رسائی کے لنکس

سدھو کو 34 سالہ پرانے مقدمے میں ایک سال قید کی سزا


بھارت کی سپریم کورٹ نے سابق بھارتی کرکٹر اور سیاست دان نوجوت سنگھ سدھو کو 34 سال قبل درج کیے گئےایک مقدمے میں ایک سال قید کی سزا سنا دی ہے۔

بھارتی ذرائع ابلاغ کے مطابق جمعرات کو سپریم کورٹ کے دو رکنی بینچ نے 2018 میں جاری کردہ اپنے ہی ایک حکم نامے پر نظر ثانی کرتے ہوئے سدھو کو ایک سال قید کی سزا سنائی ہے۔

بھارتی اخبار ’انڈیا ٹو ڈے‘ کے مطابق سدھو پر یہ مقدمہ 27 دسمبر 1988 کو پنجاب کے شہر پٹیالہ میں سڑک پر ہونے والے ایک جھگڑے کے بعد درج کیا گیا تھا۔

اس واقعہ میں سدھو اور ان کے ساتھی روپندر سنگھ سندھو کا پٹیالیہ میں سڑک پر گاڑی کھڑی کرنے پر ایک بزرگ شہری سے تنازع ہوگیا تھا۔

ایک 65 سالہ شہری گرنام سنگھ نے جب سدھو اور ان کے ساتھی کو سڑک سے گاڑی ہٹانے کے لیے کہا تو ان کے درمیان تلخ کلامی ہوگئی تھی جس کے بعد سدھو اور ان کے ساتھی نے گرنام سنگھ کو گاڑی سے نکال کر مار پیٹ کی تھی۔ بعدازاں گرنام سنگھ کی موت واقع ہوگئی تھی۔

بھارت میں عدالتی خبروں کی ویب سائٹ ’لائیو لا‘ کے مطابق اس واقعے کے بعد درج ہونے والے مقدمے میں پنجاب اور ہریانہ ہائی کورٹ نے 2006 میں نوجوت سنگھ سدھو کو تین سال قید کی سزا سنائی تھی۔ البتہ 2018 میں سپریم کورٹ نے ناکافی ثبوتوں کی بنیاد پر ہائی کورٹ کی دی گئی تین برس قید کی سزا کو تبدیل کرکے صرف 1000 بھارتی روپے کا جرمانہ کردیا تھا۔

عدالتی فیصلے پر ردِعمل دیتے ہوئے سدھو نے ایک ٹوئٹ میں کہا کہ وہ خود کو قانون کے رحم و کرم پر چھوڑتے ہیں۔

متوفی گرنام سنگھ کے اہل خانہ نے 2018 کے سپریم کورٹ کے فیصلے پر نظر ثانی کی اپیل دائر کی تھی۔ اس درخواست پر رواں برس فروری میں سپریم کورٹ کے دور رکنی بینچ سماعت شروع کی تھی جس کے بعد بینچ نے جمعرات کو اپنا سابقہ فیصلہ تبدیل کرکے نوجوت سنگھ سدھو کو ایک برس قید کی سزا سنا دی۔

XS
SM
MD
LG