رسائی کے لنکس

وزیر اعظم گیلانی نے این آر او کے خلاف عدالتِ عظمیٰ کے فیصلے پر عمل درآمد کا حکم جاری کردیا


وزیر اعظم گیلانی نے این آر او کے خلاف عدالتِ عظمیٰ کے فیصلے پر عمل درآمد کا حکم جاری کردیا
وزیر اعظم گیلانی نے این آر او کے خلاف عدالتِ عظمیٰ کے فیصلے پر عمل درآمد کا حکم جاری کردیا

وزیرِ اعظم یوسف رضا گیلانی نے کہا ہے کہ اُنھوں نے قومی مصالحتی آرڈیننس (این آر او) کو کالعدم قرار دیے جانے کے سپریم کورٹ کے فیصلے پر شفاف انداز میں عمل درآمد کرنے کے حوالے سے اپنے قانونی مشیروں کے ساتھ مشاورت کے بعد متعلقہ حکام کو حکم دیا ہے کہ وہ اِس فیصلے پر عمل درآمد کو یقینی بنائیں۔

وزیرِ اعظم کے الفاظ میں ‘سپریم کورٹ کے فیصلے کی ہم تعظیم کرتے ہیں۔ جو عدالتِ عظمیٰ کی وفاقی حکومت کو ہدایات ہیں اُن پر میں نے آج حکم نامہ جاری کردیا ہے کہ اُن پر عمل کیا جائے۔’

16دسمبر کو عدالتِ عظمیٰ نے این آر او کو غیر آئینی اور غیرقانونی قرار دے کر کالعدم قرار دے دیا تھا۔

اِس فیصلے کی تفصیلات رواں ہفتے کے آغاز میں جاری ہونے کے بعد اب پاکستان پیپلز پارٹی کی حکومت پر اِس فیصلے پر عمل درآمد کے حوالے سے دباؤ میں اضافہ ہوگیا تھا۔

جمعے کے روز سپریم کورٹ کے باہر صحافیوں سے باتیں کرتے ہوئے حکمراں جماعت کی مرکزی مجلسِ عاملہ کے رکن اور وکلا تحریک کے سرکردہ رہنما، اعتزاز احسن نے حکومت پر زور دیا کہ اب اُس کے پاس عدالت کے 17رکنی فیصلے پر عمل درآمد کے سوا کوئی اور راستہ نہیں ہے۔

سپریم کورٹ کے فیصلے کے مطابق صدر آصف علی زرداری کے خلاف مقدمات کی بحالی اور اُن کے سیاسی مستقبل کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے، وزیرِ اعظم یوسف رضا گیلانی نے کہا: ‘سپریم کورٹ نے جو فیصلہ دیا ہے اُس پر عمل درآمد کر رہے ہیں۔ جہاں تک 248کا تعلق ہے ظاہر ہے اُس میں صدر کو جو استثنیٰ حاصل ہے وہ پارلیمنٹ کی طرف سے ہے، اور آئین کی طرف سے ہے۔ اِس لیے آئین کی ترمیم تو پارلیمان ہی کرسکتا ہے۔’

قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ این آر او کے خلاف عدالتِ عظمیٰ کے تفصیلی فیصلے کے اجرا کے بعد یہ عین ممکن ہے کہ صدر آصف علی زرداری کی اہلیت کے بارے میں بھی عدالت سے رجوع کیا جائے۔

لیکن وزیرِ اعظم یوسف رضا گیلانی نے اپنے بیان میں بظاہر اِس امکان کو رد کردیا ہے۔

واضح رہے کہ سابق فوجی صدر پرویز مشرف کے دور میں جاری کیے جانے والے متنازع آرڈیننس سے مستفید ہونے والے 8000سے زائد افراد میں صدر زرداری بھی شامل ہیں۔

XS
SM
MD
LG