رسائی کے لنکس

کیمسٹری کا نوبیل 'طاقت ور مائیکرو اسکوپ' کے موجدین کے نام


طاقت ور مائکرواسکوپ کی دریافت سے سائنس داں اس قابل ہوگئے ہیں کہ وہ ممکنات کی حد سے بھی کہیں زیادہ باریک بینی کا کام انجام دے سکیں۔ سویڈن کے ’فزیکل کیمسٹ‘، آئندرے ہیفلٹ نے کہا ہے کہ نوبیل انعام کے حقدار اِن سائنس دانوں نےایک اہم کارنامہ انجام دیا ہے

تین سائنس دانوں نے، جِن میں ایرک بیٹزگ اور ولیم مورنر امریکی جب کہ اسٹیفن ہیل جرمن ہیں، کیمسٹری کا نوبیل پرائز جیتا ہے۔ اُنھیں یہ اعزاز طاقتور ترین ’مائکرواسکوپ‘ ایجاد کرنے پر دیا گیا ہے، جِس کی مدد سے قلیل ترین بیدار خلیے کے اندر بیماری لگنے کی علامتوں کا مشاہدہ کیا جا سکتا ہے۔

’رویل سویڈش اکیڈمی آف سائنسز‘ نے 11 لاکھ ڈالر کے اس اعزاز کا اعلان بدھ کے روز اسٹاک ہوم میں کیا۔

ادارے کا کہنا ہے کہ اس تاریخ ساز پیش رفت کو اِن تین سائنس دانوں نے ممکن کر دکھایا، جس دریافت نے ’آپٹیکل مائکرواسکوپی‘ کو ’نینو ڈائمینشن‘ میں بدل ڈالا۔

’آپٹیکل مائکرواسکوپی‘ ایک ایسا طریقہٴکار ہے جسے سائنس داں ’مولی کولر‘ درجے کے خلیوں کا مشاہدہ کرسکتے ہیں، جس کے باعث یہ بات معلوم ہوسکے گی کہ دماغ کے عصبی مرکز کے اندر مولیکیولز کس طرح سے ’سائنپسز‘ تحرک پیدا کرتی ہیں۔ اس کی مدد سے پارکنسنز، الزہائمر کی خطرناک بیماریوں میں پروٹینز کی مقدار کا کھوج لگایا جاسکتا ہے۔

بیٹزگ، مورنر اور ہیل کی دریافت کی مدد سے سائنس داں اس قابل ہوچکے ہیں کہ وہ ممکنات کی حد سے بھی کہیں زیادہ باریک بینی کا کام انجام دے سکیں۔

سویڈن کے ’فزیکل کیمسٹ‘، آئندرے ہیفلٹ نے کہا ہے کہ اِن تین نوبیل انعام یافتہ سائنس دانوں نے اپنے شعبے میں ایک اہم کارنامہ انجام دیا ہے۔

بقول اُن کے،’اگر آپ بیدار خلیے کا مشاہدہ کرنے کے لیے موجودہ طریقہٴکار کو استعمال میں لائیں جن سے نمونے کے مندرجات ضائع ہونے کا خطرہ لاحق ہو اور عام رواجی روشنی کے استعمال کے ذریعے بنیادی طور پر بہتر نتیجا اخذ کرنا ممکن نہیں ہوتا۔ اب اِن تین سائنس دانوں نے جو کارنامہ کر دکھایا ہے، اس کی مدد سے اب ہم ایک بیدار خلیے کے اندر جھانک سکتے ہیںٕ۔ ہم مشاہدہ کرسکتے ہیں کہ مولیکوز کس طرح حرکت کر رہے ہیں۔ یوں کہیئے کہ ہم اس قابل ہوچکے ہیں کہ یہ مشاہدہ کریں کی زندگی کس طرح کروٹ لے رہی ہے۔ کیمسٹری کے میدان میں، یہ ایک بالکل ہی نئی چیز ہے۔۔۔ ایک یکتا تاریخ ساز پیش رفت ہے‘۔

XS
SM
MD
LG