رسائی کے لنکس

’تناؤ کے باوجود، ایران کا اوپیک چھوڑنے کا کوئی ارادہ نہیں‘


فائل
فائل

بژن نامدار زنگنہ، ایرانی وزیر تیل نے ہفتے کے روز ایک انٹرویو میں کہا ہے کہ ایران کا پیٹرول برآمد کرنے والے ملکوں کی تنظیم (اوپیک) چھوڑنے کا کوئی ارادہ نہیں، حالانکہ، بقول ان کے، ’’چند ساتھی ارکان ایران کے ساتھ دشمن کا سلوک کرتے ہیں‘‘۔

زنگنہ نے ایرانی پارلیمان کی خبروں کی ویب سائٹ، ’آئی سی اے این اے‘ کو بتایا کہ ’’اوپیک چھوڑنے کا ایران کا کوئی ارادہ نہیں۔۔۔افسوس ہے کہ اوپیک کے کچھ ارکان نے تنظیم کو سیاسی فورم بنا رکھا ہے، جو تنظیم کے دو بانیوں، ایران اور ونزویلا سے محاذ آرائی میں ملوث ہیں‘‘۔

بقول ان کے، ’’تنظیم میں خطے کے دو ملک ہمارے ساتھ دشمنی دکھا رہے ہیں۔ ہم ان کے دشمن نہیں ہیں۔ لیکن، وہ ہمارے ساتھ دشمنی والا سلوک روا رکھے ہوئے ہیں۔۔۔ اور (وہ) عالمی منڈی اور دنیا میں تیل کو ہمارے خلاف ہتھیار کے طور پر استعمال کرتے ہیں‘‘۔

زنگنہ نے ان دو ملکوں کا نام ظاہر نہیں کیا۔

سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کے ایران کے ساتھ تعلقات کشیدہ ہیں۔ دونوں امریکہ کے اتحادی ہیں۔ اس سال تناؤ میں اضافہ اُس وقت سامنے آیا جب دونوں نے تیل کی پیداوار میں اضافہ کرنے کا اعلان کیا، تاکہ امریکہ کی جانب سے تعزیرات کے بعد ایران کے خام تیل پر لگنے والی کٹوتی کے نتیجے میں پیدا ہونے والی تیل کی طلب کو پورا کیا جا سکے۔

جمعے کے روز امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ نے ایران کے سب سے بڑے پیٹرو کیمیکل ہولڈنگ گروپ کو تعزیرات کی فہرست میں شامل کیا ہے، اس الزام پر کہ وہ سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کی براہ راست اعانت کرتا ہے۔

امریکہ کا کہنا ہے کہ اس اقدام کا مقصد ایران کی جدید تربیت یافتہ فورس کی آمدن کو ختم کرنا ہے، لیکن تجزیہ کاروں نے اسے زیادہ تر علامتی اقدام قرار دیا ہے۔

XS
SM
MD
LG