رسائی کے لنکس

میں سیاہ فام نہیں ہوں، میں او جے ہوں۔ لیکن کیافٹ بال اسٹار،اورایکٹر سمپسن نسلی امتیاز کی دیوار توڑ پائے تھے؟


او جےسمپسن اپنی سابق اہلیہ کےساتھ اکتوبر 1991 کی ایک تصویر میں، فائل فوٹو
او جےسمپسن اپنی سابق اہلیہ کےساتھ اکتوبر 1991 کی ایک تصویر میں، فائل فوٹو
  • فٹ بال اسٹار اور ہالی ووڈ ایکٹر او جے سمپسن ،جنہیں اپنی سابق اہلیہ اور ان کے دوست کے قتل کے الزام سے بری کر دیا گیا تھا 76 برس کی عمر میں انتقال کر گئے۔
  • ان کے مقدمے نے امریکہ میں نسلی تفریق پر ایک بار پھرطویل بحث کا آغاز کیا تھا۔
  • سمپسن اپنے دوستوں کو یہ بتانا پسند کرتے تھے کہ، “میں سیاہ فام نہیں ہوں، میں او جے ہوں ۔”

امریکہ کے فٹ بال اسٹار اور ہالی ووڈ ایکٹر او جے سمپسن کی موت نے تین عشرے قبل کے ان واقعات کو ایک بار پھر زندہ کر دیا ہے جن کا تعلق قتل کے ایک ایسے مقدمے سے تھا جس کے الزامات سے انہیں بری کر دیا گیا تھا لیکن اس مقدمے نے امریکہ میں نسلی تعصب اور پولیس کی بدسلوکی کو بھی بے نقاب کیا تھا۔

سمپسن کا انتقال 10 اپریل کو لاس ویگاس میں ہوا۔ ان کی عمر 76 برس تھی۔

سمپسن نے نسلی بنیاد کی رکاوٹو ں کو عبور کیا

او جے سمپسن نے نسلی بنیاد کی رکاوٹوں کو بظاہر 1960 کے عشرے میں فٹ بال کے حوالے سے ایک مشہور یونیورسٹی آف سدرن کیلی فورنیا میں فٹ بال کے ایک اسٹار کے طور پر اور پھر 1970 کے عشرے کے آخر میں اس وقت عبور کیا جب انہیں رینٹل کار کے ایک اشتہار میں ہوائی اڈوں پر بھاگتے ہوئے دکھایا گیا۔

او جے سمپسن 21 جولائی 1984 کو سانتا مونیکا ، کیلی فورنیا کی سڑکوں پر اولمپک ٹارچ کے ساتھ گزرتےہوئے، فائل فوٹو
او جے سمپسن 21 جولائی 1984 کو سانتا مونیکا ، کیلی فورنیا کی سڑکوں پر اولمپک ٹارچ کے ساتھ گزرتےہوئے، فائل فوٹو

اس کے بعد 1980 کی دہائی میں نیلی آنکھوں اور سنہرے بالوں والی ہائی اسکول کے زمانے کی ایک لڑکی کے شوہر کے طور پر بھی وہ بظاہر نسلی تعصب کی رکاوٹوں کو عبور کرتے دکھائی دیے۔

وہ اپنے دوستوں کو یہ بتانا پسند کرتے تھے کہ، “میں سیاہ فام نہیں ہوں۔ میں او جے ہوں ۔”

سمپسن کا مقدمہ اور امریکہ میں نسلی امتیاز پر بحث؟

سمپسن کے مقدمے نے لائیو ٹی وی پر امریکہ کی بھرپور توجہ حاصل کی اور اس نے امریکہ میں نسل، جنس، گھریلو تشدد، انصاف اور پولیس کی بدسلوکی پر بحث چھیڑ دی۔

جائے وقوعہ سے ملنے والے شواہد سمپسن کے انتہائی خلاف دکھائی دیے۔ وہاں خون کے قطرے، خونی قدموں کے نشانات اور دستانے تھے۔ خون سے لتھڑا ہوا ایک اور دستانہ ان کے گھر سے ملا۔

سمپسن نے گواہی نہیں دی، لیکن استغاثہ نے عدالت میں ان سے کہا کہ وہ ان دستانوں کو پہننے کی کوشش کریں۔ سمپسن نے کھینچ تان کر انہیں پہننے کی کوشش کی اور پھر تین الفاظ کہے : “یہ فٹ نہیں ہوتے۔”

اس پر ان کے اٹارنی جانی ایل کوچر نے ججوں سے کہا ، “اگر یہ فٹ نہیں ہوتا ہے، تو آپ کو انہیں بری کر دینا چاہیے۔”

سمپسن پر یہ الزام تھا کہ انہوں نے چاقو کے وار کرتے وقت دستانے پہنے ہوئے تھے تاکہ چاقو پر انگلیوں کے نشانات ثبت نہ ہوں۔

دوہرے قتل کے ملزم سمپسن اس دستانے کے جوڑے کو دیکھ رہے ہیں جسے استغاثہ نے 21 جون 1995 کو قتلکے مقدمے کے دوران جیوری کے لیے پہنایا تھا۔اے ایف پی فوٹو۔
دوہرے قتل کے ملزم سمپسن اس دستانے کے جوڑے کو دیکھ رہے ہیں جسے استغاثہ نے 21 جون 1995 کو قتلکے مقدمے کے دوران جیوری کے لیے پہنایا تھا۔اے ایف پی فوٹو۔

جیوری نے انہیں 1995 میں قتل کا مجرم نہیں ٹھہرایا۔ لیکن 1997 میں ایک الگ دیوانی مقدمے کی جیوری نے انہیں اپنی سابقہ اہلیہ براؤن اور اس کے دوست گولڈمین کی موت کا ذمہ دار قرار دیا اور سمپسن کو براؤن اور گولڈ مین کے رشتہ داروں کو تین کروڑ 35 لاکھ ڈالر ادا کرنے کا حکم دیا۔

ایک دہائی بعد، سمپسن کو، جو ابھی تک کیلیفورنیا کی عدالت کے موت کے غلط فیصلے سے متاثر تھے، ایک جیوری نے لاس ویگاس کے ایک تنگ ہوٹل کے کمرے میں کھیلوں کی یادگار اشیاء کے دو ڈیلروں کے ساتھ، جھگڑے کے ایک مقدمے میں مسلح ڈکیتی اور دوسرے جرائم کا مجرم قرار دے دیا۔

سمپسن نے 61 سال کی عمر میں نواڈا کی ایک دور دراز جیل میں نو سال قید میں گزارے، جس دوران انہوں نے جم کے ایک چوکیدار کے طور پر بھی کام کیا۔

اکتوبر 2017 میں جب وہ پیرول پر رہا ہوئے تو وہ پشیمان نہیں تھے۔ انہیں پیرول بورڈ نے ایک بار پھر یہ اصرار کرتے ہوئے سنا کہ وہ صرف لاس اینجلس کے فوجداری مقدمے کے بعد اپنی چوری شدہ قیمتی چیزیں واپس لینے کی کوشش کر رہے تھے۔

ان کا پیرول 2021 کے آخر میں ختم ہوا۔ ان کا کہنا تھا کہ” آپ جانتے ہیں کہ میں نے بنیادی طور پر جھگڑوں سے پاک زندگی گزاری ہے۔”

او جے سمپسن کا 20 جولائی 2017 کو نواڈا کے ایک اصلاحی مرکز سے پیرول کی اجازت ملنے پر رد عمل، فوٹو اے ایف پی
او جے سمپسن کا 20 جولائی 2017 کو نواڈا کے ایک اصلاحی مرکز سے پیرول کی اجازت ملنے پر رد عمل، فوٹو اے ایف پی

سمپسن نے فٹ بال اور شو بزنس کے ذریعے شہرت، خوش قسمتی اور عزت کمائی، لیکن ان کی اس میراث کو جون 1994 میں لاس اینجلس میں ان کی سابق اہلیہ نکول براؤن سمپسن اور اس کے دوست رونلڈ گولڈمین کے چاقو کے وار سے کیے گئے قتل نے ہمیشہ کے لیے بدل کر رکھ دیا۔

بعد میں انہیں ایک الگ دیوانی مقدمے میں موت کا ذمہ دار ٹہرایا گیا، اور انہیں غیر متعلقہ الزامات میں نو سال قید کاٹنی پڑی۔

قتل کا الزام عائد کیے جانے کے بعد پولیس کے ہاتھوں ان کی گرفتاری بھی فلمی انداز میں ہوئی۔ پولیس نے انہیں ایک ہائی وے پر تیز رفتار تعاقب میں گرفتار کیا اور اس تعاقب کی ٹیلی وژن پر لائیو کوریج کی گئی۔

لاس اینجلس میں 17 جون 1994 کو پولیس کی کاریں او جے سمپسن کو لے کر جانے والی وائٹ فورڈ کار کا پیچھا کر رہی ہیں ، فائل فوٹو
لاس اینجلس میں 17 جون 1994 کو پولیس کی کاریں او جے سمپسن کو لے کر جانے والی وائٹ فورڈ کار کا پیچھا کر رہی ہیں ، فائل فوٹو

مقتول رون کے والد فریڈ اور ان کی بہن کم نے سمپسن کے انتقال پر ایک بیان جاری کیا جس میں کہا گیا ہے کہ ،” درست جوابدہی کی امید ختم ہو گئی ہے ۔” انہوں نے لکھا ,”رون کے قاتل کا انتقال پیچیدہ جذبات کا امتزاج ہے۔ یہ ہمیں یاد دلاتا ہے کہ غم سے گزرنے کا سفر آسان نہیں ہے۔”

سمپسن کے ساتھ عوام کا لگاؤ کبھی ختم نہیں ہوا۔

سمپسن کے ساتھ عوامی لگاؤ کبھی ختم نہیں ہوا۔ بہت سے لوگوں نے اس بارے میں بحث کی کہ آیا انہیں لاس اینجلس میں بری ہونے پر لاس ویگاس میں سزا دی گئی تھی۔

2016 میں انہیں فوکس ٹی وی کی ایک منی سیریز اور ESPN کی پانچ حصوں پر مشتمل دستاویزی فلم کا موضوع بنایا گیا۔

سمپسن نے 1995 میں اس کے ایک ہفتے بعد جب ایک جیوری نے یہ طے کیا کہ انہوں نے براؤں اور گولڈ مین کو قتل نہیں کیا تھا، دی نیویارک ٹائمز کو بتایا، “میں نہیں سمجھتا کہ بیشتر امریکہ کو یقین ہے کہ میں نے یہ کیا ہے “

بارہ برس بعد، عوامی غم و غصے کے پھیلنے کے بعد، میڈیا پبلشنگ کمپنی نیوز کور کے مالک روپرٹ مرڈوک نے اپنی کمپنی کی جانب سے ہارپر کولنز کی ملکیت کی ایک مجوزہ اشاعت منسوخ کر دی جس میں سمپسن نے قتل کے بارے میں اپنا فرضی بیان پیش کیا تھا۔ اس کا عنوان تھا “اگر میں نے یہ کیا" ہوتا ۔”

او جے سمپسن 3 اگست 1985 کو پرو فٹ بال ہال آف فیم میں شامل کیے جانےوالے اپنے کانسی کے مجسمے کو دیکھ رہے ہیں ، فائل فوٹو
او جے سمپسن 3 اگست 1985 کو پرو فٹ بال ہال آف فیم میں شامل کیے جانےوالے اپنے کانسی کے مجسمے کو دیکھ رہے ہیں ، فائل فوٹو

گولڈمین کا خاندان، جو ابھی تک کئی ملین ڈالر کی ادائیگی سے متعلق قتل کے فیصلے کی پیروی کر رہا تھا، اس نے مسودے پر کنٹرول حاصل کر لیا۔ انہوں نے کتاب کا نیا نام رکھا ، اور وہ تھا “اگر میں نے یہ کیا تھا: قاتل کے اعترافات۔”

سمپسن نے کتاب کے لیے 8 لاکھ 80 ہزار ڈالر کی ایڈوانس رقم حاصل کی تھی، جس کی ادائیگی تیسرے فریق کے ذریعے کی گئی۔ اس وقت انہوں نے ایسوسی ایٹڈ پریس کو بتایا، “یہ سب خون کی کمائی ہے، اور بدقسمتی سے مجھے گیدڑوں میں شامل ہونا پڑا۔”

انہوں نے کہا “اس سے مجھے قرض سے نکلنے اور اپنے گھر کو محفوظ بنانے میں مدد ملی۔”

کتاب کے حقوق کھونے کے دو ماہ سے بھی کم عرصے کے بعد، سمپسن کو لاس ویگاس میں گرفتار کر لیا گیا۔

او جے سمپسن کے دوست اے آئی کاولنگ سمپسن کو 17 جون 1994 کو ایک فورڈ برانکو کار میں چھپائے سمپسن کے گھر لے جارہے ہیں جب کہ پولیس کی گاٖڑیاں ان کا تعاقب کر رہی ہیں فائل فوٹو ،
او جے سمپسن کے دوست اے آئی کاولنگ سمپسن کو 17 جون 1994 کو ایک فورڈ برانکو کار میں چھپائے سمپسن کے گھر لے جارہے ہیں جب کہ پولیس کی گاٖڑیاں ان کا تعاقب کر رہی ہیں فائل فوٹو ،

ایک وکیل ،ڈیوڈ کک نے، جو 2008 سے گولڈمین کیس میں دیوانی فیصلے کو جمع کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، کہا کہ انہوں نے سمپسن کی موت کے بارے میں جمعرات کو رون کے والد فریڈ سے بات کی تھی۔ کک نے یہ بتانے سے انکار کر دیا کہ فریڈ گولڈمین نے کیا کہا یا وہ کہاں تھے۔

کک نے سمپسن کے بارے میں کہا، “ ہم نہیں جانتے کہ ان کے پاس کیا ہے، وہ کہاں ہے یا کس کے کنٹرول میں ہے۔ ہم جہاں ہیں وہیں سے کام شروع کریں گے اور اسے چلاتے رہیں گے۔”

اس رپورٹ کا مواد اےپی سے لیا گیا ہے۔

فورم

XS
SM
MD
LG