رسائی کے لنکس

امریکہ: اقوم متحدہ میں ایران کے سفیر کو روکنے کا قانون


صدر اوباما کے دستخط کیے گئے قانون کے تحت امریکہ کسی بھی ایسے سفارتکار کو ملک میں داخل ہونے سے روک سکتا ہے جس پر جاسوسی کا شبہ ہو۔

امریکہ کے صدر براک اوباما نے ایک قانون پر دستخط کر دیے ہیں جس کے تحت ایرانی سفارتکار کی اقوام متحدہ میں سفیر کی حیثیت سے تعیناتی کو روکا جا سکے گا۔

جمعہ کو صدر اوباما کی طرف سے دستخط کیے گئے قانون کی رو سے اقوام متحدہ کے لیے ایسے کسی بھی سفارتکار کو امریکہ میں داخل ہونے سے روکا جا سکے گا جس پر جاسوسی یا دہشت گردانہ سرگرمی میں ملوث ہونے اور امریکی قومی سلامتی کے خطرے ہونے کا شبہ ہو۔

یہ قانون سازی بظاہر حامد ابو طالبی کو اقوام متحدہ میں بطور سفیر کام کرنے سے روکنے کے تناظر میں کی گئی۔ امریکہ اس سفارتکار پر الزام عائد کرتا ہے کہ وہ 1979ء میں تہران میں امریکی سفارتخانے پر قبضے میں شامل تھا۔

ایران نے حامد ابوطالبی کو اقوام متحدہ کے لیے اپنا سفیر تعینات کیا تھا لیکن امریکہ نے گزشتہ ہفتے انھیں ویزہ جاری کرنے سے انکار کردیا تھا۔

ابوطالبی طلبا کے اس گروپ میں شامل تھے جنہوں نے امریکی سفارتخانے پر قبضے کے بعد 52 امریکیوں کو 444 روز تک یرغمال بنائے رکھا تھا۔ لیکن ابوطالبی کا کہنا ہے کہ اس گروپ میں ان کا کام صرف ترجمے اور مصالحت تک محدود تھا۔

امریکہ کی طرف سے ویزہ نہ جانے پر ایران کا کہنا تھا کہ اس کا فوری طور پر اقوام متحدہ کے لیے کوئی دوسرا سفارتکار نامزد کرنے کا کوئی ارادہ نہیں اور تہران کے مطابق وہ اس معاملے کو اقوام متحدہ میں قانونی طریقہ کار کے ذریعے حل کرنے کی کوشش کرے گا۔

ایران نے امریکہ کے فیصلے کو "افسوسناک" قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ یہ بین الاقوامی قوانین اور کسی خودمختار ریاست کو اقوام متحدہ میں اپنا نمائندہ تجویز کرنے کے حق کے منافی ہے۔

ابوطالبی بیلجیئم، یورپی یونین، اٹلی اور آسٹریلیا میں ایران کے سفیر رہ چکے ہیں۔
XS
SM
MD
LG