رسائی کے لنکس

’نائن الیون کے ملزموں پر فوجی عدالتوں میں مقدمے چلائے جائیں‘


’نائن الیون کے ملزموں پر فوجی عدالتوں میں مقدمے چلائے جائیں‘
’نائن الیون کے ملزموں پر فوجی عدالتوں میں مقدمے چلائے جائیں‘

اوباما انتظامیہ نے کہا ہے کہ وائٹ ہاؤس کے مشیر 11 ستمبر 2001ء کے دہشت گرد حملوں کے خود اعلان کردہ سرغنے اور اس کے چار ساتھیوں کے خلاف فوجی عدالتوں میں مقدمہ چلانے کی سفارش پیش کرنے کے قریب ہیں۔

یہ سفارش گذشتہ برس اٹارنی جنرل ایرک ہولڈر کے اس فیصلے کے برعکس ہے، جس میں کہا گیا تھا کہ مبینہ دہشت گرد خالد شیخ محمد اور اس کے چار ساتھیوں پر ورلڈ ٹریڈ سینٹر کے گراؤنڈ زیرو کے قریب واقع وفاقی عدالت میں مقدمہ چلایا جائے۔

بلدیہ کے حکام نے پہلے تو اس فیصلے کو سراہا تھا، لیکن بعد میں انھوں نے یہ کہتے ہوئے اس کی مخالفت کی کہ سیکیورٹی انتظامات کی بہت لاگت آئے گی اور مین ہیٹن کے مصروف علاقے میں مہینوں تک روزمرہ کے کاموں میں خلل پڑے گا۔

وائٹ ہاؤس کے مشیر ڈیوڈ ایکس راڈ نے جنوری میں ایک امریکی ٹیلی ویژن چینل پر کہا تھا کہ صدر اوباما چاہتے ہیں کہ خالد شیخ پر حملے کے مقام سے قریب سویلین عدالت میں مقدمہ چلایا جائے، تاہم اس سلسلے میں کوئی حتمی فیصلہ نہیں کیا گیا تھا۔

ری پبلکن پارٹی کا کہنا ہے کہ اس قسم کے مقدمات گوانتانامو بے میں چلائے جانے چاہیئیں، جہاں دہشت گردی کے ملزموں کو رکھا جاتا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ دہشت گردی کے ملزموں پر سویلین مقدموں کو میڈیا اچھالے گا اور ملزم امریکی نظامِ قانون میں موجود آئینی اور قواعدی تحفظات کا فائدہ اٹھانے کی کوشش کریں گے۔

جنوری 2009ء میں اقتدار سنبھالنے کے بعد سے صدر اوباما نے گوانتانامو کو بند کرنے کا حکم جاری کیا تھا۔ اس قید خانے پر انسانی حقوق کی تنظیموں کی طرف سے نکتہ چینی کی جاتی ہے۔

XS
SM
MD
LG