رسائی کے لنکس

شمالی کوریا کے ناکام راکٹ تجربے پر عالمی ردِ عمل


بان کی مون نے شمالی کوریا کے اس اقدام کو "قابلِ افسوس" گردانتے ہوئے اسے "عالمی برادری کے متفقہ اور مضبوط موقف" سے متصادم قرار دیا ہے

اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل بان کی مون سمیت کئی عالمی رہنماؤں نے شمالی کوریا کی جانب سے راکٹ خلا میں بھیجنے کی کوشش کی ناکامی کے باوجود اس کی مذمت کی ہے۔

شمالی کوریا کی سرکاری خبر رساں ایجنسی نے تصدیق کی ہے ایک موسمیاتی سیارہ زمین کے مدار میں لے جانے والا راکٹ جمعہ کو علی الصباح لانچنگ کے ایک منٹ بعد سمندر میں گر کر تباہ ہوگیا تھا۔

شمالی کوریا نے راکٹ زمین کے مدار میں بھیجنے کا فیصلہ عالمی برادری کے احتجاج اور تنقید کے باوجود کیا تھا جسے خدشہ ہے کہ اس عمل کا اصل مقصد طویل فاصلے تک مار کرنے والے بیلسٹک میزائل کا تجربہ کرنا ہے جو موسمیاتی سیاروں کے ساتھ ساتھ ایٹمی وار ہیڈ بھی لے جاسکتا ہے۔

تین حصوں پر مشتمل راکٹ کا پہلا حصہ لانچنگ کے فوری بعد ایندھن کی کمی کا شکار ہوگیا تھا جس کے باعث راکٹ بحیرہِ زرد میں جاگرا۔

اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل بان کی مون نے شمالی کوریا کے اس اقدام کو "قابلِ افسوس" گردانتے ہوئے اسے "عالمی برادری کے متفقہ اور مضبوط موقف" سے متصادم قرار دیا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ شمالی کوریا نے فوجی جہتوں کے حامل میزائل کا تجربہ کرکے اقوامِ متحدہ کی قراردادوں کی خلاف ورزی کی ہے۔

وہائٹ ہاؤس کے ترجمان جے کارنے نے شمالی کوریا کے اقدام کو خطے کی سلامتی کے لیے ایک خطرہ قرار دیا ہے۔ تجربے کے بعد امریکی ردِ عمل کا اظہار کرتے ہوئے کارنے نے کہا کہ راکٹ تجربے سے ظاہر ہوتا ہے پیانگ یانگ حکومت اپنی عوام کی بھوک مٹانے کے بجائے ہتھیاروں اور پروپیگنڈے پر پیسہ اڑا نے کو ترجیح دیتی ہے۔

راکٹ تجربے کے ردِ عمل میں امریکہ نے شمالی کوریا کو اضافی غذائی امداد کی ترسیل بھی معطل کردی ہے اور پیانگ یانگ حکومت کی جانب سے ایسے مزید "اشتعال انگیز اقدامات " کی صورت میں اس کے خلاف عائد پابندیاں مزید سخت کرنے کا عندیہ دیا ہے۔

جاپان کے وزیرِ دفاع ناؤکی تناکانے کہا ہے کہ شمالی کوریا کا راکٹ تباہ ہونے سے قبل فضا میں 120 کلومیٹر کی بلندی تک پہنچا تھا جس کے بعد اس کے ٹکڑے ہوگئے جو سمندر میں جا گرے۔

جنوبی کوریا کی جنگی کشتیوں کے ساتھ ساتھ امریکہ، روس اور چین کے جہاز بھی شمالی کوریا کے نزدیک کھلے سمندر میں موجود ہیں اور راکٹ کے ٹکڑےتلاش کر رہے ہیں۔

یورپی یونین، دنیا کے آٹھ بڑے صنعتی ممالک کے اتحاد 'جی – 8' روس، جرمنی اور برطانیہ سمیت عالمی برادری کے کئی ارکان نے شمالی کوریا کی جانب سے اس راکٹ کی لانچنگ کو ہر ممکن طور پہ روکنے پر اتفاق کیا تھا جب کہ شمالی کوریا کے پڑوسی ممالک بشمول جنوبی کوریا، چین اور جاپان نے اس ارادے کی سخت مذمت کی تھی۔

شمالی کوریا کے اس اقدام پر غور کے لیے جمعہ کو اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کا اجلاس بھی ہورہا ہے۔

XS
SM
MD
LG