رسائی کے لنکس

خبروں کے لیے اولین ترجیح ٹی وی بن گیا، اخبار کی جگہ سکڑ گئی


واشنگٹن میں قائم اخباروں کے میوزیم’ نیوزیم‘ میں لوگ عالمی اخبار دیکھ رہے ہیں۔ فائل فوٹو
واشنگٹن میں قائم اخباروں کے میوزیم’ نیوزیم‘ میں لوگ عالمی اخبار دیکھ رہے ہیں۔ فائل فوٹو

امریکہ میں ٹیلی وژن خبروں کے حصول کا آج بھی بدستو سب سے بڑا ذریعہ ہے جب کہ ڈیجیٹل میڈیم کے مقابلے میں کاغذ پر شائع ہونے والے اخباروں کی جگہ مزید سکڑتی جا رہی ہے۔

امریکی تھنک ٹینک پیو ریسرچ سینٹر کی ایک حالیہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 47 فی صد امریکی خبروں کے لیے ٹیلی وژن کو ترجیح دیتے ہیں جب کہ 34 فی صد خبریں پڑھنا پسند کرتے ہیں اور صرف 19 فی صد لوگ ایسے ہیں جو ریڈیو یا کسی اور الیکٹرانک میڈیم پر خبریں سننے کو اہمیت دیتے ہیں۔

رائے عامہ کے اس جائزے سے ظاہر ہوا ہے کہ اخبارات کے لیے، جو پہلے ہی مشکلات کا شکار ہیں،مسائل میں مزید اضافہ ہو رہا ہے جب کہ آن لائن خبروں کے تمام ذرائع میں ٹیلی وژن کو بدستور فوقیت حاصل ہے۔

وہ افراد جو الیکٹرانک یا ڈیجیٹل پلیٹ فارم پر خبریں دیکھنا پسند کرتے ہیں، ان میں سے 75 فی صد کا کہنا ہے کہ وہ ٹیلی وژن کو ترجیح دیتے ہیں جب کہ آن لائن نیوز ویڈیوز کو پسند کرنے والوں کی شرح 20 فی صد ہے۔

جہاں تک خبریں دیکھنے کی بجائے سننے کا تعلق ہے تو مختلف پلیٹ فارموں پر خبریں سننے کو ترجیح دینے والوں میں سے 63 فی صد ڈیجیٹل پلیٹ فارم کو اولیت دیتے ہیں اور صرف 17 فی صد لوگ ایسے ہیں جو اخبار پڑھنا پسند کرتے ہیں۔

سروے میں جن لوگوں نے پرنٹ میڈیا پر خبریں پڑھنے کو ترجيح دی ان کی تعداد محض 7ا فی صد ہے، جو سن 2016 میں ایک ایسے ہی سروے کی نسبت 11 فی صد کم ہے۔

اگر لوگوں کی ترجيح کو عمر کے تناسب سے دیکھا جائے تو یہ دلچسپ انكشاف ہوتا ہے کہ 50 سال سے کم عمر کے افراد خبروں کے لیے انٹرنیٹ کو ترجيج دیتے ہیں، چاہے وہ خبریں پڑھیں، یا دیکھیں یا سنیں، ان کی ترجيج انٹرنیٹ ہوتی ہے۔

اور 50 سال سے بڑی عمر کے افراد میں سے ایک تہائی کا کہنا تھا کہ وہ خبروں کے لیے کاغذ پر چھپا ہوا اخبار پڑھنے کی بجائے آن لائن جانا پسند کرتے ہیں۔

خبریں سننے کے لیے ریڈیو اب بھی بدستور ایک مقبول میڈیم ہے لیکن اب زیادہ تر امریکی انٹرنیٹ ریڈیو پا پاڈ کاسٹ کے ذریعے خبریں سننا پسند کرتے ہیں۔

خبروں سے متعلق اس سروے میں 3425 افراد کو اپنی رائے دینے کے لیے منتخب کیا گیا تھا۔ یہ سروے 30 جولائی سے 12 اگست کے دوران کیا گیا۔ پیو ریسرچ سینٹر کے مطابق اس میں غلطی کا امکان محض 2.9 فی صد ہے۔

XS
SM
MD
LG