رسائی کے لنکس

تارکینِ وطن کی برطانیہ آمد؛ رواں برس 10 ہزار افراد نے چھوٹی کشتیوں سے پُر خطر انگلش چینل عبور کیا


 بارڈر فورس کا جہاز انگلش چینل میں اایک چھوٹی سی ہوا بھری کشتی میں سوار لوگوں کے ایک گروپ کی مدد کر رہا ہے جن کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ وہ تارکین وطن ہیں۔ فائل فوٹو
بارڈر فورس کا جہاز انگلش چینل میں اایک چھوٹی سی ہوا بھری کشتی میں سوار لوگوں کے ایک گروپ کی مدد کر رہا ہے جن کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ وہ تارکین وطن ہیں۔ فائل فوٹو

برطانیہ کی وزارتِ داخلہ کے اعداد و شمار کے مطابق رواں برس اب تک 10 ہزار سے زائد تارکینِ وطن چھوٹی کشتیوں کے ذریعے انگلش چینل عبور کرکے برطانیہ پہنچے ہیں۔

گزشتہ ہفتے تک انگلش چینل عبور کرکے برطانیہ پہنچنے والوں کی کل تعداد10 ہزار 139 تک پہنچ چکی ہے۔

گزشتہ سال کے مقابلے میں اس برس یہ تعداد کم ہے۔ گزشتہ برس 17 جون تک 11 ہزار 300سے زیادہ افراد چینل کراس کر چکے تھے۔

گزشتہ اتوار کو اب تک ایک ہی دن میں کراسنگ کی سب سے زیادہ تعداد دیکھی گئی جب549 افراد نے یہ خطرناک سفر کیا۔

حالیہ دنوں میں شدید گرمی کے دوران کراسنگ میں اضافہ ہوا ہے۔ جمعہ کو 486 اور ہفتہ کو 374 افراد برطانیہ پہنچے تھے۔

برطانیہ کے قدامت پسند وزیرِ اعظم رشی سوناک نے بار ہا تارکین وطن کو لانے والی ان کشتیوں کو روکنے کے عزم کا اظہار کیا ہے اور اس مسئلے کو اپنی اعلیٰ ترین ترجیحات میں سے ایک بنایا ہے۔

برطانیہ میں امیگریشن ایک طویل عرصے سے ایک اہم سیاسی مسئلہ رہا ہے۔یہ معاملہ 2016 میں برطانیہ کے یورپی یونین سے نکلنے کے بریگزٹ ریفرنڈم کی اہم لڑائی کے کلیدی مسائل میں سے ایک تھا، جس کےبعد برطانیہ یورپی یونین سے الگ ہواتھا۔

سال2022 میں سیاسی پناہ کے متلاشی افراد کی پناہ کے حصول میں ناکامی کے بعد انہیں روانڈا بھیجنے کی کوشش ہوئی جس کی وجہ سے انگلش چینل عبور کرکے برطانیہ پہنچنے والوں کی تعداد غیر معمولی تھی۔ جب ساڑھے45 ہزار سےزیادہ افراد نے ان کشتیوں کےذریعہ انگلش چینل کراس کیا تھا ۔

سوناک نے گزشتہ ماہ قانونی امیگریشن کی تعداد کو 'بہت زیادہ' قرار دیتے ہوئے اس کی سطح کم کرنےکے کے لیے اقدامات کا بھی اعلان کیا تھا۔

سال 2022 میں برطانیہ میں تارکینِ وطن کی تعداد ریکارڈچھ لاکھ چھ ہزارتک پہنچ گئی تھی۔

سفر کے خطرات

یہ اعداد و شمار ایک ایسے وقت میں سامنے آئے ہیں جب بدھ کو یونان کی سمندری حدود میں ڈوبنے والی ایک کشتی میں متعدد پاکستانیوں سمیت سینکڑوں افراد کے ڈوبنے کی اطلاعات موصول ہو رہی ہیں۔

خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کے مطابق بدھ کو کشتی ڈوبنے کے نتیجے میں ہونے والی اموات کی تعداد سینکڑوں ہو سکتی ہیں۔

خبر رساں ادارے 'ایسوسی ایٹڈ پریس' کے مطابق یہ تعداد 750 کے لگ بھگ ہو سکتی ہے۔

عینی شاہدین کے مطابق جس کشتی میں تارکینِ وطن کو سوار کیا گیا تھا وہ مچھلیاں پکڑنے والی کشتی تھی۔

اقوامِ متحدہ کے پناہ گزینوں کے ادارے نے ایک بیان میں اندیشہ ظاہر کیا ہے کہ اس کشتی میں 400 سے 750 افراد سوار تھے۔

یہ کشتی جنوبی یونان کے علاقے پائلس سے 50 میل کے فاصلے پر سمندر میں حادثے کا شکار ہوئی۔

مصری حکام کے مطابق 104 افراد کو زندہ بچالیا گیا ہے جب کہ 78 لاشیں برآمد کی گئی ہیں۔ رپورٹس کے مطابق مزید افراد کو ریسکیو کرنے کی امیدیں دم توڑ رہی ہیں۔

اس رپورٹ میں کچھ معلومات ایسوسی ایٹڈ پریس اور رائٹرز سے لی گئی ہیں۔

XS
SM
MD
LG