجود ہے۔ اس کے ہوتے ہوئے نیا ادارہ بنانے سے پہلے پارلیمان سے کوئی مشاورت نہیں کی گئی۔

پاکستان میں وفاقی کابینہ نے نئی قومی ترقیاتی کونسل کے قیام کی منظوری دی ہے جس کی سربراہی وزیراعظم عمران خان کریں گے۔ وفاقی کابینہ کے اعلامیہ کے مطابق اس کونسل کو بنانے کا مقصد پاکستان کی بگڑتی ہوئی معاشی صورت حال کو بہتر بنانے لیے اقدامات کرنا ہے۔

اس کونسل میں وزیراعظم کے ساتھ چاروں وزرائے اعلیٰ، خارجہ، خزانہ، تجارت اور منصوبہ بندی کے وزیر شامل ہوں گے۔ ان کے ساتھ ساتھ آرمی چیف بھی اس کونسل میں شامل ہوں گے۔

پاکستان پیپلز پارٹی کے رضا ربانی کہتے ہیں کہ جب آئین کے اندر ایک ادارہ موجود ہے تو نئے ادارے کیوں ترتیب دیے جا رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ فوج کا کردار غیر سیاسی رہا ہے۔ اس اقدام سے سوالات جنم لیں گے۔

پاکستان مسلم لیگ(ن) کا کہنا ہے کہ نیشنل ڈیولپمنٹ کونسل کی ضرورت کیوں پیش آئی؟ نیشنل سیکورٹی کونسل موجود ہے، جس میں ملک کے تمام معاشی مسائل پر گفتگو ہوتی ہے اور اس کونسل میں سیویلین اور فوجی ادارے موجود ہیں۔ نیشنل ڈیویلپمنٹ کونسل کے بھی وہی ممبر ہیں جو ایکنک کے بھی ہیں۔ اب اس میں عسکری قیادت کو کیوں شامل کیا گیا؟ سابق وزیر دفاع خرم دستگیر نے اس تعیناتی پر تحفظات کا اظہار کیا اور کہا جب فوج کو دفاعی ذمہ داریوں سے ہٹ کر دوسرے کردار دیے جائیں گے تو اس پر سوالات اٹھیں گے۔

یہ کونسل پہلے سے جاری پراجیکٹس کی منصوبی بندی اور آئندہ بننے والے پراجیکٹس کی نگرانی کرے گی۔ جب کہ ترقیاتی امور پر حکمت عملی بھی طے کی جائے گی۔ تجزیہ کار وجاہت مسعود کہتے ہیں کہ آئین میں اس ادارے کی کوئی حیثیت نہیں۔ وہ کہتے ہیں اس وقت تقریباً ہر شعبے میں فوج کی کسی نہ کسی انداز میں مداخلت موجود ہے۔ اب اس نئے اقدام سے اس عمل کو مزید تقویت دی جا رہی ہے۔

وفاقی وزیر فیصل واوڈا اس حوالے سے کہتے ہیں کہ فوج ہماری پارٹنر ہے لیکن اس بار انہیں تسلیم کر لیا گیا ہے۔

پاکستان کے آئین میں پہلے ہی قومی اقتصادی کونسل، قومی مالیاتی کمشن اور مشترکہ مفادات کونسل موجود ہے، جب کہ سلامتی امور کے لیے قومی سلامتی کونسل بھی کام کر رہی ہے، ایسے میں ایک نئی کونسل کیا کارکردگی دکھائے گی، اس کا انحصار آنے والے وقت پر ہے۔

XS
SM
MD
LG