رسائی کے لنکس

سرکاری اداروں کو آن لائن کرنے سے حکومتی اخراجات میں بچت ہوسکتی ہے


امریکی حکومت کے انفارمیشن ٹیکنالوجی سے متعلق اعلیٰ عہدےدار نے کہاہے کہ اوباما انتظامیہ سرکاری سرگرمیوں پر اٹھنے والے اخراجات کم کرنے کے لیے انٹرنیٹ کمپیوٹر کو زیادہ سے زیادہ فروغ دینا چاہتی ہے ، جس کے ذریعے ہر وقت اور ہر جگہ متعلقہ سافٹ ویئر ، ڈیٹا اور کمپیوٹر کے دیگرپروگراموں تک رسائی فراہم کی جائے گی۔نئی ٹیکنالوجی کے استعمال سے سرکاری اداروں میں کام کرنے کے انداز کو تبدیل کرنے میں مدد ملے گی۔ ماہرین کا اندازہ ہے کہ سرکاری نظام میں زیادہ سے زیادہ انٹرنیٹ کمپپوٹر ٹیکنالوجی کے استعمال سے مقامی اور مرکزی حکومتیں ہر سال اربوں ڈالر بچا سکتی ہیں۔

وائٹ ہاؤس سے منسلک فیڈرل چیف انفارمیشن آفیسر ویوک کندرا(Vivek Kundra)کا کہناہے کہ ایسے میں جب کہ امریکی حکومت اپنے تمام نظام کو انٹرنیٹ کمپیوٹر پر منتقل کرنے کی کوشش کررہی ہے، اس ٹیکنالوجی کے بہتر استعمال کے ذریعےاستعداد کار میں اضافہ،نئی اختراعات اور حکومتی کارکردگی کو بہتر بنانے کے ساتھ ساتھ اخراجات کم کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔

وہ کہتے ہیں کہ آپ ذرا کسی ایسے ماحول کا تصور کریں جس میں آپ کسی ادارے پر اسی طرح نظر ڈال سکتے ہوں جس طرح آپ یوٹیوب پراپنی نظر ڈالتے ہیں۔

بروکنگز انسٹی ٹیوٹ کے ویسرچ گروپ کے زیر اہتمام منعقد ہونے والے ایک فورم میں گفتگو کرتے ہوئے مسٹر کندرا نے کہا کہ پورے نظام کو بڑے پیمانے پر انٹرنیٹ پر لانے میں کم از کم ایک عشرہ لگ سکتا ہے اور جیسے جیسے یہ نظام آن لائن ہوتا جائے گا، اسی طرح بچت میں بھی اضافہ ہوتا جائے گا۔

بروکنگز انسٹی ٹیوٹ کے گورنس سٹڈیز کے ڈائریکٹر ڈیریل ویسٹ(Darrell West) نے اس موضوع پر اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے اس حوالے سے مقامی اور وفاقی حکومت کے اداروں کا مطالعہ کیا ہے اور ہمیں یہ معلوم ہوا ہے کہ اس سے اخراجات میں 25 سے50 فی صد تک کی بچت ہوئی ہے۔ جو واقعی ایک نمایاں بچت ہے۔

امریکی حکومت اس وقت انفارمیشن ٹیکنالوجی پر سالانہ 76 ارب ڈالر صرف کررہی ہے جس میں سے 20 ارب ڈالر ہارڈ ویئر، سافٹ ویئر اور فائل سرورز پر خرچ کیے جاتے ہیں۔

امریکی حکومت نے تمام وفاقی اداروں کے حکومتی منصوبوں کی اشاعت کے لیے حتمی تاریخ مقرر کردی ہے۔ ان منصوبوں میں حکومتی کارروائیوں اور مواد کو زیادہ شفاف بنانا ، ان تک آن لائن رسائی دینا اور اس کے ساتھ ساتھ ان امور میں عام شہریوں کی شراکت اورتعاون کا دائرہ بڑھانا ہے۔

مسٹر کندارا کا کہناتھا کہ حکومتی اداروں کوآن لائن کمپیوٹرائزڈ کرنے سے جس قسم کی مدد مل سکتی ہے ،اس کی ایک مثال یہ ہے کہ طالب علموں کے لیے حکومتی قرضوں کے طریقہ کار کو سادہ بنا کر آن لائن کرنے سے کاغذ اور اسٹیشنری پر اٹھنے والے حکومتی اخراجات بچائے جاسکتے ہیں۔

وہ کہتے ہیں ایسا کیوں ہے کہ آپ ٹربو ٹیکس یا ٹیکس کٹ پر آن لائن جاکر اپنے تین سال کے ٹیکس ریکارڈ تک تو رسائی حاصل کرسکتے ہیں لیکن جب کہ آپ کو امریکی حکوت کے ٹیکس کے ادارے آئی آریس کی ویب سائٹ پر اس سطح کی رسائی اور معلومات حاصل نہیں ہیں۔

مسٹر کندرا کہتے ہیں کہ اس کی ایک وجہ یہ ہے کہ حکومت اس پہلو پر توجہ دے رہی ہے کہ وہ تبدیلی کے ایک بڑے عمل کے ذریعے اپنی ٹیکنالوجی کی ضروریات کو کس طرح پورا کرنا ہے۔ ان کا کہناتھا کہ اس وقت زیادہ تر توجہ ہارڈ ویئر پر ہے، یعنی ڈیٹا سینٹر ز کا قیام اور اس کے بعد سرورز کی خریداری ۔

وہ کہتے ہیں کہ پچھلے ایک عشرے کے دوران امریکہ میں ڈیٹا سینٹرز کی تعداد 400 سے بڑھ کر 1100 ہوچکی ہے۔ مگر اس کے باوجود ابھی تک ان کی افادیت صرف سات فی صد تک پہنچ سکی ہے۔ جس کا مطلب یہ ہے کہ حکومت اب تک اوسطاً ان سرورز میں ڈیٹا محفوظ کرنے کی جگہ کا صرف سات فی صد استعمال میں لاسکی ہے، جو بقول کندرا کےناقابل قبول ہے۔

مسٹر کندرا کہتے ہیں کہ اگلے مہینے وفاقی حکومت اپنے اداروں کے نظام کو آن لائن کرنے کے حوالے سے ایک سربراہ کانفرنس کی میزبانی کرے گی جس میں پرائیویٹ سیکٹرکے نمائندوں کو شرکت کی دعوت دی جائے گی۔ یہ کانفرنس ان سرکاری اداروں کا جائزہ لے گی جنہوں نے اپنی کچھ کارروائیاں آن لائن نظام پر منتقل کردیے ہیں۔

حکومت کی جانب سے اس پر فوری زور دینے کی وجہ وہ رجحان ہے جو عالمی سطح پر محسوس کیا جارہاہے۔مارکیٹ کے جائزے سے متعلق ایک عالمی تنظیم نے اس ہفتے ایک سروے جاری کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ دنیا بھر میں اگلے پانچ برس میں آن لائن معیشت میں لگ بھگ دو کھرب ڈالر کا اضافہ ہوگا۔

XS
SM
MD
LG