شمالی کوریا نے اقوام متحدہ سے پیانگ یانگ کی مبینہ انسانی حقوق کی خلاف ورزی کی تحقیقات نا کرنے کی درخواست کرتے ہوئے کہا کہ اس کی بجائے بقول اس کے امریکہ کی طرف سے " وحشیانہ" خلاف ورزیوں کی چھان بین کی جائیں۔
پیر کو دیر گئے شمالی کوریا کے اقوام متحدہ میں سفیر جا سانگ نام کی طرف سے لکھے گئے خط میں کہا گیا کہ شمالی کوریا کے حقوق سے متعلق الزامات "بے بنیاد" ہیں اور ان کا علاقائی اور بین الاقوامی امن و سلامتی سے "کوئی واسطہ نہیں " ہے۔
اس کے برخلاف ان کا کہنا تھا کہ سکیورٹی کونسل کو "سی آئی اے کے تشدد کے جرائم" پر فوری طور پر توجہ دینے کی ضرورت ہے جو ان کے بقول بین الاقوامی امن کے لیے" عدم استحکام کا سبب" بن رہے ہیں۔
جا ،امریکی سینیٹ کی طرف سے گزشتہ ہفتے جاری کی گئی رپورٹ کی طرف توجہ دلا رہے تھے جس میں 11 ستمبر 2011ء میں امریکہ پر ہونے والے حملے کے بعد سی آئی اے کی طرف سے تفتیش کے "اذیت ناک" طریقے استعمال کرنے کی تفصیل بیان کی گئی ہے۔
پیانگ یانگ کا شمار دنیا کے ان ممالک میں ہوتا ہے جہاں انسانی حقوق کی بد ترین خلاف ورزیاں ہوتی ہیں۔ اس نے (امریکی سینیٹ کی) رپورٹ کا سہارا لے کر کہا ہے کہ امریکہ کو کوئی حق حاصل نہیں ہے کہ دوسرے ممالک کی انسانی حقوق کی صورت حال کے متعلق فیصلہ دے۔
پیر کو سکیورٹی کونسل نے شمالی کوریا کے انسانی حقوق سے متعلق صورت حال کو اپنے ایجنڈے میں شامل کرنے کے لیے رائے شماری کی۔ عہدیداروں کا کہنا ہے کہ اس معاملے پر آئندہ پیر یا منگل کو غور کیا جائے گا۔
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی ایک کمیٹی نے گزشتہ ماہ کونسل سے سفارش کی تھی کہ پیانگ یانگ کی انسانی حقوق کی مبینہ خلاف ورزیوں کے معاملے کو جرائم کی عالمی عدالت (آئی سی سی) کو بھیجے۔
جنرل اسمبلی کی طرف سے یہ سفارش اقوام متحدہ کے انکوائری کمیشن کی رپورٹ کے بعد کی گئی جس میں شمالی کوریا میں تشدد، جنسی زیادتیوں اور لوگوں کو بھوکا رکھنے سے متعلق انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی تفصیل بیان کی گئی ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ان خلاف ورزیوں کی جدید تاریخ میں کوئی مثال نہیں ملتی ہے۔
شمالی کوریا کا اتحادی ملک چین کئی بار یہ اشارے دے چکا ہے کہ وہ آئی سی سی کو بھیجنے کی کسی بھی قرار داد کو ویٹو کر دے گا اور اس کا کہنا ہے کہ سکیورٹی کونسل انسانی حقوق کے متعلق بحث کرنے کی مناسب جگہ نہیں ہے۔