رسائی کے لنکس

امریکی ادارے اطلاعات کی کڑیاں ملانے، اورخفیہ معلومات کو سمجھنے میں ناکام رہے: صدر اوباما


جمعرات کے دِن صدر باراک اوباما نے کرسمس کے دن امریکہ آنے والے طیارے میں دہشت گرد ی کی ناکام کوشش کے بارے میں قوم سے خطاب کیا۔ اُنھوں نے کہا کہ امریکی اداروں نے دہشت گرد منصوبے پرموصول ہونے والی سراغ رسانی کی کڑیاں ملانے اور اُنہیں سمجھنے میں ناکامی کا مظاہرہ کیا۔

صدر اوباما نے کہا کہ تیزی سے بدلتی ہوئی دنیا میں امریکی دفاع کی پہلی سطح سراغ رسانی ہوا کرتی ہے، جِس کے بارے میں ادارے ایک دوسرے کو بتاتے ہیں، آپس میں مشاورت کرتے ہیں اور جس پرفوری اور مؤثر اقدامات کرنا پڑتے ہیں۔

لیکن، اُن کا کہنا تھا کہ اِس واقعے میں انٹیلی جنس اداروں نے اس جوش و خروش سے کام نہیں لیا جس کی ضرورت تھی اور یوں وہ ان اہم کڑیوں کو ملانے میں ناکام رہے، جِن سے منصوبے طشت از بام ہو سکتا تھا۔

صدر نے کہا کہ اِس واقعے میں کوتاہیاں سرزد ہوئیں، اور نظام کی ناکامی کی صورت میں با لآخر صدر ہی ذمہ دار ہوتا ہے۔

صدر نے کہا کہ مبینہ حملہ آور ایمسٹرڈیم سے ڈیٹرائیٹ پرواز کرنے والے مسافر طیارے میں سوار ہی نہیں ہو سکتا تھا اگر انٹیلی جنس کے موصولہ نقطوں کو سمجھا اور ملایا جاتا۔

اُنھوں نے کہا کہ انہیں کسی کو قصور وار ٹھہرانے میں دلچسپی نہیں بلکہ وہ یہ چاہتے ہیں کہ غلطیوں سے سبق سیکھا جائے اور اُنھیں ٹھیک کیا جائے۔

صدر اوباما نے ممکنہ خطرات سےمتعلق موصول ہونے والی معلومات پر عمل درآمد کے طریقوں میں تبدیلی کے احکامات جاری کیے۔

اُنھوں نے انٹیلی جنس کمیونٹی کواحکامات صادر کیے کہ آئندہ خطرات سے نبردآزما ہونے کے لئے، ذمہ داریاں تقسیم کرنے کے واضح خطوط کاتعین کیا جائے تاکہ خفیہ ذرائع سے حاصل ہونے والی معلومات پر فوری کارروائی کی جا سکے۔

اُنھوں نے کہا کہ وہ چاہتے ہیں کہ امریکہ کے خلاف امکانی دہشت گردی اور سفر کی ممانعت میں شامل اشخاص کی فہرستیں ترتیب دینے کے طریقوں کو مضبوط بنایا جائے۔

اُنھوں نے قوم سے اُس وقت خطاب کیا جب وہائیٹ ہاؤس نے دہشت گردی کی ناکام کوشش کے بارے میں ابتدائی تجزیہ اور مختصر بیان جاری کیا۔

امریکی حکام اِس بات کا جائزہ لے رہے ہیں کہ نائجیریا کا مشتبہ شخص جِس کے مبینہ طور پرانتہا پسندوں کے روابط ہیں، وہ طیارے پر دھماکہ خیز مواد کس طرح لانے اور امریکہ سفر کرنے میں کامیاب ہوا، حالانکہ امریکہ کے پاس اُس سے متعلق خفیہ معلومات موجود تھیں۔

XS
SM
MD
LG