سابق وزیرِ اعظم اور مسلم لیگ (ن) کے قائد محمد نواز شریف نے کہا ہے کہ انہیں جیل میں مسجد جانے کی اجازت نہیں، وہ جیل میں اپنی کوٹھری میں ہی رہتے ہیں جسے ان کے بقول قیدِ تنہائی کہا جاسکتا ہے۔
نواز شریف نے یہ بات بدھ کو اسلام آباد کی احتساب عدالت میں پیشی کے موقع پر صحافیوں سے مختصر گفتگو کرتے ہوئے کہی۔
اڈیالہ جیل میں ہی قید اپنی صاحبزادی مریم نواز سے ملاقات کے بارے میں ایک صحافی کے سوال پر نواز شریف نے کہا کہ مریم نواز سے ہفتے میں ایک بار ملاقات والے دن ہی ملاقات ہوتی ہے۔
اسلام آباد کی احتساب عدالت نمبر 2 کے جج ارشد ملک نے نواز شریف کے خلاف بدھ کو العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ انویسٹمنٹ ریفرنسز کی سماعت کی۔
بدھ کو سماعت کے لیے نوازشریف کو بکتر بند کے بجائے لینڈ کروزر میں اڈیالہ جیل سے احتساب عدالت لایا گیا۔
سابق وزیرِ اعظم کی پیشی کے موقع پر شہباز شریف، خواجہ آصف، احسن اقبال، رانا ثنااللہ، مریم اورنگزیب اور مسلم لیگ (ن) کے کئی رہنما اور کارکن بھی احتساب عدالت پہنچے۔
دورانِ سماعت صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کے دوران جب نواز شریف سے طبیعت پوچھی گئی تو انہوں نے جواب میں کہا کہ الحمدللہ ٹھیک ہوں۔ انہوں نے بتایا کہ وہ جیل میں اپنے سیل میں ہی رہتے ہیں ہوں اور نماز بھی وہیں ادا کرتے ہیں۔
دوسری جانب احتساب عدالت میں نواز شریف سے ملاقات کے بعد شہباز شریف نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ نواز شریف نے پیغام دیا ہے کہ جمہوریت کے لیے تمام کاوشیں بروئے کار لائی جائیں اور دھاندلی زدہ الیکشن کو پوری طرح بے نقاب کیا جائے۔
بدھ کی سماعت کے دوران بھی صحافیوں کو عدالت کی کارروائی کور کرنے کی اجازت نہیں دی گئی۔
اطلاعات کے مطابق عدالت نے دونوں ریفرنسز کی مزید سماعت 20 اگست تک ملتوی کردی ہے۔
سابق وزیرِ اعظم کو پیر کو ہونے والی گزشتہ سماعت کے موقع پر بکتر بند گاڑی میں عدالت لایا گیا تھا جس پر بدھ کو قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران ان کی جماعت کے رہنماؤں نے کڑی تنقید کی اور کہا کہ ایک سابق وزیرِ اعظم کو دہشت گردوں کی طرح عدالت لایا جانا قابلِ مذمت ہے۔