رسائی کے لنکس

نواز شریف کی ایران کے رہبر اعلٰی سے ملاقات


 وزیراعظم نواز شریف ایران کے رہبر اعلٰی آیت اللہ علی خامنائی سے ملاقات کر رہے ہیں۔
وزیراعظم نواز شریف ایران کے رہبر اعلٰی آیت اللہ علی خامنائی سے ملاقات کر رہے ہیں۔

پاکستانی وزیراعظم نواز شریف نے ایران کے صدر حسن روحانی نے گیس پائپ لائن منصوبے کی تکمیل پر اتفاق کیا۔

پاکستان کے وزیراعظم نواز شریف نے پیر کو ایران کے رہبر اعلٰی آیت اللہ علی خامنائی سے ملاقات کی، جس میں دونوں رہنماؤں نے خطے میں استحکام کے لیے مل کر کام کرنے پر اتفاق کیا۔

اس سے قبل ہفتہ کو ایران پہنچنے کے بعد پاکستانی وزیراعظم نواز شریف نے ایران کے صدر حسن روحانی سے تفصیلی ملاقات کی تھی جس میں دونوں رہنماؤں نے گیس پائپ لائن منصوبے کی تکمیل پر اتفاق کیا۔

ایک سرکاری بیان کے مطابق وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ گیس پائپ لائن کا یہ منصوبہ دونوں ملکوں کے لیے سود مند ہے اور وہ اس کی راہ میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنے کے لیے تیار ہیں۔

ایران سے گیس درآمد کرنے کے اس مجوزہ منصوبے پر اس سے قبل پاکستانی عہدیداروں کا کہنا تھا کہ کیوں کہ تہران کو کئی عالمی تعزیرات کا سامنا ہے اس لیے گیس پائپ لائن منصوبے پر عمل درآمد سے پاکستان بھی اُن پابندیوں کی زد میں آ سکتا ہے۔

جس کے بعد بظاہر دونوں ملکوں کے تعلقات میں تناؤ پیدا ہو گیا تھا تاہم ایک مرتبہ پھر دونوں ملکوں نے گیس پائپ لائن کے منصوبے کو مکمل کرنے پر اتفاق کیا ہے۔

تجزیہ کار ڈاکٹر شاہین اختر ’انسٹویٹ آف ریجنل اسٹیڈیز‘ سے وابستہ ہیں۔ اُنھوں نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ کئی دشواریوں کے باوجود دونوں ملک توانائی کے شعبے میں تعاون کی راہ میں حائل رکاوٹوں کو دور کر سکتے ہیں۔

’’ایران کے پاس گیس ہے اور پاکستان کو اس کی ضرورت ہے۔ یہ بات بالکل درست ہے کہ اس میں کچھ مسائل ہیں۔۔۔۔ لیکن دونوں ممالک اپنے اپنے ماہرین کے ذریعے ان مسائل کو حل کر سکتے ہیں۔‘‘

ایران 1150 کلو میٹر طویل اس پائپ لائن میں سے اپنی جانب پائپ لائن بچھانے کا کام تقریباً مکمل کر چکا ہے، تاہم پاکستان کی جانب پائپ لائن بچھانے کا کام ابھی کیا جانا ہے۔

پاکستان اور ایران میں حالیہ انتخابات کے بعد منتخب ہونے والی قیادت کے درمیان یہ پہلی ملاقات تھی جس میں دونوں ملکوں کے درمیان آٹھ مفاہمت کی یاداشتوں اور معاہدوں پر دستخط کیے گئے جن میں دہشت گردی کے خلاف مشترکہ کوششوں، منشیات کی اسمگلنگ اور غیر قانونی طور پر رقوم کی منتقلی کو روکنے سے متعلق مفاہمت کی یاداشتیں شامل ہیں۔

رواں سال فروری میں ایران کے پانچ سرحدی محافظوں کو اُن کی ملکی حدود کے اندر سے شدت پسند گروپ ’جیش العدل‘ نے اغواء کیا تھا۔ یہ تنظیم ایران کے صوبہ سیستان بلوچستان میں سرگرم ہے۔

اس واقعہ کے بعد ایران کے حکام نے الزام لگایا تھا کہ شدت پسند اُس کے سرحدی محافظوں کو اغواء کرکے مبینہ طور پر پاکستان کی سرحدی حدود میں لے گئے ہیں۔ لیکن پاکستان تواتر سے یہ کہتا رہا ہے کہ ایرانی سرحدی محافظوں کو پاکستان کی حدود میں کبھی نہیں لایا گیا۔

ایران کی جانب سے اس بارے میں الزام تراشی کے باعث دونوں ملکوں کے تعلقات میں کشیدگی بھی پیدا ہو گئی تھی تاہم بعد ازاں اعلٰی سطحی روابط میں تعلقات کو معمول پر لانے کے لیے کوشش کی گئی۔

ایک سرکاری بیان کے مطابق پاکستان کے وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ بعض شدت پسند عناصر دوطرفہ تعلقات کو سبوتاژ کرنا چاہتے ہیں لیکن اُنھیں اس میں کامیاب نہیں ہونے دیا جائے گا۔

پاکستانی وزیراعظم اور ایران کے صدر حسن روحانی نے دونوں ملکوں کے درمیان سرحد کی نگرانی کو موثر بنانے پر بھی اتفاق کیا۔
XS
SM
MD
LG