رسائی کے لنکس

بن لادن دستاویزات: القاعدہ کی میڈیا سٹریٹجی


القاعدہ کسی بھی ایک چینل پر انحصار نہیں کر سکتی، کیونکہ یا تو ان کے پیغام کو سراسر نظر انداز کر دیا جائے گا یا پھر اس کا تجزیہ کسی ایسے انداز میں کیا جائے گا کہ اس کا وہ مطلب نہ نکلے جو مقصود ہے:ترجمان القاعدہ

امریکہ میں القاعدہ کے ترجمان ایڈم گڈان کے جنوری 2011ء میں لکھے گئے خط سے القاعدہ کی میڈیا سٹریٹجی کے بارے میں دلچسپ معلومات سامنے آئی ہیں۔

یہ خط ان دستاویزات کا حصہ تھا جو 2 مئی 2011 میں ایبٹ آباد میں اسامہ بن لادن کی رہائش گاہ سے قبضے میں لی گئ تھیں اور جن میں سے سترہ کو بدھ کے روز امریکہ کی طرف سے منظر عام پر لایا گیا تھا۔

اس خط میں گیارہ ستمبر کے حملوں کی دسویں برسی پر عالمی ذرائع ابلاغ میں اپنے پیغام کو موثر انداز سے پہنچانے کے طریقہ کار پر غور کیا گیا ہے اور مختلف تجاویز پیش کی گئی ہیں۔

ایڈم گڈان کے مطابق القاعدہ کسی بھی ایک چینل پر انحصار نہیں کر سکتی، کیونکہ یا تو ان کے پیغام کو سراسر نظر انداز کر دیا جائے گا یا پھر اس کا تجزیہ کسی ایسے انداز میں کیا جائے گا کہ اس کا وہ مطلب نہ نکلے جو مقصود ہے۔

اسی لیے ان کا مشورہ تھا کہ دسویں برسی پر اسامہ بن لادن کا پیغام بیک وقت بڑے امریکی نیٹ ورکس سی بی ایس، این بی سی ، اے بی سی، کے ساتھ ساتھ خبروں کے کیبل چینل سی این این، اور یہاں تک کہ پی بی ایس اور وائس آف امریکہ تک کو دیے جائیں تاکہ ان کے درمیان اس پیغام کو چلانے کا مقابلہ ہو اور زیادہ سے زیادہ کوریج ملے۔

لیکن، انہوں نے فاکس ٹی وی چینل کو یہ پیغام دینے سے منع کیا اور اس کی سخت برائی کرتے ہوئے کہا کہ ’’اسے اپنے غصّے میں ختم ہو جانے دیا جائے۔”

اسی سلسلے میں ایک اور تجویز یہ پیش کی گئی کہ اگر اسامہ بن لادن کسی بڑے امریکی چینل کو خصوصی انٹرویو دیں تو ممکن ہے کہ گیارہ ستمبر کے حملوں کے بعد یہ پہلا انٹرویو ہونے کی وجہ سے ان کی آواز میں چلا دیا جائے۔ انٹرویو کے طریقہ کار کے بارے میں مشورہ دیا گیا کہ چینل اپنے سوال لکھ کر بھیج دے اور القاعدہ کا اپنا کیمرہ مین یہ انٹرویو کرکے چینل تک پہنچا دے۔

اس کے علاوہ ایک مشورہ یہ بھی دیا گیا کہ اسامہ بن لادن کا پیغام کسی چینل کو دینے کے بجائے دنیا بھر میں ان جانے مانے صحافیوں تک پہنچایا جائے جو القاعدہ سے متعلق لکھتے رہتے ہیں تاکہ وہ اس سے متعلق خبر دے سکیں۔

ان میں پاکستانی صحافیوں رحیم اللہ یوسف زئی، حامد میر، سلیم صافی اور جمال اسماعیل کے نام بھی شامل تھے۔

اس دوران ایڈم گڈان نے امریکی چینلوں کے بارے میں اپنا تجزیہ بھی پیش کیا۔ ان کا خیال تھا فاکس چینل سب سے برا ہے اور اس کے بعد سی این این دوسروں کے مقابلے میں امریکی حکومت کی زیادہ ترجمانی کرتا ہے۔ لیکن باقی تین نیٹ ورک یعنی اے بی سی، سی بی ایس اور این بی سی ایک دوسرے سے ملتے جلتے ہیں ۔

انہوں نے سی بی ایس کے پروگرام سکسٹی منٹس کی تعریف کی۔ اس کے علاوہ یہ بھی کہا کہ ای بی سی چینل القاعدہ کے لیے بہتر ہے کیونکہ اسے آج تک اس بات پر فخر ہے کہ اس نے گیارہ ستمبر سے پہلے اسامہ بن لادن کا انٹرویو کیا تھا۔

ایڈم گڈان کے خط میں یہ بھی واضح کیا گیا ہے کہ القاعدہ کا پیغام پھیلانے کے لیے محض جہادی ویب سائٹوں پر انحصار کرنا مناسب نہیں کیونکہ بیشتر مسلمان یا تو ان ویب سائٹوں کو پڑھتے ہیں نہیں اور یا یہ ویب سائٹییں بلاک کر دی جاتی ہیں۔

اس کے علاوہ یہ بھی کہا گیا کہ یہ ویب سائٹیں القاعدہ کے امیج کے لیے بھی اچھی نہیں ہیں کیونکہ ان میں حصہ لینے والے ’’متعصب” اور ’’سخت” زبان استعمال کرتے ہیں جو عام لوگوں میں مقبول نہیں۔

XS
SM
MD
LG