رسائی کے لنکس

تابکارموادسےلدی ٹرین کی جرمنی آمد پرمظاہرے


جرمنی: جوہری موادسےلدی ٹرین کے ملک میں داخل ہونے کےخلاف مظاہرہ
جرمنی: جوہری موادسےلدی ٹرین کے ملک میں داخل ہونے کےخلاف مظاہرہ

فرانس اپنی توانائی کی ضروریات کا 75 فی صد سے زائد جوہری بجلی سے پورا کرتا ہے

جوہری فضلے سے لدی ایک فرانسیسی ٹرین جرمنی کی حدود میں داخل ہوگئی ہے جس کےبعد اس کی آمد کی مخالفت کرنے والے شہریوں نے کئی مقامات پر احتجاج کیا ہے۔

ٹرین کی11بوگیوں پرتابکار جوہری مواد لدا ہوا ہےجس کی منزل جرمنی کا شمال مشرقی شہر گورلیبین ہے جہاں اسے محفوظ کیا جائے گا۔

جمعہ کو ٹرین کے جرمنی کی حدود میں داخلے کے بعد مظاہرین نےکئی مقامات پر احتجاج کرتے ہوئے ریل کی پٹری پر درختوں کی شاخیں ڈال دیں اور پٹری کے ساتھ گزرنےو الی سڑک پر آگ لگادی تاکہ ٹرین کو سفر جاری رکھنے سے روکا جاسکے۔

اس موقع پر پولیس کو مظاہرین کی جانب سے کھڑی کی گئی رکاوٹیوں ہٹانے کے لیے بکتر بند گاڑیوں کی مدد بھی لینا پڑی۔ واضح رہے کہ جرمن حکومت نے ٹرین کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے اس کے مجوزہ راستے پر 19 ہزار سے زائد پولیس اہلکار تعینات کیے ہیں۔

مظاہرین کا موقف ہے کہ اتنی بڑی مقدارمیں تابکار مادوں کی نقل وحرکت کے دوران کسی ممکنہ حادثے کی صورت میں انسانی اور ماحولیاتی المیہ جنم لینے کا خدشہ ہے۔

اس سے قبل فرانسیسی حکام نےجمعرات کو ٹرین کو جرمن سرحد سے 50 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع فرانسیسی اسٹیشن ریمیلے پر روک دیا تھا۔

فرانسیسی وزارتِ داخلہ کے ترجمان نے ٹرین کے اس اسٹاپ کو طے شدہ قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ ٹرین کو روکنے کا مقصد تابکار مواد کی جرمنی آمد پر ہونے والے ممکنہ مظاہروں سےنبٹنے کی حکمتِ عملی وضع کرنا تھا۔

گزشتہ روز ٹرین کے راستے میں پڑنے والے فرانسیسی شہر ویلوگنیز میں بھی جوہری فضلے کی منتقلی کے خلاف سینکڑوں افراد نے احتجاج کیا تھا جس کے باعث نورمنڈی کے علاقے میں واقع جوہری مرکز سے ٹرین کی روانگی میں تاخیر کردی گئی تھی۔

ویلوگنیز میں سینکڑوں مظاہرین نےریل کی پٹری پر قبضہ کرنے کی کوشش کی تھی جس پر پولیس نے انہیں منتشر کرنے کے لیے لاٹھی چارج کیا اور آنسو گیس کے شیل برسائے۔

امکان ظاہر کیا جارہا ہے کہ تابکار جوہری فضلے کی فرانس سے جرمنی کو یہ آخری منتقلی ہے کیوں کہ جرمنی میں مزید تابکار مواد کی ملک میں آمد کے خلاف حال ہی میں ایک قرارداد منظور کی جاچکی ہے۔

یاد رہے کہ جاپان میں رواں برس مارچ میں آنے والے زلزلے اور سونامی کے بعد 'فوکوشیما' کے جوہری بجلی گھر کی تباہی اور اس سے پھیلنے والی تابکاری کے بعد جرمن چانسلر اینجلا مرکل کی حکومت نے عوامی دبائو پر ملک کے تمام جوہری بجلی گھروں کی 2022ء تک بند کردینے کا اعلان کر رکھا ہے۔

تاہم فرانس کے صدر نکولس سرکوزی نے جمعہ کو دیے گئے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ فرانس کی جانب سے جوہری توانائی پہ انحصار کم کرنے کے نتیجے میں کئی ملازمتوں کا خاتمہ اور توانائی کی قیمتوں میں اضافہ ہوجائے گا۔

واضح رہے کہ فرانس اپنی توانائی کی ضروریات کا 75 فی صد سے زائد جوہری بجلی سے پورا کرتا ہے۔

XS
SM
MD
LG