رسائی کے لنکس

دہشت گردانہ حملوں سمیت دوسری تباہ کاریوں سے نمٹنے کے لیے نئے ادارے کا قیام


دہشت گردانہ حملوں سمیت دوسری تباہ کاریوں سے نمٹنے کے لیے نئے ادارے کا قیام
دہشت گردانہ حملوں سمیت دوسری تباہ کاریوں سے نمٹنے کے لیے نئے ادارے کا قیام

NIDM میں غیر ملکی اور ملکی ماہرین اپنی پیشہ وارانہ تربیت کے ذریعے ایک ایسی فورس تشکیل دیں گے جو کسی بھی ہنگامی صورت حال کا مقابلہ کرنے کے لیے ہر دم تیار ہو اور مربوط طور پربحران پر قابو پانے کی صلاحیت رکھتی ہو۔

اقوام متحدہ نے پاکستان میں نیشنل انسٹیٹوٹ آف ڈیزاسٹر منیجمنٹ NIDM کے نام سے ایک خصوصی ادارہ قائم کیا ہے جو قدرتی آفات کے علاوہ انسان کی پیدا کردہ تباہیوں بشمول مسلسل دہشت گردانہ حملوں سے نمٹنے میں ملکی اداروں کی مدد کرے گا تاکہ ان سے وسیع پیمانے پر ہونے والے نقصانات کو کم کیا جا سکے۔

پیر کے روز اسلام آباد میں ادارے کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے یواین ڈی پی کی نمائندہ میکیکو تناکا نے نے کہا کہNIDM میں غیر ملکی اور ملکی ماہرین اپنی پیشہ وارانہ تربیت کے ذریعے ایک ایسی فورس تشکیل دیں گے جو کسی بھی ہنگامی صورت حال کا مقابلہ کرنے کے لیے ہر دم تیار ہو اور مربوط طور پربحران پر قابو پانے کی صلاحیت رکھتی ہو۔

پاکستان کے لیے قدرتی یا انسان کی پیدا کردہ تباہی کوئی نیا مسئلہ نہیں ہے خاص طور پر دہشت گردانہ حملوں کے باعث ہونے والی تباہ کاریوں اور وسیع جانی نقصان کو روکنے کے لیے ملک کی موجودہ صلاحیت کو ناکافی تصور کیا جاتا ہے۔

وسائل کا فقدان اپنی جگہ ایک مسئلہ ہے لیکن حکام کا کہنا ہے کہ اگر افرادی قوت ہی موٴثر طریقے سے تربیت یافتہ ہو تو بہت حد تک نقصان کی سطح کم کی جاسکتی ہے اور قیمتی انسانی جانوں کو بچایا جا سکتا ہے۔ اقوام متحدہ کا ادارہ نیشنل انسٹیٹوٹ آف ڈیزاسٹر منیجمنٹ اس ضمن میں کسی حد تک مدد گار ثابت ہو گا اس بارے میں نیشنل ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی یعنی (NDMA) کے سربراہ فاروق احمد خان نے وائس آف امریکہ سے انٹرویو میں کہا کہ اس جیسے ادارے کی ملک میں اشد ضرورت تھی کیونکہ یہ تباہ کاریوں سے نمٹنے کے طریقوں کو عام کرے گا جس میں پائیدار ترقی کا عمل تیز ہو گا اور ملک کو بہت حد تک خطرات سے پاک بنا یا جا سکے گا۔

خیال رہے کہ پاکستان میں آفات سے نمٹنے کی صلاحیت کس قدرناکافی ہے اس بات کا احساس 2005ء میں آنے والے تباہ کن زلزلے کے بعد شدت سے سامنے آیا جس کے بعد 2007ء میں NDMAکے نام سے ادارہ قائم کیا گیا۔

XS
SM
MD
LG