رسائی کے لنکس

امریکہ کو سائبر سکیورٹی کے بارے میں زیادہ جارحانہ ہونا ہو گا: اوباما


چین کی وزارت خارجہ کے ایک ترجمان نے کہا کہ ایسے حملے عام طور گمنام ہوتے ہیں اور ان کے ماخذ کا سراغ لگانا مشکل ہوتا ہے۔

صدر براک اباما نے کہا ہے کہ جب سائبر سیکورٹی کا معاملہ ہو تو امریکہ بہت زیادہ جارحانہ ہو گا تاہم انہوں نے یہ بتانے سے انکار کر دیا کہ ان کے خیال میں امریکہ کی حکومت کے کمپوٹر نظام پر بڑے ہیکنگ حملے کے پیچھے کون ہے جس حملے کے بارے میں عوام کو گزشتہ ہفتے آگاہ کیا گیا تھا۔

یہ بات انھوں نے جی سیون ممالک کی جرمنی میں ہونے والی سربراہ اجلاس کے اختتام پر پیر کو ایک نیوز کانفرنس میں ڈیٹا سے متعلق ہونے والی خلاف ورزی کے بارے میں سوال کے جواب میں کہی۔

اتوار کو ایوان نمائندگان کی ہوم لینڈ سیکورٹی کمیٹی کے سربراہ اور کانگرس کے رکن مائیکل میکال نے کہا کہ " خطرات سے متعلق اشارے" اس طرف اشارہ کرتے ہیں کہ امریکی حکومت کے کمپوٹروں پر ہونے والے مبینہ حملوں کا ذمہ دار چین ہے۔

میکال نے امریکی ٹیلی ویژن میں بتایا کہ ملازمین کے انتظام کے دفتر(اوپی ایم) کے کمپوٹر نظام جس میں 40 لاکھ موجودہ اور سابق وفاقی ملازمین کا ریکارڈ موجود ہے اور ان کے بقول اس کمپیوٹر ںظام پر ہونے والا حملہ امریکی تاریخ میں وفاقی کمپوٹر نظام کی سب سے اہم خلاف ورزی ہے۔

انہوں ںے کہا کہ ان کی ںظر میں یہ چین کی طرف سے مبینہ طور پر امریکی حکومت پر حملہ ہے جو ان کے بقول جاسوسی کے مترادف ہے۔

میکال نے کہا اس حملے کے ماخذ کے متعلق اپریل میں انکشاف ہوا تھا جس کے بارے میں عوام کو گزشتہ ہفتے آگاہ کیا تھا تاہم جس طریقے سے یہ حملہ کیا گیا ہے اس سے ان کے خیال میں یہ ظاہر ہوتا ہے کہ چینی حکومت اس میں مبینہ طور پر ملوث ہے۔

"یہ کریڈٹ کارڈ معلومات چرانے یا اس طرح کی کوئی چوری کرنے کے لئے نہیں کیا گیا تھا۔ یہ وفاقی حکومت میں سیاسی تقرریاں اور وفاقی ملازمین کی ذاتی معلومات حاصل کرنے کے لیا گیا تھا تاکہ بعد میں اس سے فائدہ اٹھا کر اس کو جاسوسی کے لئے استعمال کیا جائے یا تو انہیں جاسوسی کے لئے بھرتی کرنا یا وفاقی حکومت میں افراد کو ان کی رضامندی سے استعمال کیا جا سکے"۔

چین نے اس الزام کو غیر ذمہ دارانہ اور غیر سائنسی قراردیا ہے۔ چین کے ایک سرکاری اخبار'گلوبل ٹائمز' میں شائع ہونے والے ایک اداریے میں اخبار نے ہیکنگ کے معاملے کو ایک "ایسی چھڑی قرار دیا جس سے فوری طور پر امریکہ چین کو پیٹنا شروع کر دیتا ہے اور کبھی بھی اس کے بارے میں ٹھوس ثبوت پیش نہیں کر سکا ہے"۔

چین کی وزارت خارجہ کے ایک ترجمان نے کہا کہ ایسے حملے عام طور گمنام ہوتے ہیں اور ان کے ماخذ کا سراغ لگانا مشکل ہوتا ہے۔

دوسری طرف جی سیون ممالک کے جرمنی میں ہونے والے سربراہی اجلاس کے دوران وائٹ ہاؤس کے ترجمان جوش ایرنسٹ نے کہا کہ 'او پی ایم' پر ہیکنگ حملے کی تحقیقات امریکی وفاقی تحقیقاتی ادارہ ایف بی آئی کر رہا ہے۔

XS
SM
MD
LG