رسائی کے لنکس

اوباما، بیرونِ ملک زیادہ مقبول ہیں: نیا عالمی سروے


صدر اوباما
صدر اوباما

غیر مسلم دنیا میں صدر اوباما کی پالیسیوں کو خاصی قدر کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے، جہاں اُن کی پالیسیوں کو 64فی صد پسند کیا گیا

عالمی رائے عامہ کے ایک تازہ جائزے سے پتا چلتا ہے کہ امریکی صدر براک اوباما دنیا کے بیشتر ممالک میں خاصے مقبول ہیں، لیکن خصوصی طور پر مسلمان ممالک میں صدر اوباما اور امریکہ کے ‘امیج’کو چیلنجوں کا سامنا ہے۔ یہ سروے دنیا کے 22ملکوں میں کیا گیا اور اِس میں 24000افراد کی رائے لی گئی۔

اینڈریو کوہوٹ، واشنگٹن میں قائم ‘پیو رسرچ سینٹر’ کے صدر اور‘گلوبل ایٹی ٹیوڈز پراجیکٹ’ کے ڈائریکٹر ہیں۔ اُنھوں نے جمعرات کےروز واشنگٹن میں اِس سروے کے نتائج پیش کیے۔

کوہوٹ کے الفاظ میں: ‘ہماری آج کی شہہ سرخی تو یہی ہے کہ دنیا کے بیشترحصوں میں صدراوباما انتہائی مقبول ہیں جب کہ امریکہ کے اندر اُن کی مقبولیت کا گراف خاصا نیچے آیا ہے۔ بیرونِ ملک اُن کی بے تحاشہ مقبولیت نے امریکہ کے بارے میں عالمی رائے پر بھی مثبت اثر ڈالا ہے اور سابق صدر کے دورِ صدارت کے برعکس 2010ء میں یہ کہیں بہتر نظر آ رہی ہے۔’

پچھلے سال جب صدر اوباما نے قاہرہ میں مسلم اُمہ سے براہِ راست خطاب کیا تھا اُس وقت بھی ایک سروے کیا گیا تھا اور اُس میں بھی اُن کی مقبولیت میں خاصا اضافہ ہوا تھا۔لیکن اب صدر اوباما کے بارے میں مسلمانوں کے وہ جذبات کسی قدر ماند پڑ گئے ہیں مثلاً مصر میں پچھلے سال اعتماد کا اظہار 41فی صد تھا جو اب گھٹ کر 31فی صد رہ گیا ہے۔ پاکستان میں 13فی صد سے گھٹ کر آٹھ فی صد اور نائجیریا میں اُن کی مقبولیت 81سے 77فی صد پر آگئی ہے۔

تاہم، انڈونیشا میں، جہاں مسٹر اوباما نے اپنا بچپن گزارا تھا، مقبولیت میں کمی نہیں آئی۔

اِس سروے کے مطابق اِس میں شامل مسلمانوں کی معقول اکثریت امریکہ کو ایک فوجی خطرہ تصور کرتی ہے اور امریکہ کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ وہ یکطرفہ کارروائی کرتا ہے۔

ایران کے بارے میں معاملات کے علاوہ عراق اور افغانستان پر، مسٹر اوباما کی ریٹنگ نچلی سطح پر ہے۔

تاہم کوہوٹ کہتے ہیں کہ ایک معاملہ اِس سے بھی زیادہ کٹھن ہے۔ اُن کے بقول، ‘ وہ قابلِ نشاندہی معاملہ ہے اسرائیل فلسطین تنازعے کا، جس پر ریٹنگ خراب ترین ہے۔’

غیر مسلم دنیا میں صدر اوباما کی پالیسیوں کو خاصی قدر کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے، جہاں اُن کی پالیسیوں کو 64فی صد پسند کیا گیا۔

بیرونِ ملک لوگوں نے اُن اقدامات کو بھی سراہا جو صدر اوباما نے عالمی اقتصادی بحران سے نمٹنے کے لیے کیے۔

لیکن سوال یہ ہے کہ مقبول صدر ہونے سےکیا فرق پڑتا ہے؟ سابق وزیرِ خارجہ میڈلین آلبرائیٹ اِس منصوبے کی شریک چیرپرسن ہیں۔ اُنھوں نے کہا کہ ظاہر ہے صدر اوباما کی مقبولیت بہت اہم اور مثبت ہے اور عمومی طور پر امریکہ کے بارے میں مثبت رائے سے بہت فرق پڑتا ہے۔ صرف اِس لیے نہیں کہ ہم چاہتے ہیں کہ لوگ ہمیں پسند کریں بلکہ اِس لیے کہ ہماری پالیسیاں کیا ہیں اور عالمی سطح پر امریکی کیا کر رہے ہیں۔

XS
SM
MD
LG