رسائی کے لنکس

یوکرین میں روسی مداخلت بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہے:اوباما


صدر اوباما روسی صدر پوٹن سے فون پر محو گفتگو
صدر اوباما روسی صدر پوٹن سے فون پر محو گفتگو

حکام کا کہنا ہے کہ مسٹر اوباما نے روسی صدر کو بتایا کہ روس یوکرین کی خودمختاری اور بین الاقوامی قوانین کی صریحاً خلاف ورزی کر رہا ہے۔

امریکہ کے صدر براک اوباما نے اپنے روسی ہم منصب ولادیمر پوٹن سے ڈیڑھ گھنٹہ فون پر گفتگو کے دوران یوکرین کی صورتحال پر وائٹ ہاؤس کی تشویش سے آگاہ کیا۔

حکام کا کہنا ہے کہ مسٹر اوباما نے روسی صدر کو بتایا کہ روس یوکرین کی خودمختاری اور بین الاقوامی قوانین کی صریحاً خلاف ورزی کر رہا ہے۔

صدر اوباما کا کہنا تھا کہ امریکہ رواں سال روس کے شہر سوچی میں جی ایٹ اقتصادی کانفرنس کی تیاریوں کے لیے ہونے والے اجلاسوں میں شرکت کو بھی معطل کر رہا ہے۔

روس کے خبر رساں اداروں کے مطابق مسٹر پوٹن نے صدر اوباما کو بتایا کہ کریمیا یا مشرقی یوکرین میں تشدد کی صورتحال کے دوران ماسکو روسیوں کی حفاظت کا حق محفوظ رکھتا ہے۔

مسٹر اوباما کا کہنا تھا کہ اس معاملے پر خدشات دور کرنے کا صحیح طریقہ یہ ہے کہ بین الاقوامی مبصرین کے ذریعے یوکرین کی حکومت سے رابطہ کیا جائے۔

قبل ازیں ہفتے کو امریکی وزیرخارجہ جان کیری نے یوکرین کے عبوری صدر الیگزینڈر ٹرچینوف کو فون کیا جس میں مسٹر کیری نے درپیش واضح خطرات کے باوجود یوکرین کی حکومت کی طرف سے تحمل کا مظاہرہ کرنے پر انھیں سراہا۔

پینٹاگون کا کہنا ہے کہ وزیر دفاع چیک ہیگل نے اپنے روسی ہم منصب سرگئی شویوگو سے بات کی۔ حکام کے مطابق ہیگل نے شویوگو کو بتایا کہ روس خطے میں عدم استحکام بڑھانے، یورپی اور بین الاقوامی سلامتی کے لیے خطرات میں اضافے کا باعث بن رہا ہے۔


دریں اثناء نیٹو نے اعلان کیا ہے کہ اس کے سفراء اتوار کو برسلز میں ملاقات کریں گے جس میں یوکرین کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا جائے گا جب کہ یوکرین اور نیٹو کے کمیشن کا اجلاس بھی طے ہے۔

روس کی قانون ساز صدر ولادیمر پوٹن کی طرف سے یوکرین میں فوج بھیجنے کی درخواست کو منظور کر چکے ہیں لیکن تاحال اس بارے میں کوئی حتمی فیصلہ نہیں کیا گیا۔

ادھر نیویارک میں اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ اب وقت آ گیا ہے کہ ’’ٹھنڈے دماغ سے کام لیا جائے‘‘۔

یوکرین کے سفیر یوری سرگئیوف نے سلامتی کونسل کو بتایا کہ 15 ہزار روسی فوجی روسی شہریوں کے تحفظ کے لیے پہلے ہی کریمیا میں موجود ہیں ۔

روسی سفیر ویتالے چرکن نے مغرب پر یوکرین میں کشیدگی کو بڑھانے اور گزشتہ ماہ صدر وکٹر کی برطرفی موجب بننے والے مظاہروں کی پشت پناہی کا الزام عائد کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ روس جاننا چاہتا ہے کہ حزب مخالف اور مسٹر یانوکووچ کے درمیان نئی مخلوط حکومت کی تشکیل کے لیے ہونے والے معاہدے پر عمل درآمد کیوں نہیں کیا گیا۔ ان کے بقول یوکرین کو اس معاہدے پر واپس آنا چاہیئے اور ’’انتہا پسندوں‘‘ کو ایک طرف کر دینا چاہیئے۔

اقوام متحدہ میں امریکہ کی سفیر سمانتھا پاور کا کہنا تھا کہ روسی اقدامات اس کے الفاظ سے زیادہ واضح ہیں۔ انھوں نے کہا کہ یوکرین میں روسی افواج صورتحال کو سنگین نتائج کی طرف لے جاسکتی ہیں۔ انھوں نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ کریمیا میں بیچ بچاؤ کے لیے اپنا کردار ادا کرے۔

کریمیا یوکرین کا ایک نیم خودمختار علاقہ ہے جہاں روس کے حامیوں کی ایک بڑی تعداد آباد ہے۔
XS
SM
MD
LG