رسائی کے لنکس

امریکہ نے ’ایگزیکٹ‘ کے معاملے پر تحفظات کا اظہار نہیں کیا: دفترِ خارجہ


فائل فوٹو
فائل فوٹو

دفتر خارجہ کے ترجمان کا کہنا تھا کہ متعلقہ پاکستانی ایجنسیاں معاملے کی تحقیقات کر رہی ہیں اور سب اُس کے نتائج کا انتظار کر رہے ہیں۔

پاکستان نے کہا ہے کہ جعلی ڈگریوں کے الزامات کے تحت زیر تفتیش انفارمیشن ٹیکنالوجی کی کمپنی "ایگزیکٹ" کے بارے میں امریکہ سمیت کسی دوسرے ملک نے کسی قسم کے تحفظات کا اظہار نہیں کیا ہے۔

رواں ہفتے امریکی اخبار "نیویارک ٹائمز" نے اپنی ایک خبر میں انکشاف کیا تھا کہ "ایگزیکٹ" مبینہ طور پر دنیا بھر میں جعلی تعلیمی اسناد کے کاروبار میں ملوث ہے اور اس طرح اس نے لاکھوں ڈالر بٹورے ہیں۔

خبر کے منظر عام پر آتے ہی حکومت نے وفاقی تحقیقاتی ادارے "ایف آئی اے" کو فوری طور پر معاملے کی تحقیقات کرنے کا حکم دیا جس کے اہلکاروں نے کمپنی کے راولپنڈی اور کراچی میں دفاتر پر چھاپے مارے اور وہاں سے قبضے میں لیے گئے مختلف آلات کی جانچ پڑتال اور مختلف عہدیداروں سے پوچھ گچھ جاری ہے۔

جمعرات کو اسلام آباد میں دفتر خارجہ کے ترجمان قاضی خلیل اللہ نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ امریکہ سمیت کسی بھی ملک نے اس معاملے پر کسی بھی طرح کے تحفظات کا اظہار نہیں کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ متعلقہ پاکستانی ایجنسیاں معاملے کی تحقیقات کر رہی ہیں اور سب اُس کے نتائج کا انتظار کر رہے ہیں۔

اس سے قبل امریکی محکمہ خارجہ کی طرف سے بھی یہ بیان سامنے آچکا ہے جس میں کہا گیا تھا کہ اُس کا پاکستانی سافٹ ویئر کمپنی "ایگزیکٹ" کے ساتھ دستاویزات کی تصدیق کا کوئی معاہدہ نہیں ہے۔

محکمہ خارجہ کے مطابق وہ اپنی سرکاری ویب سائیٹ پر ایسی معلومات فراہم کرتا ہے جس میں مستند تعلیمی اداروں کی تفصیل کے علاوہ جعلی دستاویزات سے متعلق انتباہ بھی موجود ہوتا ہے۔

وفاقی وزیرداخلہ چودھری نثار علی خان نے بھی بدھ کو کہا تھا کہ اس معاملے کی شفاف اور غیرجانبدارانہ تحقیقات کی جا رہی ہیں اور جب تک یہ مکمل نہ ہوجائے لوگوں کو نتائج اخذ کرنے اور قیاس آرائیوں سے گریز کرنا چاہیے۔

ایگزیکٹ کمپنی نے ان تمام الزامات کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے مسترد کیا ہے اور کہا ہے کہ وہ ہر طرح کی تحقیقات میں تعاون کے لیے تیار ہے۔

واضح رہے کہ ایگزیکٹ کمپنی ’’بول‘‘ نامی ایک میڈیا ہاؤس کی بھی مالک ہے۔

جمعرات کو "بول" نے اپنی آزمائشی نشریات شروع کر دی ہیں اور اس کی انتظامیہ کے مطابق یکم رمضان سے باقاعدہ نشریات کا آغاز کیا جائے گا۔

XS
SM
MD
LG