رسائی کے لنکس

’ اس سال چھ ہزار سے زیادہ پاکستانی غیر قانونی طورپر یورپ گئے ہیں‘


فائل فوٹو
فائل فوٹو

پاکستان کے وفاقی تحقیقاتی ادارے' ایف آئی اے 'کی طرف سے پاکستان کی عدالت عظمیٰ میں پیش کی گئی ایک رپورٹ کے مطابق رواں سال 6,776 پاکستانی شہری غیر قانونی طریقے سے یورپی یونین کے ملکو ں میں داخل ہوئے۔

واضح رہے کہ عدالت عظمیٰ نے گزشتہ ماہ صوبہ بلوچستان میں تربت کے علاقے میں دو الگ الگ واقعات میں 20 افراد کی ہلاکت کا خود نوٹس لیتے ہوئے ایف آئی اے اور بلوچستان پولیس سے اس بارے میں رپورٹ طلب کی تھی۔

ایف آئی اے نے اپنی رپورٹ میں عدالت عظمیٰ کو آگاہ کیا کہ ان واقعات میں ہلاک ہونے والوں کا تعلق صوبہ پنجاب کے گوجرنوالہ ڈویژن کے مختلف اضلاع سے تھا جو بعض مقامی ایجنٹوں کی ذریعے ایران کے راستے یورپ جانے کے متمنی تھے۔

رپورٹ میں مزید بتایاگیا ہے کہ ان تمام افراد کو مسلح دہشت گردوں نے خوف و ہراس پھیلانے کے لیے راستے میں روک کر ہلاک کر دیا۔

ایف آئی اے کے ڈپٹی ڈائریکٹر خالد انیس نے جمعے کو وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ان افراد کو اچھی ملازمت اور روزگارفراہم کرنے کا جھانسہ دینے والے تمام افراد کی نشاندہی کر کے انہیں گرفتار کر لیا گیا ہے اور اب ان کے خلاف مقدمات بھی چلائے جارہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ مقامی ایجنٹ بیرون ملک مقیم بعض ایجنٹوں سے بھی رابطے تھے اور ان کے خلاف کارروائی کے لیے ایف آئی اے نے انٹرپول سے رابطہ کیا ہے۔

رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ ہر سال ہزاروں پاکستانی انسانی اسمگلروں کو بھاری رقوم دے کر ایران اور ترکی کے راستے یورپی ملکوں میں جانے کی کوشش کرتے ہیں۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ گزشتہ چار سالوں کی دوران غیرقانونی طور بیروں ملک جانے والے ایک لاکھ سے زائد پاکستانیوں کو ملک بدر کیا گیا اور ان میں سے سب سے زیادہ تعداد ایران سے ملک بدر کیے جانے والی پاکستانیوں کی تھی جو 80 ہزار سے زائد تھی۔ جبکہ ترکی سے 10 ہزار سے زائد اور یورپی یونین نے 20 ہزار پاکستانیوں کو واپس پاکستان بھیجا گیا۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ غیر قانونی طریقے سے بیرون ملک جانے والوں میں سے بڑی تعداد کا تعلق پنجاب کے گوجرانوالہ ڈویژن سے ہے اور ایف آئی اے اس غیر قانونی کاروبار میں ملوث افراد کے خلاف موثر کارروائی کر رہی ہے۔

پاکستانی حکام کا کہنا ہے کہ ان انسانی اسمگلر پاکستان اور ایران کی سرحد پر بعض غیر محفوظ راسستوں کا استعمال کرتے ہیں جس کی روک تھام کےکے لیے سرحد پر موثر انتظام کار کے ساتھ ساتھ دونوں ملکوں میں باہمی تعاون اور بروقت معلومات کا تبادلہ بڑھانے کی ضرورت ہے۔

رپورٹ میں بتایا گیا غیر قانونی طریقے سے بیرون ملک جانے والوں میں زیادہ تر نوجوان افراد کی ہے جو غربت اور بے روزگاری کی وجہ سے یورپی ملکوں کو اپنے مستقبل کے لیے ایک بہتر منزل سمجھتے ہیں۔

بعض مبصرین کا کہنا ہے کہ ملک میں روزگار کے مواقعوں میں اضافہ اور امن و امان کی صوت حال بہتر ہونے سےغیر قانونی طریقے سے بیرون ملک جانے کے رجحان میں کمی آسکتی ہے۔

XS
SM
MD
LG