رسائی کے لنکس

صدر اوباما کا لاطینی امریکہ کا دورہ


صدر اوباما کا لاطینی امریکہ کا دورہ
صدر اوباما کا لاطینی امریکہ کا دورہ

صدر براک اوباما ہفتے کے روز سے لاطینی امریکہ کا اپنا پانچ روزہ دوربرازیل سے شروع کررہے ہیں۔اپنے اس دورے کے میں صدر اوباما چلی اور ایل سلواڈور بھی جائیں گے۔لاطینی امریکی ممالک کی مجموعی آبادی 60 کروڑ سے زیادہ ہے۔ جہاں کی پھلتی پھولتی ہوئی منڈیوں میں امریکی مصنوعات اور خدمات کی بڑی گنجائش موجود ہے۔ صدر کے اس دورے کا مقصد خطے کے ان ممالک کے ساتھ معیشت سمیت مختلف شعبوں میں تعلقات کا فروغ ہے-

صدر اوباما نے جنوری میںٕ کانگرس سے اپنے سٹیٹ آف دی یونین خطاب میں لاطینی امریکہ کے دورے کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ میں مارچ میں لاطینی امریکہ کے ساتھ نئے اتحاد قائم کرنے کے لئے برازیل، السلوڈور اور چلی کا دورہ کروں گا۔

صدر اوباما کا جنوبی اور مرکزی امریکہ کا یہ پہلا دورہ ہوگا جو سیاسی اور معاشی تنوع کا مرکز ہے اور جہاں سرمایہ کاری، تجارت اور اثر ورسوخ کے لیے سخت مقابلہ ہے۔

واشنگٹن میں برازیل کے وزیر خارجہ انٹونیو پاٹریوٹا سے ملاقات کے بعدامریکی وزیر خارجہ ہلری کلنٹن نے صدر اوباما کے ایجنڈے کا جائزہ لیا ۔ انہوں نے کہا کہ ہم باہمی دلچسپی کے اموراور بین الاقوامی چیلنجوں جیسے انسانی حقوق، خوراک کا تحفظ اورتوانائی کے صاف ذرائع کے حوالے سے ایک دوسرے کے ساتھ قریبی تعاون کر رہے ہیں جو ہم دونوں کے لئے بہت اہم ہیں۔ ہم مشترکہ مفادات اور اقدار کے حصول کے لیے کام کریں گے۔

ان تینوں ممالک میں جو موضوعات زیر بحث آئیں گے ان میں جمہوریت کا استحکام ، حکومتوں کا احتساب اور ان معاشروں میں سب کے لئے شہری اور مساویانہ حقوق شامل ہیں۔

واشنگٹن میں امریکن یونیورسٹی سے منسلک لوئیس گڈمین کہتے ہیں کہ پہلے سیاہ فام امریکی صدر لاطینی امریکہ کو موثر پیغام دے سکتے ہیں جہاں ماضی میں عدم مساوات رہی ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ برازیل ماضی کے مقابلے میں آج کافی مستحکم ہے مگر اسے ابھی ایک لمبا راستہ طے کرنا ہے۔ اسی طرح چلی میں بھی سماجی ترقی ہوئی ہے مگروہاں بھی بہت کچھ کرنا ابھی باقی ہے۔

برازیل کی صدر ڈیلما روسیف کے ساتھ مذاکرات کے دوران صدر اوباما توانائی کے متبادل ذرائع ، سائنس اور ٹیکنالوجی ، تعلیم کے شعبوں میں تعاون اور معاشی بحالی کے معاملات پر بات چیت کریں گے۔

امریکہ برازیل میں قدرتی گیس اور تیل کے ذخائر میں بھی دلچسپی رکھتا ہے جس کا ذکر صدر اوباما نے اپنی ایک نیوز کانفرنس میں بھی کیا تھا۔ انہوں نے کہا تھا کہ جب ہم تیل درآمد کرنے کی بات کرتے ہیں تو ہم توانائی کے شعبے میں دوسرے تیل پیدا کرنے والے ممالک کے ساتھ تعلقات مضبوط کر رہے ہیں اور آئندہ ہفتے میں اس بارے میں صدر روسیف سے بھی بات چیت کروں گا۔

واشنگٹن میں برازیل کے سفیر ماؤرو وائریا عالمی تجارت کے معاملات میں اختلافات کا ذکر کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ ان کی حکومت باہمی تجارت میں توازن چاہتی ہے۔ تاہم وہ کہتے ہیں کہ دونوں کا بات چیت جاری رکھنا اہم ہے۔

ان کا کہناتھا کہ ہم تمام معاملوں پر بات چیت کرتے ہیں چاہے ان پر ہمارا اتفاق ہو یا بے شک مکمل اتفاق نہ ہو۔ اہم بات یہ نہیں کہ ہم ہمیشہ اتفاق کریں بلکہ بات چیت کا جاری رہنا ہے تاکہ وسیع ایجنڈے پر متفق ہوا جا سکے۔

چلی کے دورے کا مقصد اس ملک کی معاشی اصلاحات اور سیاسی استحکام پر توجہ مرکوز کرنا ہے ۔ صدر سباسٹین پنیراسے ملاقات کے بعد وہائٹ ہاؤس کے مطابق صدر اوباما لاطینی امریکہ کے ساتھ امریکہ کے تعلقات کے بارے میں ایک وسیع تر پالیسی پر خطاب کریں گے۔

ایل سلواڈورمیں صدر اوباما صدرماؤریسیو فونیس سے ملاقات کریں گے جنہیں خطے میں منشیات کے خلاف مہم میں اہم کردار سمجھا جاتا ہے۔ امریکہ میں ایل سلوڈور کے سفیر کہتے ہیں کہ صدر اوباما کے دورے کا مطلب ان کے ملک میں سیاسی استحکام کو تسلیم کرنا ہے۔

صدر اوباما کا دورہ ایسے وقت میں ہو رہا ہے جب امریکہ پر تنقید ہو رہی ہے کہ چین نے اس سے بہت سے معاشی مواقع اور اثر ورسوخ چھین لیا ہے جو اب برازیل اور کینیڈا کا اہم ساتھی ہے۔

خود امریکہ کے اندر کانگریس کی جانب سے صدر اوباما پر دباؤ بڑھ رہا ہے کہ وہ پاناما اور کولمبیا کے ساتھ آزادانہ تجارت کے معاہدے کریں ۔ اور یہ دونوں ممالک ان کے لاطینی امریکہ کے درورے میں شامل نہیں۔

XS
SM
MD
LG