رسائی کے لنکس

صدر اوباما نے تعلیمی اصلاحات کے بل پر دستخط کر دیے


فائل
فائل

بقول صدر اوباما، ’اِس قانون سازی کے ذریعے قومی اہداف پر دھیان مرتکز کرنےکا موقع میسر آئے گا، جب کہ اس بات کو یقینی بنانے میں مدد ملے گی کہ ہمارے طالب علم کالج اور مستقبل کی تعلیمی ضروریات کو مد نظر رکھ کر تیاری کر سکیں‘

امریکی صدر براک اوباما نے جمعرات کے روز تعلیمی اصلاحات کے بل پر دستخط کر دیے ہیں، جس کے بعد وسیع تر تعلیمی إصلاحات کی قانون سازی کے پیکیج کو قانونی درجہ مل گیاہے۔

اس اقدام کے ذریعے، ریاستوں اور مقامی کمیونٹیز کو طلبا اور اساتذہ کے بارے میں معیار کے تعین کا اختیار مل گیا ہے، اور قابلیت پرکھنے کے لیے امتحان کی حدود و قیود کے ضوابط طے ہوگئے ہیں۔

اس موقعے پر، صدر اوباما نے کہا ہے کہ 10 برس کی تگ و دو کے بعد، ارکان کانگریس نے، جن کا تعلق ایوان کے دونوں جانب سے ہے، ہماری قومی تعلیمی قانون پر نظر ثانی کے کام کو نمٹایا۔ بقول ’اُن کے، اِس قانون سازی میں قومی اہداف پر دھیان مرتکز کرنےکا موقع میسر آئے گا، جب کہ اس بات کو یقینی بنانے میں مدد ملے گی کہ ہمارے طالب علم کالج اور مستقبل کی تعلیمی ضروریات کو مد نظر رکھ کر تیاری کریں‘۔

اس قانون کے تحت ملک کے ایلنمنٹری اور ہائی اسکولوں میں تیسرے سے آٹھویں گریڈ کی سطح پر حساب کے امتحانات کے لیے پڑھائی کی بہتر نگرانی ہو سکے گی؛ تاہم تعلیمی معیار کے تعین میں وفاقی حکومت کے کردار کو گھٹا دیا گیا ہے۔

یہ اقدام امریکہ کی 50 ریاستوں میں طلبا کا وقت بچانے کے لئے اٹھایا گیا ہے جو وہ کم معیاری اسکولوں میں بار بار ٹیسٹ میں شریک ہوکر ضائع کرتے ہیں۔

طویل بحث و مباحثے کے بعد اس بل کو حالیہ دنوں میں کانگریس نےریبلکن اور ڈیموکرٹک پارٹیوں دونوں کی حمایت سے منظور کیا، جبکہ قانون سازی کے حوالے سے ایسا کم ہی ہوتا ہے۔

نیا قانون 2002ء میں منظور ہونے والے قانون ’نو چائیلڈ لیفٹ بیائینڈ‘ کی جگہ لے گا اور اسے قومی حکومت کی توسیعی جانچ اور تعلیمی معیار کا قانون کہا جائے گا۔

اس سے پہلے کے قانون کے تحت، ملک بھر میں پھیلے ہوئے ایک لاکھ اسکولوں پر وفاق کے سرکاری انتظامی افسران کو بہت زیادہ کنڑول حاصل تھا۔ لیکن، اب قومی حکومت ریاست اور کمیونٹی سے یہ نہیں پوچھا جا سکے گا کہ اسکول اور اساتذہ کی کارکردگی کس طرح جانچی جاتی ہے۔

بل کے اہم خالق ریپبلکن پارٹی کے سنیٹر لامیر الیگزنڈر کا کہنا ہے کہ، ’ہمارے لئے یہ ایجادات اور بہترین کارکردگی کے نئے دور کا آغاز ہے، جس میں ریاست اور کلاس ٹیچر کی ذمہ داری بحال ہوگئی ہے۔ اس نئے قانون کے تحت چند اچھے ٹیسٹ ضرور ہوں گے، باقی ریاست اور جماعت کے اساتذہ خود یہ فیصلہ کرسکیں گے کہ انھیں بہتر نتائج کے لئے کیا کرنا ہے‘۔

بل پر تعاون کرنے والے کلیدی ڈیموکریٹ سنیٹر پیٹی میری نے بچپن کی تعلیم کے حوالے سے قانون میں نئے انداز فکر کی جانب توجہ دلاتے ہوئے کہا کہ یہ اقلیتی بچوں کے لئے زیادہ سودمند ہوگا، جنھیں سال کے آغاز ہی میں بہتر شروعات کا موقع ملے گا۔

XS
SM
MD
LG