رسائی کے لنکس

نارائن پورہ: بین المذاہب یگانگت کی اعلیٰ مثال


یہاں اکثر پہچان کرنا مشکل ہے کہ کون ہندو، عیسائی یا سکھ ہے۔ یہاں سب ایک ساتھ ، ایک ہی ماں باپ کی اولاد کی طرح برسوں سے رہتے چلے آرہے ہیں۔ نارائن پورہ پنچائیت کمیٹی کے سربراہ کالی داس کنڈارا کی وائس آف امریکہ سے خصوص گفتگو

کراچی: غیر مسلموں کی ایک بڑی تعداد برسوں سے کراچی میں رہتی آرہی ہے۔ شہر کراچی کے قدیم علاقے، 'رنچھوڑ لائن' کے ’نارائن پورہ کمپاؤنڈ' میں ایک ایسی ہی قدیم بستی آباد ہے، جہاں تین مذاہب سے تعلق رکھنے والے افراد برسہا برس سے ایک ساتھ زندگی گزار رہے ہیں۔

یہ تینوں مذاہب کے افراد قیام پاکستان سے قبل یہان آباد ہیں۔ یہاں آج تک کبھی کوئی مذہبی اختلاف سامنے نہیں آیا۔ اور تو اور، اس بستی میں تینوں مذاہب کی اپنی عبادتگاہیں بھی قائم ہیں، جہاں اپنے اپنے طور پر عبادت کا اہتمام بھی ہوتا ہے۔

چھوٹی چھوٹی تنگ گلیاں اور بمشکل ایک سے ڈیڑھ کمرے کے چھوٹے چھوٹے مکانات ان افراد کا سر چھپانے کا سرمایہ ہیں۔۔ یہاں بسنے والے لوگوں کی زمین چاہے کم ہو مگر ان کے دل آپس میں ایک ساتھ دھڑکتے ہیں۔ جہاں ہندو عیسائی اور سکھوں کی کئی نسلیں جوان ہو رہی ہیں۔ کراچی کی یہ بستی پاکستان میں بین المذاہب یگانگت کی اپنی مثال آپ ہے۔

نارائن پورہ بستی کی پنچائیت کمیٹی کے سربراہ، کالی داس وائس آف امریکہ سے گفتگو میں بتاتے ہیں کہ ’نارائن پورہ یہ بستی بہت قدیمی بستی ہے۔ یہ سنہ1924 میں بنی تھی۔ اس سے قبل، غیر مسلم 150 سال سے یہاں رہ رہے ہیں۔ اس سے قبل، یہاں چھوٹی چھوٹی جھگیاں تھیں۔ یہاں کے مندر اور دیگر عبادتگاہیں بھی برسوں پرانی ہیں۔‘

کراچی میں تین مذاہب کی اس بستی میں ہندو سکھ اور عیسائی رہائش پذیر ہیں
کراچی میں تین مذاہب کی اس بستی میں ہندو سکھ اور عیسائی رہائش پذیر ہیں

انھوں نے مزید بتایا کہ ’ہمارے ہندو مذہب کے افراد کی اس بستی میں اکثریت ہے، جبکہ دیگر مذاہب کے لوگ بھی یہاں آزادانہ طریقے سے رہتے ہیں۔ حکومت پاکستان کی جانب سے ہمیں یہاں مکمل آزادی اور سکون ہے۔ کسی قسم کی کوئی روک ٹوک نہیں۔ یہاں کئی سالوں سے تینوں مذاہب کے افراد اپنے مذہبی عبادات اور تقریبات اور اپنی مذہبی رسومات بھرپور طریقے سے مناتے ہیں۔

بقول اُن کے، یہاں اکثر پہچان کرنا مشکل ہے کہ کون ہندو ہے، عیسائی ہے اور کون سکھ، یہاں سب ایک ساتھ، ایک ہی ماں باپ کی اولاد کی طرح برسوں سے رہتے چلے آرہے ہیں‘۔

وکٹر مسیحی ہیں۔ بقول اُن کے، ’میں یہیں پیدا ہوا، پلا بڑھا۔ یہاں کبھی کسی قسم کا کوئی تعصب دیکھنے میں نہیں آیا۔ میرے بچے بھی یہاں کھیلتے رہے ہیں۔ نا کبھی انھیں نا کبھی کوئی فرقہ سمجھا، نا کبھی ایک دوسرے میں چھوت جیسی بات سمجھی۔‘

نارائن پورہ میں عیسائیوں کی عبادت گاہ گرجا گھر کے پادری، ملٹن مسیح نے وی او اے سے گفتگو میں کہا ہے کہ یہاں عیسائی، ہندو اور سکھ سب امن و سلامتی سے رہ رہے ہیں۔

اس بستی میں عیسائیوں کے 250 سے 300 خاندان ہیں۔ یہ ایک گنجان آبادی والا علاقہ ہے۔ کہنے کو یہاں تین مذاہب کے لوگ ہیں۔ لیکن، اسکے باوجود امن اور سلامتی کے ساتھ رہتے ہیں اور ایک بھائی چارے کی فضا نظر آتی ہے۔‘

کراچی میں قائم مختلف مذاہب سے تعلق رکھنے والے افراد کی اس بستی میں سکھ برادری کا ایک بڑا 'گردوارہ' بھی ہے جو تقریباً 100 سال پرانا ہے،جسکے ارد گرد 50 کے قریب سکھ خاندان آباد ہیں۔

گردوارے کے مذہبی پیشوا، کرشن سنگھ نے بتایا کہ ’نارائن پورہ میں سکھ برادری 40سے 50 خاندان یہاں ہیں۔ ان کا دوسرے مذہب کے لوگوں سے اچھا تعلق ہے۔ مذہبی رسومات بھی مل کر مناتے ہیں، کیونکہ یہاں رہنے والے سکھ رشتے داروں میں بی بندھے ہوئے ہیں۔ کبھی کوئی اختلاف نہیں ہوا۔ ہمارے جو مذہبی تہوار ہیں وہ ہم سکھ گردوارے کی باؤنڈری میں ہی مناتے ہیں۔ عبادات کے بعد جو لنگر کا اہتمام ہوتا ہے جس میں دیگر برادری کے افراد بھی شریک ہوتے ہیں‘۔

ذرائع کے مطابق، کراچی کی اس قدیمی بستی کا وجود قیام پاکستان سے قبل 1924ء میں وجود میں آیا تھا۔ نارائن پورہ کمپاؤنڈ ماضی میں کراچی کے مشہور لیبر لیڈر نارائن داس کی یاد میں بنایا گیا تھا۔ نارائن داس اس وقت کے مزدور طبقے کے نمایاں رہنما سمجھےجاتے تھے، جن کے نام سے یہ بستی منسوب کردی گئی تھی۔ اس وقت، بستی کی آبادی لگ بھگ 10 ہزار ہے۔

اور یوں، نارائن پورہ۔۔ عیسائیوں، ہندوؤں اور سکھوں کی ایک قدیم بستی ہے۔۔۔ جو اپنی مثال آپ ہے۔

XS
SM
MD
LG