رسائی کے لنکس

بچپن یادگار بنانے والے شعیب ہاشمی خود ایک یاد بن گئے


پاکستان کے معروف اداکار، مزاح نگار اور پاکستان ٹیلی ویژن پر طنز و مزاح کے پروگراموں کا آغاز کرنے والے شعیب ہاشمی طویل علالت کے بعد انتقال کرگئے ہیں۔ ان کی عمر 84 برس تھی اور وہ 15 سال قبل فالج کے باعث بستر تک محدود ہوگئے تھے۔

شعیب ہاشمی اداکارہ و استاد سلیمہ ہاشمی کے شوہر، معروف شاعر فیض احمد فیض کے داماد اور اداکارہ میرا ہاشمی کے والد ہونے کے ساتھ ساتھ ایک استاد بھی تھے۔ان کا شمار پاکستان ٹیلی ویژن سے وابستہ اعلیٰ تعلیم یافتہ شخصیات میں ہوتا تھا۔

پندرہ جولائی 1938 کو پیدا ہونے والے شعیب ہاشمی نےگورنمنٹ کالج لاہور سے اکنامکس میں ماسٹرز کرنے کے بعد لندن اسکول آف اکنامکس سے ایم ایس سی کی ڈگری حاصل کی جبکہ تھیٹر کی تعلیم انہوں نے رائل اکیڈمی آف ڈرامیٹک آرٹس سے حاصل کی۔

بیرونِ ملک تعلیم حاصل کرنے کے بعد انہوں نے واپس پاکستان آکر اسے آگے بڑھایا اور کئی سال تک درس و تدریس کے شعبے سے وابستہ رہے۔وہ نہ صرف گورنمنٹ کالج لاہور میں ایک استاد کی حیثیت سے جانے جاتے تھے بلکہ ان کے شاگردوں کی بڑی تعداد نے بعد میں ٹی وی کا رخ کیا اور کامیاب ہوئے۔

اپنی زندگی میں دیےگئے ایک انٹرویو میں شعیب ہاشمی نے ٹی وی پر اپنی انٹری کے بارے میں بتاتے ہوئے کہا تھا کہ 1970 میں جب پاکستان میں پہلی جمہوری حکومت آئی تو پی ٹی وی کے جنرل مینیجر اسلم اظہر نے ان سے ایک بچوں کا پروگرام کرنے کی فرمائش کی جس کے بعد انہوں نے 'اکڑ بکڑ' سے اس میڈیم میں قدم رکھا۔

اس پروگرام نے شہرت کی بلندیوں کو چھوا اور اس سے جن افراد کی شوبز میں انٹری ہوئی ان میں معروف اداکار و موسیقار ارشد محمود ، اداکارہ ثمینہ احمد ، اداکار عرفان کھوسٹ ، مصنف فاروق قیصر اور گلوکارہ نیرہ نور کے نام قابلِ ذکر ہیں۔

اس کے بعد شعیب ہاشمی نے بڑوں کے لیے 1972 میں 'سچ گپ' اور 1974 میں 'ٹال مٹول' جیسے مزاحیہ پروگرام تخلیق کیے جس نے نوید شہزاد، سلیمہ ہاشمی، ثمینہ احمد اور سلمان شاہد سمیت کئی اداکاروں کو مشہور کردیا۔

ان کے پروگراموں کی خاص بات اس وقت کی سیاسی اور معاشی صورتحال پر طنز کرنے کا مخصوص انداز تھا جس میں وہ بڑی سے بڑی بات نہایت آسانی سے کہہ جاتے تھے۔ان پروگراموں میں نشر ہونے والے خاکے آج بھی سوشل میڈیا کی جب زینت بنتے ہیں تو لوگ پرانے اور نئے زمانے کے حالات کا موازنہ کیے بغیر نہیں رہتے۔

سلمان شاہد کا مقبول 'گینڈے' والا لطیفہ ہو ، شعیب ہاشمی کا 'پودنا پودنی' والا خاکہ یا پھر سلیمہ ہاشمی کا انٹرویو لینے کا مخصوص اسٹائل، ان تینوں پروگراموں نے پاکستان میں ایسے شوز کی بنیاد ڈالی جسے آگے جاکر 'ففٹی ففٹی' نے مزید مقبول بنایا۔

جنرل ضیا الحق کے مارشل لا دور میں انہوں نے ٹی وی پر کم بیک کرنے کی کوشش تو کی تھی لیکن ان کے شو 'بلیلا' پر نشر ہونے کے چند ہفتوں بعد ہی پابندی لگادی گئی تھی۔ یہ پاکستان ٹیلی ویژن کے لیے ان کا آخری بڑا پراجیکٹ تھا جس کے بعد انہوں نے اپنی تمام تر توجہ تھیٹر اور تعلیم پر دی اور کئی ڈراموں کا انگریزی سے اردو ترجمہ کرکے انہیں اسٹیج کی زینت بنایا۔

انہیں فنون لطیفہ کے شعبے میں اعلیٰ خدمات پر سن 1995 میں تمغہ برائے حسن کارکردگی سے نوازا گیا ۔ اس کے علاوہ حکومت پاکستان نے انہیں تمغہ امتیاز سے بھی نوازا۔ان کی بیٹی میرا ہاشمی نے 'فیملی فرنٹ' سمیت کئی ٹی وی ڈراموں میں اداکاری کی جب کہ ان کی اہلیہ سلیمہ ہاشمی کی زیرِ نگرانی دورِ حاضر کے کئی اسٹارز نیشنل کالج آف آرٹس سے فارغ التحصیل ہوئے۔

ان کے انتقال پر شوبز سے جڑے افراد کے ساتھ ساتھ کئی نامور شخصیات نے بھی افسوس کا اظہار کیا ہے۔

معروف موسیقار خالد انعم کے بقول شعیب ہاشمی کی خدمات کو کبھی فراموش نہیں جاسکتا۔ انہوں نے نہ صرف ہزاروں افراد کو پڑھایا بلکہ کروڑوں لوگوں کو متاثر بھی کیا۔

معروف ماہر تعلیم اور پاکستان ٹیلی ویژن پر 1980اور 1990کی دہائی میں کئی پروگراموں کی میزبانی کرنے والےعادل نجم نے بھی انہیں ایک 'جائنٹ' قرار دیتے ہوئے کہا کہ آج پاکستان ایک بڑے آدمی سے محروم ہوگیا۔

شعیب ہاشمی 1974 سے 1975 کے درمیان لاہور کے الحمرا آرٹس کونسل کے بھی سیکریٹری رہے جس نے ان کی خدمات کو سراہتے ہوئے سوشل میڈیا پر انہیں خراج عقیدت پیش کیا۔

موسیقار اور شاعر اخترقیوم نے بھی شعیب ہاشمی کے انتقال کی خبر پر ردِ عمل دیتے ہوئے ٹوئٹ کیا کہ مرحوم نے ان سمیت کئی افراد کے بچپن کو یادگار بنایا۔

کالم نویس عامر بن علی نے بھی شعیب ہاشمی کے چلے جانے پر دنیا کو ایک اندھیری جگہ قرار دیا۔انہوں نے بطور استاد شعیب ہاشمی کی تعریف کرتے ہوئے بتایا کہ وہ صرف ایک لکھاری ہی نہیں تھے بلکہ ایک اسکالر، ہدایت کاراور اداکار بھی تھے۔

XS
SM
MD
LG