رسائی کے لنکس

نیویارک میں گراؤنڈ زیرو پر قرطبہ ہاؤس کے قیام پر عوامی آراء


گذشتہ ہفتے نیو یارک شہر کے مین ہیٹن کے علاقے کے کمیونٹی بورڈ نے ایک اختلافی مسئلے پر ووٹ ڈالے۔ مسئلہ یہ ہے کہ گراؤنڈ زیرو کے نزدیک ایک کلچرل سینٹر ،جس میں مسجدبھی شامل ہے، بنانے کی اجازت دی جائے یا نہیں۔ گراؤنڈ زیرو وہ مقام ہے جسے گیارہ ستمبر2001ء کو دہشت گردوں نے اپنے حملوں کا نشانہ بنایا تھا۔ یہ بڑا جذباتی اورمتنازع معاملہ ہے جس کے بارے میں نیویارک کے بعض لوگوں نے انتہائی وسعت نظری اور بعض نے انتہائی تنگ نظری کا مظاہرہ کیا ہے۔

اس مسئلے پرنیویارک کے لوگوں کی رائے کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جا سکتا ہے کہ وہ اس مجوزہ عمارت کو کیا نام دے رہے ہیں، مسجد، کلچرل سینٹریا بدی کا گھر۔ یہ سب لوگ قرطبہ ہاؤس کی بات کر رہے ہیں۔

قرونِ وسطیٰ میں اسپین کا شہر قرطبہ اسلامی ثقافت اورعلم و دانش کا مرکزتھا۔ لوئرمین ہیٹن میں اس مقام سے صرف دو بلاکس کے فاصلے پر جہاں گیارہ ستمبر کے حملے ہوئے تھے، قرطبہ کے نام سے ایک تیرہ منزلہ کمپلیکس کی تعمیر کا منصوبہ بنایا گیا ہے۔

شہرنیو یارک پانچ حصوں میں منقسم ہے۔ ہرحصے کو بورو کہتے ہیں۔ مین ہیٹن بورو کے صدر سکاٹ سڑنگر ان بہت سے سیاسی اورمذہبی لیڈروں میں شامل ہیں جو قرطبہ ہاؤس کی تعمیر کے حامی ہیں۔ وہ گذشتہ ہفتے کی اس میٹنگ میں موجود تھے جب بورڈ کے ارکان نے ووٹ ڈالے 29 ارکان نے تعمیر کی حمایت میں ووٹ دیا جب کہ مخالفت میں ایک ووٹ آیا’’جو بات بالکل واضح تھی وہ یہ تھی کہ کمیونٹی بورڈ کے ارکان کی بھاری اکثریت کی نظرمیں یہ اچھی تجویزہے۔ کلچرل سینٹر بنائیے ۔ بین المذاہب سرگرمیوں کا مرکز بنائیے۔ نسلی رواداری کے بارے میں بات چیت کیجیئے۔ یہ بات مانیئے کہ یہ وہ کمیونٹی ہے جس پر نائن الیون کو حملہ کیا گیا تھا اوراب ہم اسے دوبارہ بنا رہے ہیں۔ اس کا طریقہ یہ ہے کہ ہم سب کو ایک میز پر جمع کریں‘‘۔

جن لوگوں نے اس پراجیکٹ کی تعمیرکے سلسلے میں ان کے فیصلے کی مخالفت کی ہے وہ ان کے بارے میں کہتے ہیں ’’یہ نفرت کا پرچار کرنے والے لوگ ہیں۔ یہ ٹی پارٹی والے لوگ ہیں جنہوں نے مجھ پر اور دوسرے لوگوں کی نیت پرحملہ کیا اور نفرت اور ہٹ دھرمی پھیلانے کی کوشش کی۔ کمیونٹی نے نفرت کومسترد کردیا۔ میرے خیال میں دہشت گردی کے خلاف جنگ کرنے کا صحیح طریقہ یہی ہے۔ ہم لوگوں کے درمیان اختلافات کا احترام کرتے ہیں‘‘۔

سٹرنگر دائیں بازو کی احتجاجی تحریک کے ایک لیڈر مارک ولیمز کے اہانت آمیز کلمات کا حوالہ دے رہے تھے جنھوں نے قرطبہ ہاؤس کو نائن الیون کے حملہ آوروں کی یادگار قرار دیا ہے۔

ال سینٹورا نیو یارک سٹی کے ریٹائرڈ ڈپٹی فائر چیف ہیں۔ ان کا 23 سالہ بیٹا کرسٹوفر فائر فائٹر تھا۔ گیارہ ستمبر کےحملوں میں ہلاک ہونے والوں میں وہ بہت کم عمرتھا۔ سینٹورا اوران کی بیوی بھی کمیونٹی بورڈ کی گذشتہ ہفتےکی میٹنگ میں موجود تھے جس میں اُنھوں نے مسجد کی تعمیر کی مخالفت کی۔ اُنھوں نےکہا کہ نائن الیون کو ہلاک ہونے والوں کے اہلِ خاندان کی نظر میں گراؤنڈ زیرو کا علاقہ ایک مقدس قبرستان کی مانند ہے جس میں ان کے بیٹے اور بیٹیاں دفن ہیں۔

ان کے خیالات سے بہت سے امریکیوں کی ذہنی الجھن کا اظہار ہوتا ہے ۔ یہ لوگ دہشت گرد گروپ القاعدہ کو جس کے بارے میں خیال ہے کہ وہ نائن الیون کے حملوں کا ذمے دار ہے عام لوگوں کے مذہب اسلام سے الگ نہیں کر سکتے۔ انھیں یہ پریشانی ہے کہ مسجد کا مطلب یہ ہے کہ ایک طرح سے مذہب اور سیاست نے فتح حاصل کر لی ہے ’’گراؤنڈ زیرو سےدو بلاکس کے اندر مسجد تعمیر کرنا مضحکہ خیز بات ہے۔ وہ کہہ تو یہ رہے ہیں کہ یہ ایک کلچرل سینٹر ہو گا اس میں سوئمنگ پول ہو گا اور تفریح کا سامان ہو گا۔ لیکن عمارت کے اندر نماز کا کمرہ بھی ہو گا‘‘۔

سینٹورا کہتے ہیں کہ جو لوگ یہ فیصلے کر رہے ہیں کہ گراؤنڈ زیرو کے آس پاس کے علاقے کو کس طرح استعمال کیا جائے انھوں نے نائن الیون کے گھرانوں کے احساسات کو نظر انداز کر دیا ہے۔

کورڈوبا انیشیٹوکی ایک ترجمان نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ یہ مسجد نیو یارک شہر کے ثقافتی تنوع کی عکاسی کرے گی اور اس سے آزادی ٔ اظہاراور مذہب کی آزادی کی بنیادی امریکی اقدار کا اظہار ہوگا۔

مسجد کی تعمیر کی مخالفت کرنے والوں کو انھوں نے یاد دلایا کہ نائن الیون کےحملوں میں بہت سے مسلمان بھی ہلاک ہو ئے تھے۔ اُنھوں نے بتایا کہ قرطبہ ہاؤس ایک طرح کا کمیونٹی سینٹر ہو گا صرف مسلمانوں کے لیے نہیں بلکہ نیو یارک میں رہنے والے تمام لوگوں، کارکنوں اور شہر کی سیر کرنے والوں کے لیے بھی چاہے ان کامذہب کچھ ہی کیوں نہ ہو۔

XS
SM
MD
LG