رسائی کے لنکس

چھوٹی موٹی چوریاں کرنے والا شخص ارب پتی کیسے بنا؟


یہ کہانی ہے جیمز ابوری کی جو چھوٹی موٹی چوریاں کرتے کرتے ایک دن نائیجیریا میں گورنر بنے اور پھر پرتعیش زندگی گزارنے کے بعد اچانک ایک دن جیل چلے گئے جہاں کئی برس تک کال کوٹھری میں رہے اور پھر آزاد زندگی گزارنے لگے۔

جیمز ابوری ان دنوں نائیجیریا میں ہیں لیکن برطانیہ کی ایک عدالت نے طویل قانونی کارروائی کے بعد جمعے کو ان کے خلاف ایک فیصلہ سنایا ہے۔

لندن کی عدالت نے جیمز ابوری سے اپنے عہدے کے غلط استعمال کے ذریعے منی لانڈرنگ کیے گئے 13 کروڑ ڈالر بازیاب کرانے کا حکم دیا ہے۔

یہاں جیمز ابوری کی جرائم کی دنیا سے سیاست اور پھر جیل تک جانے کے مراحل کی ایک ٹائم لائن دی جارہی ہے۔

چوری سے آغاز

جیمز ابوری 1990 کی دہائی میں اپنی اہلیہ تھیریسا ابوری کے ساتھ لندن میں مقیم تھے جہاں وہ ایک چین اسٹور میں کام کیا کرتے تھے۔

اسی دور میں ابوری اور ان کی اہلیہ اسٹور میں چوری کے الزام میں گرفتار ہوئے اور ان پر اسٹور سے اشیا چوری پر جرمانہ بھی ہوا۔

اس کے بعد بھی ابوری امریکن ایکسپریس کے ایک ملازم کا کارڈ استعمال کرتے لندن میٹرو کے اسٹیشن سے پکڑے گئے اور اس بار بھی ان سے چوری شدہ اشیا برآمد ہوئیں۔

جیمز ابوری
جیمز ابوری

سیاست کے میدان میں

نوے کی دہائی میں نائجیریا کے شہر لاگوس میں جیمز ابوری کی ملاقات میجر حمزہ مصطفیٰ نامی شخص سے ہوئی۔

میجر حمزہ اس وقت نائجیریا کے فوجی ڈکٹیٹر سانی اباچا کے چیف سیکیورٹی آفیسر تھے۔ اس ذریعے سے ابوری نے اقتدار کے ایوانوں میں اپنی راہ ہموار کی اور رفتہ رفتہ سیاست اور کاروبار میں اپنا اثر و رسوخ پیدا کیا۔

جنرل اباچا کے انتقال کے بعد 1999 میں نائجیریا میں جمہوریت بحال ہوئی تو جیمز ابوری ڈیلٹا ریاست کے گورنر منتخب ہوگئے۔ ڈیلٹا نائجیریا کی تیل پیدا کرنے والی تین بڑی ریاستوں میں سے ایک تھی۔

ابوری دو بار چار چار سال کے لیے اس ریاست کے گورنر منتخب ہوئے اور مئی 2007 میں اپنے عہدے سے سبک دوش ہوگئے۔

کرپشن کی تحقیقات

نائجیریا کا اکنامک اینڈ فنانشل کمیشن اور لندن میٹروپولیٹن پولیس 2005 سے ہی جیمز ابوری کے خلاف کرپشن کے معاملے میں مشترکہ تحقیقات کررہے تھے۔

ان تحقیقات سے معلوم ہوا کہ جیمز ابوری نے برطانیہ، جنوبی افریقہ اور امریکہ میں جائیدادیں بنائی ہیں اور وہ ان ممالک کے پرتعیش نجی دورے کرتے رہے ہیں۔

ان دوروں میں جیمز ابوری کے کریڈٹ کارڈ کے ذریعے لگژری ہوٹلوں میں قیام کی ادائیگیوں اور ہزاروں ڈالر کی خریداری کے شواہد بھی ملے۔

ڈیڑھ کروڑ ڈالر کی رشوت

نائجیرین کمیشن کے اس وقت کے سربراہ نے ابوری پر الزام عائد کیاتھا کہ انہوں نے اپریل 2007 میں تحقیقات بند کرنے کے لیے انہیں ڈیڑھ کروڑ ڈالر رشوت کی پیش کش کی تھی۔

کمیشن کے سربراہ کے مطابق انہوں نے ابوری پر ظاہر کیا کہ انہیں پیش کش قبول ہے اور بعد میں یہ رقم نائجیریا کے مرکزی بینک میں جمع کرادی۔

ابوری نے اس الزام کو مسترد کیا تاہم بعد ازاں برطانیہ میں تحقیقات کے دوران اس بیان پر سوالات کا جواب دینے سے انکار کردیا۔ کمیشن کے سربراہ اپنے دعوے پر قائم رہے اور انہوں نے لندن کی عدالت میں بیان حلفی جمع کرایا جس میں یہ الزامات دہرائے گئے تھے۔

جیل کا سفر

سال 2010 میں جیمز ابوری نائجیریا سے دبئی چلے گئےجہاں سے برطانیہ کی درخواست پر انہیں 2011 میں لندن لا کر جیل بھیج دیا گیا۔

بعدازاں 2012 میں ابوری نے لندن کی ساؤتھ وارک کراؤن کورٹ میں فراڈ اور منی لانڈرنگ کے دس الزامات میں اعترافِ جرم کرلیا اور انہیں قید کی سزا ہوگئی۔

برطانیہ نے اس کیس کو کرپشن کے خلاف اپنی مہم میں اہم کامیابی قرار دیا۔

ابوری 2016 میں اپنی سزا مکمل کرنے کے بعد 2017 میں نائجیریا چلے گئے۔ وہاں ڈیلٹا اسٹیٹ میں ان کے پرتپاک استقبال کی تصاویر اور ویڈیوز سامنے آئیں۔

بازیابی میں تاخیر

برطانوی پراسیکیوٹرز نے 2013 میں جیمز ابوری کے اثاثے ضبط کرنے اور منی لانڈرنگ کی گئی رقم بازیاب کرنے کی کئی کوششیں کیں۔ تاہم قانونی کارروائی اور عدالتی پراسیس کی وجہ سے اس میں تاخیر ہوتی رہی۔

ابوری اور ان کے ساتھ منی لانڈرنگ کے الزامات کا سامنے کرنے والے دیگر افراد نے اپنی سزاؤں کے خلاف اپیل دائر کی اور الزام عائد کیا کہ لندن پولیس میں کرپٹ عناصر کی وجہ سے ان کے خلاف تحقیقات میں شفافیت متاثر ہوئی ہے۔

کورٹ آف اپیلز نے 2018 میں یہ درخواستیں مسترد کردیں اور سزاؤں کو برقرار رکھا۔ جیمز ابوری اس وقت نائجیریا میں ہیں اور انہوں نے لندن کی عدالت کے حالیہ فیصلے کو چیلنج کرنے کا اعلان کیا ہے۔

اس رپورٹ کا مواد خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ سے لیا گیا ہے۔

XS
SM
MD
LG