شمالی کوریا نے مہلک ایبولا وائرس کے ممکنہ پھیلاؤ کے خدشے کے باعث غیر ملکی سیاحوں پر عائد کی گئی کچھ پابندیاں ختم کر دی ہیں۔
پیانگ یانگ نے گزشتہ اکتوبر میں غیر ملکی سیاحوں کا ملک میں داخلہ بند کر دیا تھا اور جب کہ سفارت کاروں اور ملک میں آنے والے دیگر غیر ملکیوں کے لیے ضروری تھا کہ وہ شمالی میں داخل ہونے کے بعد 21 دن قرانطینہ (یعنی الگ) رہیں۔
غیر ملکی سیاحوں کو سفری سہولتیں فراہم کرنے والے دو ایجنسیوں نے منگل کو بتایا کہ انہیں پیانگ یانگ نے مطلع کیا کہ بہت ساری سفری پابندیاں اٹھا لی گئی ہیں۔
تاہم پیانگ یانگ میں سفارتی ذرائع کے مطابق گینی، لائیبریا، سیرا لیون اور ایبولا سے متاثرہ دیگر مغربی افریقی ممالک سے آنے والے افراد کے لیے ’قرانطینہ‘ کی پابندی برقرار رہے گی۔
ایبولا کی وبا کے پھوٹنے کے بعد کئی ممالک نے مغربی افریقہ سے آنے والے افراد کے خلاف سفری پابندیاں عائد کر دی تھیں۔ واضح رہے کہ دسمبر 2013ء کے بعد سے ایبولا وائرس 9,500 سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
شمالی کوریا کا شمار دنیا میں سب سے زیادہ الگ تھلگ رہنے والے ممالک میں ہوتا ہے جہاں ابھی تک ایبولا وائرس کا ایک بھی کیس سامنے نہیں آیا ہے جس کی وجہ سے (سفری) پابندیوں کے عائد کیے جانے پر سوال اٹھائے جا رہے تھے۔