رسائی کے لنکس

اسرائیل حماس جنگ: امریکی عوام کی جانب سےجنگ بندی کی حمایت میں اضافہ


پندرہ نومبر 2023 کو وائٹ ہاؤس کے سامنے ایک بڑا بینر جس پر لکھا ہے کہ "بائیڈن: سیز فائر ناؤ" جعلی سفید باڈی بیگز کے ساتھ، غزہ اور اسرائیل میں بڑھتے ہوئے تنازعے میں ہلاک ہونے والوں کی نمائندگی کرتا ہے۔
پندرہ نومبر 2023 کو وائٹ ہاؤس کے سامنے ایک بڑا بینر جس پر لکھا ہے کہ "بائیڈن: سیز فائر ناؤ" جعلی سفید باڈی بیگز کے ساتھ، غزہ اور اسرائیل میں بڑھتے ہوئے تنازعے میں ہلاک ہونے والوں کی نمائندگی کرتا ہے۔

ایک تازہ ترین سروے کے مطابق اسرائیل کی حماس کے خلاف جنگ کے بارے میں امریکی عوام کی رائے میں تبدیلی آئی ہے اور غزہ میں انسانی بحران کے دوران زیادہ تر امریکی اب کہتے ہیں کہ اسرائیل کو اس تنازعہ میں جنگ بندی کرنی چاہیے۔

خبر رساں ادارے "رائٹرز "اور تحقیقی ادارے "اپساس " کا مشترکہ جائزہ ظاہرکرتا ہے کہ ایسے لوگوں کے تناسب میں اضافہ ہوا ہے جو چاہتے ہیں کہ امریکہ اس تنازع میں ایک غیرجانبدار ثالث کا کردار ادا کرے۔

دو روزہ سروے کے مطابق اب 39 فیصد امریکی اپنے ملک کو ایک غیر جانبدار ثالث کے طور دیکھنا چاہتے ہیں ۔ گزشتہ ماہ ایسے لوگوں کی شرح 27 فیصد تھی۔

سروے میں شامل افراد میں سے 32 فیصد امریکیوں نے کہا کہ امریکہ کو اسرائیل کی حمایت کرنی چاہیے۔ اس سے قبل حماس کے حملے کے تقریبا ایک ہفتے بعد کیے گئے سروے میں 41 فیصد لوگوں کی رائے تھی کہ امریکہ کو اسرائیل کی حمایت کرنی چاہیے۔

نتائج کے مطابق، اسرائیل کی حمایت میں کمی امریکہ کی دونوں بڑی سیاسی پارٹیوں کے حامیوں، خاص طور پر عمررسیدہ لوگوں میں پائی گئی ہے۔

تقریباً تین چوتھائی ڈیموکریٹس اور ری پبلیکنز کی نصف تعداد غزہ میں جنگ بندی کی حامی ہے۔

اس کے علاوہ سروے میں شامل تقریباً 68 فیصد نے اس بات سے اتفاق کیا کہ اسرائیل کو جنگ بندی کا اعلان کر کے مذاکرات کرنے چاہییں۔

اس آن لائن سروے میں امریکہ بھر سے 1,006 بالغ لوگوں کی آرا معلوم کی گئیں اور اس میں غلطی کا امکان چار فیصد پوائنٹس ہے۔

خیال رہے کہ امریکی دارالحکومت واشنگٹن ڈی سی میں اسرائیل اور فلسطینیوں کے حق میں کئی مظاہرے ہوئے ہیں۔ گزشتہ ہفتے کئی ہزارلوگوں نے فلسطینیوں کے حق میں احتجاج کیا جس میں صدر جو بائیڈن پر زور دیا گیا کہ وہ فوری جنگ بندی کرائیں۔

اس ہفتے واشنگٹن میں اسرائیل کے حق میں ایک مظاہرے میں شریک ہزاروں لوگوں نے اسرائیل پر حملے کے دوران یرغمال بنائے گئے لوگوں کی رہائی کا مطالبہ کیا ۔

امریکہ نے ابھی تک عرب ممالک کی جانب سے جنگ بندی کے مطالبے کی حمایت نہیں کی۔ تاہم بائیڈن انتظامیہ نے اسرائیل پر زور دیا ہے کہ وہ حماس کے خلاف کارروائیوں میں عام شہریوں کی ہلاکتوں سے بچنے کے لیے ہر ممکن کوشش کرے۔ اسرائیل کا کہنا ہے وہ ایسا کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ تل ابیب کا کہنا ہے کہ وہ حماس کو جڑ سے اکھاڑنا چاہتا ہے۔

اسرائیلی حکومت کے مطابق حماس کے سات اکتوبر کے حملے میں 1200 لوگ ہلاک ہوئے تھے جبکہ عسکریت پسند تنظیم حماس نے، جسے امریکہ نے دہشت گرد گروہ قرار دیا ہے، 240ے قریب لوگوں کو یرغمال بنا لیا تھا۔

دوسری طرف غزہ میں اسرائیلی کارروائیاں جاری ہیں اور اب تک حماس کے زیر انتطام وزارت صحت کے مطابق ساڑھے 11 ہزارسے زیادہ لوگ ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ ناکہ بندی کے باعث لوگوں کو خوراک اور ادویات کی قلت کا سامنا ہے۔ اس کے علاوہ لوگوں کی ایک بڑی تعداد لڑائی میں اپنا گھر بار چھوڑنے پرمجبور ہوئی ہے۔

(اس خبر میں شامل زیادہ تر معلومات رائٹرز سے لی گئی ہیں)

فورم

XS
SM
MD
LG