اوباما انتظامیہ نے نئی جوہری حکمتِ عملی کا اعلان کردیا ہے جس میں امریکی جوہری ہتھیاروں کے تعداد اور استعمال میں کمی لائی جائے گی۔
امریکہ نے منگل کے دِن پالیسی دستاویز جاری کی ہے جس میں جوہری حکمت عملی کا جائزہ لیا گیا ہے۔
وزیرِ دفاع رابرٹ گیٹس نے کہا ہے کہ امریکہ کسی ایسے ملک کے خلاف نہ تو جوہری ہتھیار استعمال کرے گا، اور نہ ہی ایسا کرنے کی دھمکی دے گا جن کے پاس جوہری ہتھیار نہ ہوں، یا وہ جوہری عدم پھیلاؤ کے معاہدے اور اِس کی پابندیوں پر کاربند ہوں۔
لیکن اُنھوں نے کہا کہ اگر کسی ملک نے امریکہ یا اُس کے اتحادیوں کے خلاف کیمیائی یا حیاتیاتی ہتھیاروں سے حملہ کیا تو اُسے روایتی فوجی جواب کا سامنا کرنا پڑے گا۔ تاہم اس کے ساتھ ہی ساتھ اُنھوں نے یہ بھی کہا کہ امریکہ اپنے مؤقف میں ردوبدل لانے کا حق محفوظ رکھتا ہے۔
گیٹس نے کہا کہ یہ پالیسی دستاویز شمالی کوریا اور ایران کو سخت پیغام دیتی ہے کہ اُن کے ساتھ معاملات طے کرنے تمام راستے کھلے ہیں۔
جائزے میں بتایا گیا ہے کہ سرد جنگ کے زمانے کی امریکہ کا ایٹمی اسلحہ دہشت گردوں اور غیر دوستانہ حکومتوں کی طرف سے پیش کردہ موجودہ عالمی چیلنجوں کا مقابلہ نہینں کر سکتا۔ اِس میں کہا گیا ہے کہ اِن ترجیحات کو دیکھتے ہوئے یہ بات نہایت ضروری ہے کہ امریکہ حالات سے مطابقت پیدا کرے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ حالیہ برسوں کے دوران بین الاقوامی ماحول میں تبدیلیاں امریکہ کو قومی سلامتی کے تقاضوں کو پورا کرنے کے سلسلے میں قابلِ قدر طور پر کم طاقت رکھنے اور جوہری ہتھیاروں پر انحصار کم کرنے کی گنجائش فراہم کرتی ہیں۔
دستاویز میں کہا گیا ہے کہ جوہری ہتھیاروں میں کمی لانے سے امریکہ اس پوزیشن میں آ جائے گا کہ وہ دوسرے ممالک کو جوہری عدم پھیلاؤ اور جوہری ہتھیاروں کو محفوظ بنانے کی ترغیب دے سکے اور ایسی کوششوں میں دوسرے ملکوں کے ساتھ شریک ہو سکے۔
امریکہ میں ہر نئی انتظامیہ پارلیمان کو جوہری ہتھیاروں کے استعمال سے متعلق اپنی حکمتِ عملی سے آگاہ کرنے کی پابند ہوتی ہے۔
دستاویز میں بتایا گیا ہے کہ امریکہ عالمی سطح پر جوہری عدم پھیلاؤ اور شمالی کوریا اور ایران کے جوہری مقاصد کو ناکام بنانے کی وسیع تر کوششوں کی قیادت کرے گا۔
اِس میں امریکہ کی پرانی جوہری تنصیبات کو جدید بنانے پر زور دیا گیا ہے۔ اِس مقصد کی خاطر اگلے کچھ برسوں کے دوران وزیرِ دفاع گیٹس نے اپنے محکمہٴ دفاع سے پانچ ارب ڈالر محکمہٴ توانائی کو منتقل کرنے کی درخواست کی ہے۔
روس کے ساتھ تخفیفِ اسلحہ کے معاہدے پر دستخط کے لیے جمعرات کو امریکی صدر براک اوباما پراگ میں ہوں گے۔ معاہدے کے تحت دونوں ممالک جوہری ہتھیاروں میں اندازاً ایک تہائی کی کمی لائیں گے۔
دستخط سے ایک برس قبل صدر اوباما نے چیک ری پبلک کے دارالحکومت میں اپنے خطاب میں جوہری ہتھیاروں سے پاک دنیا کے نصب العین کی نشان دہی کی تھی۔
روسی وزیرِ خارجہ سَرگئی لاوروف نے منگل کو خبردار کیا کہ اگر امریکی میزائل شکن نظام سے اُس کی سلامتی کو خطرہ لاحق ہوتا ہے تو روس معاہدے سے دست بردار ہونے کا حق محفوظ رکھتا ہے۔
اگلے ہفتے مسٹر اوباما واشنگٹن میں جوہری سلامتی سے متعلق ایک دو روزہ عالمی سربراہی کانفرنس منعقد کرنے والے ہیں۔ وائیٹ ہاؤس کے ایک ترجمان نے بتایا ہے کہ صدر اپنی توجہ غیر محفوظ جوہری مواد کو محفوظ کرنے پر مرکوز کریں گے، تاکہ یہ دہشت گردوں یا خطرناک ملکوں کے ہاتھوں میں نہ چلے جائیں۔