رسائی کے لنکس

نقصانات کا ازالہ ”بی پی “ کو کرنا ہو گا: اوباما


صدر اوباما بدھ کوبرٹش پیٹرولیم کے اعلیٰ عہدے داروں سے ملاقات میں اُن پر زور دیں گے کہ ہرجانے کے دعووٴں کی جلد ادائیگی کو یقینی بنانے کے لیے خصوصی فنڈ تشکیل دیں

امریکی صدر براک اوباما نے امریکی عوام سے کہا ہے کہ خلیج میکسکو میں تیل رسنے سے ہونے والے تمام تر نقصانات کی ادائیگی متاثرہ کنویں پر کام کرنے والی برطانوی پٹرولیم کمپنی بی پی کو کرنی ہو گی ۔ اُنھوں نے کہا کہ حکومت ساحلی علاقوں میں تیل کے اس رساؤں کی وجہ سے ہونے والے نقصانات اور وہاں کے لوگوں کی بحالی کے لیے تمام ممکن اقداما ت کرے گی۔

صدر اوباما نے کہا کہ وہ بدھ کو جب برٹش پیڑولیم ”بی پی“ کے عہدیداروں ملاقات کریں گے تو اُن پر زور دیں گے وہ تیل رسنے سے متاثر ہونے والے افرا د کی بحالی کے لیے غیر جانبدار فریق کے زیر نگرانی فنڈ قائم کریں۔ امریکی صدر نے کہا کہ بی پی کے چیئرمین سے ملاقات میں وہ کہیں گے کہ متاثرہ کارکنوں اور کاروباری کمپنیوں کے مالکان کے نقصانات کے ازالے کے لیے جتنی رقم درکار ہے اُسے وقف کیا جائے۔

صدرنے یہ بات منگل کی رات قوم سے اپنی نشری تقریر میں کہی۔ اُنھوں نے تیل کےاخراج کو قوم کی تاریخ کی بدترین ماحولیاتی آفت قرار دیا۔

صدر براک اوباما نے کہا ہے کہ امریکہ کو خلیج میکسیکو میں تیل کے بڑے اخراج کے اثرات کو دور کرنے میں کئی سال کا عرصہ درکار ہے، اور مستقبل میں اِس نوعیت کی آفت سے بچنے کے لیے ضروری ہے کہ توانائی کے صاف و شفاف ذرائع کو اپنانے کی طرف آگے بڑھا جائے۔


اُنھوں نے کہا کہ یہ ہی وقت ہے کہ قوم صاف و شفاف توانائی کے وسائل کی طرف دھیان دے، جو اُن کے بقول، خرچے کےا عتبار سے مہنگا معاملہ سہی لیکن طویل مدت میں قوم کی معیشت، قومی سلامتی اور ماحول کے لیے اِس کے بہتر اور مثبت نتائج مرتب ہوں گے، جس کے لیے ضروری ہے کہ توانائی کے روایتی وسائل سے دور ہٹا جائے۔

20 اپریل کو لوزیانیہ ساحل سے تقریباً 40میل اندر گہرے سمندر میں بی پی کمپنی کے تیل کی کنویں کی رِگ دھماکے سے اُڑ گئی۔ 11کارکنوں نے اپنی جان دی۔ 17دوسرے مزدور زخمی ہوئے، اور جلد ہی، سمندر کی سطح سے تقریباً ایک میل کی گہرائی میں ، تیل پانی میں رِسنا شروع ہوا۔

کیونکہ اتنی گہرائی میں اور اتنی سطح کے اندر تیل کے بہاؤ کے معاملے سے پہلے کبھی سابقہ نہیں پڑا، اِس لیے اِسے بند کرنا انسانی ٹیکنالوجی کے امتحان کے مترادف ہے۔ صدر نے کہا کہ رِگ کے ڈوبنے کے معاملے کے فوری بعد اُنھوں نے قوم کے بہترین سائنس دانوں اور انجنیئروں کی ایک ٹیم تشکیل دی، جس کی قیادت ڈاکٹر اسٹیون چو کررہے ہیں، جو نوبیل انعام یافتہ ماہر طبیعات اور امریکہ کے توانائی کے وزیر ہیں۔ ساتھ ہی ، قومی لیباریٹریز کے سائنس دانوں ، تعلیمی ماہرین اور دیگر تیل کمپنیوں نے بھی خیالات اور مشورے کا تبادلہ کیا۔

اُنھوں نے کہا کہ بی پی کو ہدایت جاری کی گئی ہے کہ اضافی آلات اور ٹیکنالوجی کا بندوبست کرے۔ اِن کوششوں کے نتیجے میں آئندہ دنوں اور ہفتوں کے اندر کنویں میں سے تیل کے 90 فی صد اخراج کو کنٹرول کر لیا جائے گا۔ ‘یہ تیل کے اخراج کی اب تک کی بد ترین ماحولیاتی آفت ہے جس سے ہمیں واسطہ پڑا ہے۔’

صدر نے اوول آفس سے پہلی بار خطاب کیا۔ اُنھیں فلوریڈا کی خلیجی ریاست سے واشنگٹن واپس پہنچے چند ہی گھنٹے ہوئے تھے، جہاں اُنھوں نے منگل کے روز ساحلِ سمندر کا دورہ کرکے مقامی عہدے داروں سے صفائی اوردیگر اقدامات کرنے کے حوالے سے بات کی۔

اُن کی تقریر سے قبل، چوٹی کی تیل کی کمپنیوں کے انتظامی سربراہ، جِن میں بی پی، شیل، ایکسون موبل، کونوکو فلپس اور شیوران شامل ہیں، امریکی کانگریس کی ایک کمیٹی کے سامنے پیش ہوئے اور برہم ارکان کانگریس کو اپنی صنعت کی طرف سے حفاظتی معیار اور سمندر میں تیل کی کھدائی سے متعلق معاملات کے بارے میں تفاصیل پیش کیں۔

پینل نے بی پی امریکہ کے صدر سے سوالات کیے۔سماعت کی صدارت میساچیوسٹس سے ایوانِ نمائندگان کے رکن ایڈورڈ مارکی نے کی۔ اُنھوں نے اِس بات کی نشاندہی کی کہ متبادل ہنگامی منصوبے کے ضمن میں چوٹی کی پانچوں تیل کمپنیوں کی طرف سے کیے گئے انتظامات غیر تسلی بخش ہیں۔

مارکی نے کہا کہ اُن میں سے تین منصوبے ایسے ہیں جن میں وائلڈ لائف کے ماہر کا دیا گیا فون نمبر درست نہیں کیونکہ 2005ء میں اُن کا انتقال ہوچکا ہے۔ مارکی نے اس بات پر بی پی کمپنی پر نکتہ چینی کی کہ اُس نے رِسنے والے پائپ میں سے تیل کے اصل اخراج کی مقدار کا اندازہ غلط ظاہر کیا۔

اس سے پیشتر منگل کو بی پی کمپنی نے اُس وقت تیل کو جمع کرنے کا کام عارضی طور پر بند کیا جب سطح سمندر پر کھڑے ذخیرہ کرنے والے جہاز پر آگ بھڑک اُٹھی۔ کمپنی کا کہنا ہے کہ آگ پر فوری قابو پا لیا گیا اور کسی کے زخم نہیں آئے۔

بتایا جاتا ہے کہ صدر اوباما بدھ کو بی پی کے اعلیٰ عہدے داروں سے ملاقات میں اُن پر زور دیں گے کہ ہرجانے کے دعووٴں کی جلد ادائیگی کو یقینی بنانے کے لیے خصوصی فنڈ تشکیل دیں۔ کچھ قانون سازوں نے مطالبہ کیا ہے کہ اِس کے لیے 20ارب ڈالر سے زائد کی رقم مختص کی جائے۔

XS
SM
MD
LG