رسائی کے لنکس

واقعات نے نسلی معاملات پر کھل کر لب کشائی کا موقع دیا: اوباما


فائل
فائل

’میرے خیال میں، یہ کہنا مناسب ہوگا کہ میرے عہدے کی دوسری میعاد کے دوران، فرگوسن کا معاملہ سامنے آیا۔ امریکہ کے صدر کی حیثیت سے میرے لیے لازم تھا کہ میں فرگوسن میں جو کچھ ہو رہا تھا اُس کے بارے میں کچھ کہوں‘

ایسے میں جب امریکہ میں نسلی تعلقات کے مسائل نے سر اٹھایا ہے، یوں لگتا ہے کہ صدر براک اوباما اس معاملے میں کھل کر بیان دینے پر تیار ہیں۔

ملک کے پہلے سیاہ فام صدر نے اتوار کو ’نیشنل پبلک ریڈیو‘ کو بتایا کہ نسلی امور اور پولیس اور برادری کے درمیان تعلقات میں مشکلات کے نتیجے میں ملک بھر میں ایک بیداری آئی ہے، جس کے نتیجے میں، اُنھیں بولنے کا موقع ملا ہے۔

ویسےتو یہ مسائل نئے نہیں، صدر نے کہا ہے کہ سماجی میڈیا اِن مسائل کے بارے میں عوام کو آگاہی دے رہا ہے۔

اوباما نے ’این پی آر‘ کو بتایا کہ ’میں سمجھتا ہوں کہ لوگ اِس معاملے سے زیادہ آگاہ ہوگئے ہیں، جن میں سیاہ فام اور سفید فام دونوں طبقے شامل ہیں۔ اور اِن سے ہمیں یہ موقع ملتا ہے، میرے خیال میں، اور میں یہ کوشش کرتا ہوں کہ اِسے سودمند مباحثے کا رنگ دیا جائے‘۔

امریکیوں اور میڈیا نے ایک طویل مدت سے یہ چمہ گوئی کی ہے، جس سے کبھی کبھار یہ تاثر دیا جاتا ہے کہ صدر نسلی معاملے پر کھل کر بات کرنے پر مجبور ہیں۔

بقول اُن کے، ’میرے خیال میں، یہ کہنا مناسب ہوگا کہ میرے عہدے کی دوسری میعاد کے دوران، فرگوسن کا معاملہ سامنے آیا۔ امریکہ کے صدر کی حیثیت سے میرے لیے لازم تھا کہ میں فرگوسن میں جو کچھ ہو رہا تھا اُس کے بارے میں کچھ کہوں‘۔

صدر نے یہ بات فرگوسن میں مائیکل براؤن کی شوٹنگ کے بعد ہلاکت کی پہلے برسی کی مناسبت سے یہ بیان دیا۔ براؤن غیرمسلح سیاہ فام شخص تھا، جسے شہر کی گلی کوچے میں ہونے والے مقابلے کے دوران، ایک سفید فام شخص نے ہلاک کیا۔ اس واقع کے بعد شہر میں پُرتشدد احتجاج کے واقعات سامنے آئے، جب کہ قومی سطح پر پولیس کی کارروائی اور نسلی معاملے پر ایک مباحثے نے جنم لیا۔

صدر نے اس بات کو مانا کہ ساڑھے چھ برس صدارتی عہدے پر فائز رہنے کے بعد، اُنھیں عوام سے اپنے احساسات کا بہت ہی کھل کر اظہار کرنے کا موقع ملا۔

XS
SM
MD
LG