رسائی کے لنکس

بھارت نے اچھے تعلقات کی خواہش کا منفی جواب دیا: نواز شریف


فائل
فائل

انٹرویو میں میاں نواز شریف نے کہا کہ بھارت کی جانب سے پاکستان کے ساتھ معطل مذاکرات کی بحالی کا کوئی امکان نظر نہیں آرہا۔

پاکستان کے وزیرِ اعظم میاں نواز شریف نے کہا ہے کہ پاکستان اپنے پڑوسی ملک بھارت کے ساتھ اچھے تعلقات چاہتا ہے لیکن تعلقات میں بہتری کی کوششوں کا بھارت نے مثبت جواب نہیں دیا۔

ایک سعودی اخبار کو دیے جانے والے اپنے انٹرویو میں وزیرِاعظم پاکستان نے کہا ہے کہ گزشتہ سال بھارتی وزیرِاعظم نریندر مودی کی تقریبِ حلف برداری میں شرکت کی دعوت قبول کرنا ان کا "ایک غیر معمولی فیصلہ تھا"۔

لیکن انہوں نے کہا کہ اس دورے کے چند ماہ بعد ہی نئی دہلی میں تعینات پاکستانی سفیر کی بھارت کےز یرِ انتظام کشمیر کے علیحدگی پسند رہنماؤں کے ساتھ ملاقات کے ردِ عمل میں بھارت کا پاکستان سے مذاکرات معطل کرنے کا فیصلہ "ایک غیر سنجیدہ اقدام" تھا۔

خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کے مطابق پاکستان کے وزیرِاعظم نے اخبار 'سعودی گزٹ' کو یہ انٹرویو اپنے حالیہ دورۂ سعودی عرب کے دوران دیا تھا جو بدھ کو شائع ہوا ہے۔

انٹرویو میں میاں نواز شریف نے کہا کہ بھارت کی جانب سے پاکستان کے ساتھ معطل مذاکرات کی بحالی کا کوئی امکان بھی نظر نہیں آرہا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان جموں و کشمیر سمیت بھارت کے ساتھ تمام تنازعات بامعنی مذاکرات کے ذریعے حل کرنا چاہتا ہے لیکن بھارت کی جانب سے تعلقات میں بہتری کی پاکستانی کوششوں کا مثبت جواب نہیں مل رہا۔

'رائٹرز' نے پاکستانی وزیرِاعظم کے بھارت سے متعلق اس بیان کو غیر معمولی قرار دیا ہے کیوں کہ انہیں پاکستان میں بھارت کے ساتھ اچھے تعلقات کا حامی سیاست دان تصور کیا جاتا ہے۔

نوازشریف نے 2013ء میں اقتدار سنبھالنے کے بعد بھارت کے ساتھ بہتر تعلقات کو اپنی حکومت کی ترجیح قرار دیا تھا۔

'رائٹرز' کے مطابق تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ حکومت میں آتے ہی بھارت سے تعلقات بہتر بنانے کی میاں نواز شریف کی کوششوں کو پاکستان کی طاقت ور فوجی اسٹیبلشمنٹ نے پسند نہیں کیا تھا۔

XS
SM
MD
LG